مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹرعرفان صدیقی نے کہاہے کہ غزہ پر اسرائیلی قبضے کا اعلان ساری مہذب دنیا کے لئے چیلنج ہے ۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ’’ایکس‘‘پراپنےٹویٹ میں عرفان صدیقی نے کہاکہ اسرائیل کے اس شرمناک غیر قانونی اور غیر اخلاقی فیصلے پر بھی عالمی ضمیر نے شدید رد عمل نہ دکھایا تو ظلم، جبر اوراندھی طاقت کی حکمرانی کو جواز مل جائے گا اور خطے میں کبھی امن قائم نہیں ہو سکے گا۔انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو سمجھانے کا وقت آگیا ہے کہ اُس کے علاوہ دوسرے انسانوں کو بھی زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔ اسرائیلی اقدام پر خاموشی ظلم، ناانصافی اورانسانیت کُشی کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

غزہ پر اسرائیلی قبضے کا اعلان ساری مہذب دنیا کے لئے چیلنج ہے۰ اس شرمناک غیر قانونی اور غیر اخلاقی فیصلے پر بھی عالمی ضمیر نے شدید رد عمل نہ دکھایا تو ظلم، جبر اوراندھی طاقت کی حکمرانی کو جواز مل جائے گا اور خطے میں کبھی امن قائم نہیں ہو سکے گا۔ اسرائیل کو سمجھانے کا وقت آگیا…

— Senator Irfan Siddiqui (@IrfanUHSiddiqui) August 8, 2025

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ابراہیم معاہدوں میں نیا ملک شامل، امریکا کی جانب سے آج اعلان متوقع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اعلان کیا ہے کہ ایک نیا ملک باضابطہ طور پر اسرائیل کے ساتھ ابراہیم معاہدوں میں شامل ہونے جا رہا ہے تاہم انہوں نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔

وٹکوف نے میامی فلوریڈا میں ایک بزنس فورم کے دوران گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ میں آج رات واشنگٹن واپس جا رہا ہوں کیونکہ ہم آج ایک اور ملک کے ابراہیم معاہدوں میں شمولیت کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اعلان کا امکان شام وہائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک خصوصی عشایے کے دوران ہے، جس کی میزبانی صدر ٹرمپ کریں گے،  اس عشایے میں وسطی ایشیائی ممالک قازقستان، ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور کرغیزستان کے رہنما شریک ہوں گے۔

اگرچہ ابھی تک ملک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس (Axios) نے دعویٰ کیا ہے کہ ابراہیم معاہدوں میں شامل ہونے والا نیا ملک قازقستان ہے، جس کے اسرائیل کے ساتھ 1992 سے سفارتی تعلقات موجود ہیں۔

خیال رہے کہ ابراہیم معاہدے ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور میں اسرائیل اور کئی مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔ اب تک چار ممالک — بحرین، مراکش، سوڈان، اور متحدہ عرب امارات — ان معاہدوں میں شامل ہو چکے ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کو غزہ پر دو سالہ جنگ کے باعث عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ جنگ کے دوران اب تک تقریباً 70 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ متعدد ممالک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع یا فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرلیا ہے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں وصول‘ مجموعی تعداد 285 ہو گئی
  • ابراہیم معاہدوں میں نیا ملک شامل، امریکا کی جانب سے آج اعلان متوقع
  • غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیلی کردار پر سوال کیوں پوچھا؟ اطالوی صحافی ملازمت سے برطرف
  • اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان
  • انقلاب اسلامی ایران نے کیسے دنیا کا فکری DNA ہی تبدیل کر دیا؟
  • گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں
  • جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید
  • اسرائیل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، اسرائیلی صدر کا اعتراف
  • ’اسرائیلی بیانیہ نازی پروپیگنڈا جیسا ہے‘، جرمنی میں اردن کی ملکہ رانیہ کا خطاب
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا