اسرائیل کا قحط اور بمباری کا خوفناک کھیل جاری، غزہ میں 197 افراد بھوک سے شہید
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
محصور غزہ میں اسرائیلی افواج کی وحشیانہ بمباری اور جبری قحط کے نتیجے میں مزید 102 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں 4 افراد غذا کی کمی کے باعث دم توڑ گئے۔
غذائی قلت سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 197 ہو گئی ہے، جن میں 96 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں کم از کم 98 فلسطینی شہید جبکہ 603 شدید زخمی ہوئے۔
شہداء میں 51 افراد وہ بھی شامل ہیں جو امداد کے انتظار میں کھلے آسمان تلے موجود تھے۔
اسرائیل کی جانب سے غیر ملکی امدادی اداروں پر پابندی کے بعد خوراک کی فراہمی صرف اسرائیلی و امریکی کنٹرول میں کی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خوراک کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج اور امریکی کانٹریکٹرز کی جانب سے قطار میں کھڑے فلسطینیوں پر فائرنگ جیسے المناک واقعات بھی پیش آئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ 12 ہزار سے زائد فلسطینی بچے بدترین غذائی بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور طبی سہولیات کی کمی کے باعث ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
دوسری جانب بدھ کے روز اسرائیلی حملے سے تباہ شدہ ایک عمارت کے ملبے سے مزید دو لاشیں نکالی گئی ہیں۔
غزہ میں جاری مظالم کے خلاف دنیا بھر میں آواز بلند ہونے لگی ہے۔ ایک حالیہ عالمی سروے میں برازیل، کولمبیا، یونان، جنوبی افریقہ اور اسپین کے شہریوں نے اسرائیل پر اسلحے کی پابندی کی کھل کر حمایت کی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 61 ہزار سے زائد فلسطینی جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں، جن میں بیشتر خواتین، بچے اور معمر افراد شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خدمات اور وفاداری کا اعتراف، عمان کی جانب سے 45 افراد کو شہریت دینے کا شاہی فرمان جاری
سلطانِ عمان، سلطان ہیثم بن طارق نے شاہی فرمان کے تحت 45 افراد کو عمانی شہریت دینے کی منظوری دے دی۔
شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام سلطنتِ عمان کے سماجی اتحاد کو مضبوط بنانے اور اُن افراد کو سراہنے کے لیے ہے جنہوں نے ملک کے لیے گہری وابستگی، خدمات اور وفاداری کا مظاہرہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا: سیاحتی ویزے پر سیکیورٹی بانڈ رکھنے کا منصوبہ، کون سے ممالک متاثر ہوسکتے ہیں؟
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں نئے عمانی نیشنلٹی قانونکا نفاذ عمل میں آیا، جس نے 2014 میں نافذ سابق قانون کی جگہ لی۔ نیا قانون 2 فروری 2025 سے مؤثر ہوا۔
عمانی قانون کے مطابق دوہری شہریت عام طور پر ممنوع ہے، سوائے اُن صورتوں کے جب سلطان خصوصی فرمان کے ذریعے اجازت دیں۔ آرٹیکل 23 کے تحت، اگر کوئی عمانی شہری غیر ملکی شہریت حاصل کرتا ہے تو وہ خودبخود عمانی شہریت سے محروم ہو جائے گا۔
شادی سے متعلق شقوں کے مطابق، اگر کوئی غیر ملکی مرد عمانی خاتون سے شادی کے ذریعے شہریت حاصل کرے اور شادی 5 سال کے اندر ختم ہو جائے، تو اس کی شہریت منسوخ کر دی جائے گی۔ تاہم، بچوں کی شہریت متاثر نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
اسی طرح اگر کوئی غیر ملکی خاتون عمانی مرد سے شادی کے ذریعے شہریت حاصل کرے اور بعد میں طلاق کے بعد کسی غیر عمانی سے شادی کرے تو اس کی عمانی شہریت دوسری شادی کی تاریخ سے ختم تصور کی جائے گی۔
آرٹیکل 26 کے مطابق، کوئی بھی شخص اگر سلطان یا سلطنت کی توہین کرے یا ایسی جماعتوں میں شامل ہو جو ملک کے مفادات کے خلاف نظریات رکھتی ہوں، تو اس کی شہریت واپس لی جا سکتی ہے۔
مزید یہ کہ اگر کوئی عمانی شہری کسی غیر ملکی حکومت میں ایسے عہدے پر فائز ہو جو عمان کے مفادات کے خلاف ہو، اور حکومتی انتباہ کے باوجود استعفیٰ نہ دے، تو اس کی شہریت بھی منسوخ کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب نے اوبر کے شریک بانی اور ریڈ سی گروپ کے سی ای او کو شہریت دے دی
آرٹیکل 27 کے تحت، ریاستی سلامتی کے خلاف جرم میں سزا یافتہ یا پانچ سال کے اندر متعدد سنگین جرائم میں ملوث افراد کی شہریت منسوخ کی جا سکتی ہے۔
قانون میں یہ بھی شامل ہے کہ جو افراد دو سال سے زائد عرصے تک عمان سے باہر رہیں اور ان کے پاس کوئی جائز وجہ نہ ہو، وہ بھی شہریت سے محروم ہو سکتے ہیں۔
یہ تمام اقدامات سلطنتِ عمان کی قومی سالمیت، وفاداری، اور ریاستی نظم کو مضبوط بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خدمات شہریت عمان قوانین