امریکی ریاست کیلیفورنیا کی یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے محققین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے جُڑے ’فاریور کیمیکلز‘کہلائے جانے والے PFAS نوعمر افراد کے وزن کم کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وزن کم کرنے کے لیے نئی مؤثر گولی آگئی، ایف ڈی اے منظوری رواں سال متوقع

حتیٰ کہ اگر وہ وزن کم کرنے کی سرجری (بیریاٹرک سرجری) سے بھی گزر چکے ہوں۔

سائنسی جریدے  Obesity میں شائع تحقیق کے مطابق جن نوعمر افراد کے خون میں PFAS کی مقدار زیادہ تھی، وہ سرجری کے بعد کھویا ہوا وزن دوبارہ تیزی سے بڑھانے کا زیادہ امکان رکھتے تھے۔

تحقیق کی مرکزی مصنفہ، بریٹنی بامارٹ، جو یو ایس سی کے کیک اسکول آف میڈیسن میں پبلک ہیلتھ سائنسز کی ریسرچ فیلو ہیں، کے مطابق ہمارا مطالعہ واضح طور پر PFAS کے زیادہ ایکسپوژر اور نوعمروں میں بیریاٹرک سرجری کے بعد وزن کے نتائج کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔

PFAS کو ’فاریور کیمیکلز‘ کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں کاربن اور فلورین کا مضبوط کیمیائی بندھن پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے یہ آسانی سے تحلیل یا ختم نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں 17 سالہ اسپورٹس چیمپیئن بھوک سے شہید، وزن صرف 25 کلو رہ گیا

یہ کیمیکلز 1940 کی دہائی سے روزمرہ مصنوعات میں استعمال ہو رہے ہیں جن میں فائر فائٹنگ فوم، نان اسٹک برتن، داغ سے بچاؤ والا فرنیچر، واٹر پروف کپڑے اور فوڈ ریپرز شامل ہیں۔

تحقیق کی تفصیل

محققین نے 2007 سے 2012 کے درمیان بیریاٹرک سرجری کروانے والے 186 نوعمر مریضوں پر تحقیق کی۔

سرجری سے پہلے ان کے خون کے نمونے لیے گئے اور ان میں سات اقسام کے PFAS کیمیکلز کی جانچ کی گئی۔ مریضوں کو 5 برس تک فالو اپ کیا گیا، جس دوران ان کا وزن، بی ایم آئی اور کمر کا گھیر ناپا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن نوعمروں کے خون میں PFAS کی سطح زیادہ تھی، ان کا وزن سرجری کے بعد زیادہ تیزی سے دوبارہ بڑھا اور کمر کے سائز میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔

تحقیق کے مطابق، جن نوجوانوں میں PFOS کی سطح زیادہ تھی، انہوں نے سرجری کے 5 سال بعد اوسطاً 47 پاؤنڈ وزن دوبارہ بڑھایا، جب کہ کم سطح والے گروپ میں یہ اضافہ تقریباً 36 پاؤنڈ رہا۔

اسی طرح PFHpS کی زیادہ مقدار رکھنے والوں میں سرجری کے بعد ہر سال اوسطاً 4.

3 فیصد وزن بڑھا، جبکہ کم ایکسپوژر والے مریضوں میں یہ اضافہ 2.7 فیصد تک محدود رہا۔

نتائج اور خدشات

محققین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج مزید شواہد فراہم کرتے ہیں کہ PFAS پر سخت ضابطہ بندی کی ضرورت ہے، خاص طور پر پانی کی فراہمی میں، جو امریکا میں ان کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

تاہم، ماہرین نے واضح کیا کہ موجودہ مطالعہ مشاہداتی ہے اور اس سے PFAS اور وزن بڑھنے کے درمیان براہِ راست سبب اور نتیجے کا تعلق ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

PFAS جریدہ Obesity کیمیکل وزن

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کیمیکل سرجری کے بعد

پڑھیں:

کیا سیڑھیاں چڑھتے ہوئے دل کی رفتار بڑھ جانا خطرناک ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اکثر لوگ سیڑھیاں چڑھتے وقت اچانک دل کی دھڑکن تیز ہونے یا سانس پھولنے کا تجربہ کرتے ہیں، یہ عارضی کیفیت عام طور پر تشویش کی بات نہیں ہوتی، تاہم کچھ صورتوں میں یہ علامات کسی اندرونی بیماری کی نشاندہی بھی کر سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیڑھیاں چڑھنا سپاٹ زمین پر چلنے کے مقابلے میں زیادہ توانائی کا متقاضی عمل ہے۔ اس دوران ٹانگوں اور رانوں کے پٹھے اضافی آکسیجن مانگتے ہیں، جس کے باعث دل خون کو زیادہ تیزی سے پمپ کرتا ہے تاکہ جسمانی ضرورت پوری ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ دل کی دھڑکن اچانک تیز ہو جاتی ہے۔ عموماً یہ کیفیت ایک سے دو منٹ میں خود بخود معمول پر آجاتی ہے۔

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسمانی طور پر متحرک افراد، جو روزانہ چہل قدمی یا جاگنگ جیسی ورزشیں کرتے ہیں، انہیں سیڑھیاں چڑھتے وقت دھڑکن تیز ہونے کا احساس کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، کم فعال افراد میں معمولی سرگرمی پر بھی دل کی دھڑکن 30 سے 40 فیصد زیادہ بڑھ سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق طرزِ زندگی اور ماحول بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ذہنی دباؤ یا انزائٹی کی حالت میں جسم adrenaline خارج کرتا ہے، جو دل کی رفتار بڑھا دیتا ہے۔ کیفین کا زیادہ استعمال اور جسم میں پانی کی کمی بھی اسی کیفیت کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

البتہ کچھ افراد کے لیے یہ علامت کسی پوشیدہ بیماری کا عندیہ ہو سکتی ہے۔ خون کی کمی، تھائی رائیڈ کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر یا دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی جیسی حالتوں میں مریض معمولی سیڑھیاں چڑھنے پر بھی غیرمعمولی تھکن اور دھڑکن میں تیزی محسوس کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دھڑکن طویل وقت تک تیز رہے، سانس لینے میں دشواری ہو یا سینے میں درد محسوس ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ورنہ بیشتر صحت مند افراد کے لیے یہ جسم کا بالکل معمول ردِعمل ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو 7 بار سزائے موت دینے کا فیصلہ
  • یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ
  • فلپائن: زلزلے میں 72 افراد ہلاک، 20 ہزار زیادہ بے گھر
  • کیا سیڑھیاں چڑھتے ہوئے دل کی رفتار بڑھ جانا خطرناک ہے؟
  • مجھے کہا گیا وزن کم کرو، سرجری کراؤ: فائزہ حسن
  • سرکاری حج اسکیم کے تحت دوسری قسط بروقت جمع نہ کروانے والے افراد حج پر نہیں جاسکیں گے
  • شادی انسان کی زندگی پر حیرت انگیز مثبت اثرات ڈالتی ہے: تحقیق
  • اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اورشخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • عمران خان کو اسلام آبادکی ڈسٹرکٹ جیل میں منتقل کیاجائیگا،زمان پارک میں بھی رکھ سکتے ہیں: طارق فضل چوہدری