بھارت نے پاکستان کیخلاف اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا؛ نیتن یاہو کا بڑا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
صیہونی ریاست کے وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے فوجی آپریشن "سندور" میں اسرائیلی ساختہ ہتھیار استعمال کیے۔
بھارتی میڈیا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ بھارت نے 'آپریشن سندور' میں ہمارے ہتھیار استعمال کیے تھے اور یہ ہتھیار میدانِ جنگ میں نہایت مؤثر ثابت ہوئے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیان کے برخلاف حقیقت یہ ہے کہ پاک فضائیہ نے بھارت کو ایسی دھول چٹائی تھی جس میں رافیل سمیت تمام غیرملکی اسلحہ ناکارہ ثابت ہوئے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بالخصوص بھارت کے باراک 8 دفاعی نظام کا زکر کیا جسے بھارت اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔
اسرائیل نے بھارت کو اسلحہ کی فراہمی کا دعویٰ پہلی بار نہیں کیا۔ یہ گٹھ جوڑ بہت پرانا ہے۔ روس، فرانس اور امریکا کے بعد اسرائیل بھارت کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرتا ہے۔
نیتن یاہو نے بھارت پر عائد 50 فیصد امریکی ٹیرف پر کہا کہ امریکا اور بھارت ہمارے قریبی اتحادی ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک اقتصادی اختلافات کو مذاکرات سے حل کر لیں گے۔
انھوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست پروازوں کا معاملہ زیر غور ہے۔ بھارت کو امریکا بھی ایک قدرتی پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی اداکاروں کا فلسطین میں نسل کشی کیخلاف احتجاج، اسرائیل، امریکا اور مودی ذمہ دارقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چنئی: بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکاروں اور شخصیات نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکا اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی اس ظلم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 19 ستمبر کو چنئی میں ایک بڑے احتجاجی جلوس اور جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں ریاست تامل ناڈو کی مختلف سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، دانشوروں اور فنکاروں نے شرکت کی، مظاہرے میں معروف اداکار ستھیاراج، پراکش راج اور فلم ساز ویتری ماران سمیت متعدد اہم شخصیات شریک ہوئیں۔
اداکار پراکش راج نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اجتماع انسانیت کے لیے آواز بلند کرنے والوں کا ہے،اگر ناانصافی کے خلاف بولنا سیاست ہے تو ہاں یہ سیاست ہے اور ہم ضرور بولیں گے،انہوں نے ایک پراثر نظم بھی سنائی جس میں جنگوں کے نتیجے میں ماؤں، بیویوں اور بچوں کی زندگیوں پر پڑنے والے کرب کو اجاگر کیا گیا۔
پراکش راج نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا اور بھارتی وزیر اعظم مودی پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آج فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں بلکہ امریکا پر بھی ہے، اور مودی کی خاموشی بھی اتنی ہی مجرمانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب زخم لگے اور ہم خاموش رہیں تو وہ مزید بگڑ جاتا ہے، اسی طرح اگر کسی قوم پر ظلم ہو اور دنیا خاموش رہے تو یہ خاموشی اس زخم کو اور گہرا کر دیتی ہے۔
اداکار ستھیاراج نے غزہ میں قتل و غارت کو ناقابلِ برداشت اور انسانیت کے خلاف جرم قراردیتے ہوئے کہاکہ غزہ پر بمباری کس طرح کی جا سکتی ہے؟ انسانیت کہاں گئی؟ یہ لوگ ایسا ظلم کر کے سکون سے کیسے سو جاتے ہیں؟
انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فوری مداخلت کر کے اس قتل عام کو روکا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر فنکار اپنی شہرت کو انسانیت اور آزادی کے کام میں نہ لگائیں تو ایسی شہرت کا کوئی فائدہ نہیں۔
فلم ساز ویتری ماران نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کو ایک منصوبہ بند نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بم نہ صرف گھروں بلکہ اسکولوں اور اسپتالوں پر برسائے جا رہے ہیں، حتیٰ کہ زیتون کے درخت بھی تباہ کیے جا رہے ہیں جو وہاں کے لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہیں۔
مقررین نے اس موقع پر زور دیا کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ہتھیار ہے اور چنئی سے اٹھنے والی یہ آواز پوری دنیا تک پہنچے گی۔
آخر میں شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدترین بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔