Islam Times:
2025-11-07@20:23:45 GMT

غزہ پر اسرائیلی قبضے کا انسانیت دشمن منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT

غزہ پر اسرائیلی قبضے کا انسانیت دشمن منصوبہ

اسلام ٹائمز: اب اس منصوبے پر بین الاقوامی ردعمل بھی ملاحظہ فرما لیں، تاکہ آپ کو پتہ چلے کہ دنیا میں انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی۔ حسب سابق اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر مکمل فوجی قبضہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بن سکتا ہے اور خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ امریکی ردعمل تو کیا ہی باکمال ردعمل ہے، کہا "غزہ کا مسئلہ صرف فوجی طاقت سے نہیں، بلکہ سفارتی اور سیاسی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"اس اطلاع رسانی پر بہت شکریہ۔ ہر کوئی پوری قیمت وصول کر رہا ہے۔ ترکیہ کی اسرائیل کے ساتھ تجارت کا تو آپ کو معلوم ہی ہے، اب مصر کا سن لیں۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

جب بھی مغرب کے حکومتی حلقوں میں فلسطینی عوام اور فلسطینی ریاست کے حق میں آوازیں بلند ہونے لگتی ہیں تو دل میں یہ خدشہ جنم لیتا ہے کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔ آوازیں جس قدر بڑی ہوں گی، فلسطین پر اتنی ہی بڑی مصیبت آتی ہے۔ پچھلے کچھ ہفتوں کی ڈویلپمنٹس کو ملاحظہ کریں تو حیرت سی ہوتی تھی کہ کبھی فرانس، کبھی کینڈا اور کبھی کوئی اور ملک فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کی بات کر رہا ہے۔ یہ وہی ممالک ہیں، جو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک ہیں، کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ اسلحہ دینے کی وجہ سے شریک ہیں۔ میں ایسا نہیں سمجھتا، یہ لوگ باقاعدہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینیوں کے خلاف میدان جنگ میں موجود ہیں اور قتل عام میں حصہ لے رہے ہیں۔ صرف ایک مثال ہی دیکھ لیں، یہ کل کی خبر ہے: برطانیہ نے مجاہدین کی نقل و حمل کی جاسوسی کے مشن میں براہ راست حصہ لیا ہے۔ برطانیہ کے پاس تو اتنا اعلیٰ درجے کا جاسوس طیار نہیں تھا، اس لیے اس نے جاسوسی کے لیے امریکی ریاست نیواڈا میں قائم ایک نجی کمپنی سے یہ جہاز کرائے پر حاصل کیا۔

برطانوی وزارتِ دفاع کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ برطانوی حکومت اس کمپنی کو غزہ میں جاسوسی کے مشن کے لیے ادائیگیاں کر رہی تھی۔ اس دوران برطانوی فضائیہ کا طیارہ، جو حال ہی میں ممکنہ مرمت کے لیے واپس برطانیہ آیا، غزہ میں سینکڑوں گھنٹوں کی فضائی ویڈیو بنا چکا تھا۔ یہ معلومات اسرائیل کے ساتھ شیئر کی گئیں، تاکہ وہ محافظین غزہ کی تلاش میں مددگار ہوں۔ یہ خبر تو منظر عام پر آئی ہے، جس سے ان کے حقیقی چہرے کا پتہ چلتا ہے۔ یورپی ممالک اس قتل میں اسی طرح براہ راست شریک ہیں۔ آپریشن وعدہ الصادق کی تمام کارروائیوں کی رپورٹنگ دیکھ لیں کہ کون کون سے ممالک اسرائیل کے ساتھ ملکر لڑ رہے تھے، اس سے بھی صورتحال واضح ہو جائے گی۔ میں تو خیر کافی عرصے سے اس پر لکھ رہا ہوں کہ جب ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کا قبضہ چھوڑنا ہی غلط تھا اور اسرائیل نے ایسا کیوں کیا کہ غزہ کو فلسطینیوں کے حوالے کر دیا۔؟

اسی وقت  سے یہ نوشتہ دیوار تھا کہ اسرائیل کو صرف طاقت کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے، ورنہ یہ غزہ سمیت پورے فلسطین پر قابض ہو جائے گا۔ اب بین الاقوامی میڈیا پر خبریں آرہی ہیں کہ اسرائیلی کابینہ نے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ بنیامن نیتن یاہو کی سربراہی میں ہونے والے حالیہ سیکورٹی اجلاسوں کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں اسرائیلی فوج کی قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ نیتن یاہو نے کابینہ کو ایک تفصیلی منصوبہ پیش کیا، جس میں غزہ کی پٹی کے مکمل کنٹرول کی حکمت عملی شامل ہے۔ جس کے تحت غزہ کے تمام علاقوں میں زمینی کارروائی، بحری و فضائی بمباری اور مستقل اسرائیلی موجودگی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ 4 مراحل پر مشتمل کارروائی میں فوج کے 5 ڈویژنز شامل ہوں گے، نیز بحریہ اور فضائی حملوں کا استعمال بھی متوقع ہے۔ 5 ماہ کے دوران پورا غزہ پر کارپیٹ بمباری کرکے اسے مکمل طور پر خالی کرلیا جائے گا۔

موجودہ صورتحال یہ ہے کہ چار مئی سے جاری فوجی کارروائی، جسے اسرائیلی ذرائع "Operation Gideon’s Chariots" کا نام دے رہے ہیں، کے تحت اب تک غزہ کے تقریباً 75 فیصد علاقے پر قبضے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اہم سرنگی نیٹ ورکس، اسلحہ کے ذخیرے اور عسکری تنصیبات کو تباہ کیا جا چکا ہے۔ تاہم، متعدد ذرائع کے مطابق، شمالی اور وسطی غزہ میں اب بھی شدید جھڑپیں جاری ہیں، جبکہ خان یونس اور رفح کے اطراف بعض علاقوں میں شدید مزاحمت سامنے آرہی ہے۔ یہ کوئی متفقہ منصوبہ نہیں ہے، بہت سی رپورٹس کے مطابق  اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندر اس منصوبے پر شدید اختلافات پائے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے بعض اعلیٰ افسران نے نیتن یاہو کی مجوزہ پالیسی کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مکمل قبضے سے قیدیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور بین الاقوامی ردعمل بھی شدید ہوسکتا ہے۔

اب اس منصوبے پر بین الاقوامی ردعمل بھی ملاحظہ فرما لیں، تاکہ آپ کو پتہ چلے کہ دنیا میں انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی۔ حسب سابق اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر مکمل فوجی قبضہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بن سکتا ہے اور خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ امریکی ردعمل تو کیا ہی باکمال ردعمل ہے، کہا  "غزہ کا مسئلہ صرف فوجی طاقت سے نہیں، بلکہ سفارتی اور سیاسی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"اس اطلاع رسانی پر بہت شکریہ۔ ہر کوئی پوری قیمت وصول کر رہا ہے۔ ترکیہ کی اسرائیل کے ساتھ تجارت کا تو آپ کو معلوم ہی ہے، اب مصر کا سن لیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قابض اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی وسائل پر غیر قانونی تسلط اور اس کی معاشی فروخت کے سلسلے میں ایک نیا باب کھل گیا ہے۔ قابض ریاست کی گیس کمپنی "نیو میڈ انرجی” نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مصر کو قدرتی گیس کی ترسیل کے لیے 35 ارب ڈالر کی ایک نئی اور بڑی ڈیل پر دستخط کر دیئے ہیں۔ یہ ڈیل قابض اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی برآمدی معاہدہ قرار دی جا رہی ہے۔ قابض اسرائیل کی یہ گیس ڈیل بظاہر تجارتی معاہدہ دکھائی دیتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ فلسطینی وسائل کی کھلی لوٹ مار ہے۔ قابض ریاست نے جس گیس کو فروخت کیا ہے، وہ اصل میں فلسطینی سرزمین کے قدرتی وسائل کا حصہ ہے۔ قابض اسرائیل نہ صرف زمین، سمندر اور فضاء پر قبضہ جمائے ہوئے ہے، بلکہ اب قدرتی وسائل کو بھی اپنی معیشت کا ایندھن بنا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل کے ساتھ بین الاقوامی قابض اسرائیل اقوام متحدہ سکتا ہے گیا ہے کہ غزہ کے لیے رہا ہے کیا ہے

پڑھیں:

ترکیے نے غزہ میں نسل کشی پر نیتن یاہو سمیت اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

ISTANBUL:

ترکیے نے غزہ میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب پر ینجمن نیتن یاہو اور وزیردفاع سمیت اسرائیل کے 37 عہدیداروں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کر کردیے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق استنبول کے چیف پروسیکیوٹر کے دفتر سے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، وزیردفاع اسرائیل کاٹز اور نیشنل سیکیورٹی وزیر ایٹمر بین گوویر سمیت 37 عہدیداروں کے وارنٹ ضمانت جاری کردیے گئے ہیں۔

استنبول کے پروسیکیوٹر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افراد نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے ہیں اور غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی فوج نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں بے گناہ شہریوں اور انفرا اسٹرکچر پر منظم بم باری کی اور اس دوران 6 سالہ ہند رجب سمیت بچوں کو شہید کیا گیا اور طبی مراکز پر بھی بمباری کی۔

ترک پروسیکیوٹر نے حوالہ دیا ہے کہ اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا میں جارحیت کی، جو غزہ کی پٹی تک امداد پہنچانے کا سب سے بڑا مشن تھا۔

غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے سرفہرست ممالک میں ترکیہ شامل ہے اور یہاں تک غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات اور تجارت معطل کردیا ہے۔

استنبول کے پروسیکیوٹر کی جانب سے نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے جب عالمی عدالت کی جانب سے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلینٹ پر جنگی جرائم کی پاداش پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیے نے غزہ میں نسل کشی پر نیتن یاہو سمیت اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • حماس آج رات اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کرے گا، غزہ جنگ بندی کے تحت
  • دشمن عربوں کیلئے ایرانی حمایت میں تحریف کی کوشش کر رہا ہے، سید عبد الملک الحوثی
  • 27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم
  • 27 ویں ترمیم نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، جماعت اسلامی مخالفت کریگی: حافظ نعیم 
  • غزہ میں مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں وصول‘ مجموعی تعداد 285 ہو گئی
  • گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں
  • جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید
  • اسرائیل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، اسرائیلی صدر کا اعتراف
  • ’اسرائیلی بیانیہ نازی پروپیگنڈا جیسا ہے‘، جرمنی میں اردن کی ملکہ رانیہ کا خطاب