یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، جسے ٹرمپ نے اپنی گذشتہ حکومت کے دور میں متعارف کروایا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری پروگرام اور معاہدات ابراہیمی سے متعلق ایک اور بیان سامنے آگیا۔ امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر جاری پیغام میں کہا اب ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب جب ایران کے جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ مکمل تباہ ہوچکا ہے، ان کے لیے بہت اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائیں، کیونکہ ایسا کرنے سے خطے میں امن کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، جسے ٹرمپ نے اپنی گذشتہ حکومت کے دور میں متعارف کروایا تھا۔ 15 ستمبر 2020ء میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین معاہدات ابراہیمی میں شامل ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں 10 دسمبر 2020ء کو مراکش اور 6 جنوری 2021ء کو سوڈان نے بھی اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کر دیئے تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدات ابراہیمی

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اسرائیل سے متعلق متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر مکمل قبضہ کرنا چاہے تو یہ اُس کا اپنا فیصلہ ہے، امریکا اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جب ٹرمپ سے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے مبینہ منصوبے — پورے غزہ پر قبضے — کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا:

’میری توجہ اس وقت صرف اس بات پر ہے کہ غزہ کے لوگوں کو کھانا فراہم کیا جائے۔ باقی معاملات کا فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں ’غزہ جنگ بند کروائیں‘، اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سیکیورٹی عہدیداروں کا امریکی صدر ٹرمپ کو خط

یاد رہے کہ امریکا ہر سال اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد دیتا ہے، اور اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ امداد مزید بڑھ چکی ہے۔

غزہ میں انسانیت سوز صورتِ حال

اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ کے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں محدود کر دیا گیا ہے، جہاں 86 فیصد سے زائد علاقہ اب مکمل طور پر عسکری زون بن چکا ہے۔
غزہ میں خوراک کی شدید قلت، روزانہ بمباری اور اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ

اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار میروسلاف جینچا نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضہ کیا تو اس کے ’تباہ کن نتائج‘ برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا:

’بین الاقوامی قانون کے مطابق غزہ مستقبل کی آزاد فلسطینی ریاست کا ایک لازمی حصہ ہے۔‘

اسرائیل کے عزائم، اور فلسطینیوں کے خدشات

اسرائیل نے 2005 میں غزہ سے اپنی فوج اور آبادکار واپس بُلا لیے تھے، لیکن قانونی ماہرین کے مطابق غزہ پر قبضہ تکنیکی طور پر برقرار رہا، کیونکہ اسرائیل اب بھی غزہ کی فضائی حدود، سمندری حدود اور بارڈر کنٹرول پر قابض ہے۔

2023 کی جنگ کے بعد اسرائیل کی دائیں بازو کی حکومت نے غزہ میں دوبارہ بستیوں کے قیام اور فوجی موجودگی کا مطالبہ کیا۔
نیتن یاہو نے کئی مواقع پر فلسطینیوں کو مکمل طور پر غزہ سے بےدخل کرنے کا عندیہ دیا — جو کہ نسل کشی (ethnic cleansing) کے زمرے میں آتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی رواں سال فروری میں اس تصور کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ:

’غزہ کو خالی کر کے اسے مشرق وسطیٰ کی ریویرہ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔‘

انسانی امداد میں رکاوٹیں اور امریکا کا کردار

مارچ 2025 سے اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کا داخلہ تقریباً مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ امریکا کی مالی معاونت سے چلنے والے GHFمراکز ہی واحد ذریعہ ہیں جہاں سے فلسطینی خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں — اس دوران کئی افراد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے فلسطین باقی نہ رہا تو تسلیم کیا ہوگا؟ آسٹریلوی وزیر خارجہ کا انتباہ

اگرچہ اقوامِ متحدہ نے بارہا مطالبہ کیا کہ اسے امداد کی تقسیم کی اجازت دی جائے، امریکا بدستور GHF کو امداد فراہم کر رہا ہے۔

منگل کو ایک مرتبہ پھر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے، جس میں سے 30 ملین ڈالر GHF کو دیے گئے۔
انہوں نے کہا:

’ہم نے خوراک کے لیے بہت بڑی رقم دی ہے۔ اسرائیل اور عرب ریاستیں اس خوراک کی ترسیل میں ہماری مدد کریں گی۔‘

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتائج

اب تک اسرائیلی کارروائیوں میں 61,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اور غزہ کا بیشتر علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے ماہرین نے ان حملوں کو نسل کشی قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو امریکا ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا تمام مشرقِ وسطیٰ کے ممالک پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے پر زور
  • قیام امن کیلئے مشرق وسطی کے تمام ممالک ابراہم معاہدے میں شامل ہوں، ٹرمپ
  • مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا اہم ہے
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  •   تمام مشرق وسطیٰ کے ممالک  معاہدات ابراہیمی میں شامل ہوجائیں،ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین کا اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ، فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا معاملہ اسرائیل پر چھوڑ دیا
  • ماسکو سے تیل خریدنے والے ممالک پر آج پابندیاں عائد کرنیکا فیصلہ کرینگے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی