سائبر مجرموں کی تازہ ترین چالوں میں سے ایک جعلی کیپچا (CAPTCHA) اسکیم ہے۔ یہ آن لائن پرامپٹس بظاہر مانوس اور بے ضرر لگتے ہیں، لیکن اصل میں آپ کے سیکیورٹی دفاع کو دھوکہ دینے اور نقصان دہ سافٹ ویئر آپ کے ڈیوائس میں داخل کرنے کے لیے بنائے گئے ہوتے ہیں۔

یہ عام طور پر ایک بے ضرر سی ویب سرچ سے شروع ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، آپ کسی ایسی پروڈکٹ کی ویب سائٹ ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں جو آپ کو بہت پسند آئی تھی، اور جیسے ہی آپ لنک پر کلک کرتے ہیں، ایک مانوس سا ڈبہ سامنے آتا ہے جو آپ سے کہتا ہے کہ یہ ثابت کریں کہ آپ روبوٹ نہیں ہیں۔ آپ کو ‘I’m not a robot’ اور ایک چیک باکس نظر آتا ہے۔ چونکہ آپ نے یہ بہت بار دیکھا ہے، آپ زیادہ نہیں سوچتے اور بس کلک کر دیتے ہیں۔

لیکن بعض اوقات یہی لمحہ ایک جال ثابت ہو سکتا ہے۔ صرف ایک غلط کلک، اور انسان ہونے کا ثبوت دینے کے بجائے آپ اپنے ڈیوائس کے لیے میلویئر کا دروازہ کھول سکتے ہیں۔ اس سب کے پیچھے ایک جعلی کیپچا اسکیم ہوتی ہے جو سائبر جرائم پیشہ عناصر چلاتے ہیں۔

 جعلی کیپچا اسکیم کیا ہے؟

کیپچا (CAPTCHA) عام طور پر اس لیے استعمال ہوتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ویب سائٹ استعمال کرنے والا کوئی خودکار بوٹ نہیں بلکہ ایک انسان ہے۔ مگر سائبر جرائم پیشہ افراد جعلی کیپچا پیجز بنا کر آپ کو میلویئر ڈاؤنلوڈ کرنے یا خطرناک سائٹس پر ری ڈائریکٹ کرنے کے لیے دھوکہ دیتے ہیں۔

 جعلی کیپچا کو پہچاننے کے طریقے

غیر متوقع پاپ اپ یا ری ڈائریکٹ

اگر آپ کسی لنک پر کلک کریں اور فوراً ہی کیپچا آ جائے، خاص طور پر جب یہ کسی مشکوک یا غیر معروف ویب سائٹ پر ہو، تو محتاط رہیں۔

عام طور پر اصل کیپچا مشہور، محفوظ ویب سائٹس پر ہوتا ہے، اور اچانک غیر متعلقہ صفحات پر ظاہر نہیں ہوتا۔

غیر معمولی ڈیزائن یا زبان

اصل کیپچا کا ڈیزائن گوگل یا دیگر معروف سروسز کے معیار کے مطابق ہوتا ہے۔

اگر فونٹ، رنگ، زبان یا لوگو عجیب لگے، تو یہ جعلی ہو سکتا ہے۔

براؤزر کا ایڈریس بار چیک کریں

اصل کیپچا ہمیشہ معتبر ویب سائٹ یا سروس کے ڈومین پر ہوتا ہے۔

اگر ڈومین نام غیر مانوس یا مشکوک ہو، فوراً صفحہ بند کر دیں۔

کلک کے بعد فائل ڈاؤنلوڈ کی پیشکش

کیپچا چیک باکس پر کلک کرنے کے بعد کوئی فائل ڈاؤنلوڈ ہونا یا انسٹالیشن کی درخواست آنا خطرے کی گھنٹی ہے۔

بار بار ظاہر ہونا

اگر ایک ہی سائٹ بار بار کیپچا دکھا رہی ہے، چاہے آپ ایک بار مکمل کر چکے ہوں، تو یہ مشکوک عمل ہے۔

 جعلی کیپچا سے بچاؤ کے اقدامات

لنک کلک کرنے سے پہلے سوچیں۔

صرف معتبر سرچ انجنز اور محفوظ ویب سائٹس کے ذریعے وزٹ کریں۔

مشکوک ای میل یا سوشل میڈیا لنک پر کلک کرنے سے گریز کریں۔

اینٹی وائرس اور اینٹی مالویئر استعمال کریں

اپڈیٹ شدہ سیکیورٹی سافٹ ویئر آپ کو جعلی سائٹس اور ڈاؤنلوڈز سے بچا سکتا ہے۔

براؤزر سیکیورٹی فیچرز آن رکھیں

“Safe Browsing” فیچر فعال رکھیں تاکہ مشکوک سائٹس بلاک ہو سکیں۔

VPN اور ایڈ بلاکر کا استعمال

VPN آپ کی آن لائن شناخت چھپا سکتا ہے، اور ایڈ بلاکرز بہت سے مشکوک پاپ اپس کو روک دیتے ہیں۔

مشکوک صفحہ فوراً بند کریں

اگر کیپچا غیر معمولی لگے یا کلک کے بعد مشکوک حرکت ہو، براؤزر بند کر دیں اور کیش و کوکیز صاف کریں۔

اپنے سافٹ ویئر اور براؤزر کو اپڈیٹ رکھیں

سیکیورٹی اپڈیٹس اکثر نئے میلویئر سے بچاؤ فراہم کرتے ہیں۔

 اگر آپ غلطی سے جعلی کیپچا پر کلک کر بیٹھیں

فوراً انٹرنیٹ کنکشن بند کریں۔

اینٹی وائرس سے فل سسٹم اسکین چلائیں۔

براؤزر کا کیش، کوکیز اور ہسٹری ڈیلیٹ کریں۔

اپنے پاس ورڈز بدل لیں، خاص طور پر ای میل اور بینکنگ اکاؤنٹس کے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

I’m not a robot ٹیکنالوجی جعلی کیپچا اسکیم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی پر کلک کر ویب سائٹ ہوتا ہے سکتا ہے کے لیے

پڑھیں:

مشکوک شخص کو 3 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا، قومی اسمبلی میں ترمیمی بل منظور

قومی اسمبلی نے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا، جس کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج کو ایک مرتبہ پھر یہ اختیار مل گیا ہے کہ وہ مشکوک افراد کو 3 ماہ تک حراست میں رکھ سکیں۔

یہ اختیار پہلی مرتبہ 2014 میں اے ٹی اے کی شق 11EEEE (تحقیقات کے لیے پیشگی حراست) کے ذریعے دیا گیا تھا، جس کے تحت حکومت اور مجاز مسلح و نیم فوجی دستے دہشتگردی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں افراد کو 3 ماہ تک حراست میں رکھ سکتے تھے۔ تاہم یہ ترمیم صرف 2 سال کے لیے نافذ العمل رہی اور 2016 میں اس کی مدت ختم ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کیخلاف درخواست پر پولیس و دیگر فریقین سے جواب طلب

نومبر 2024 میں حکومت نے یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، تاکہ فوج اور نیم فوجی اداروں کو دہشتگردی کے الزامات کا سامنا کرنے والے افراد کو پیشگی 3 ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار دوبارہ دیا جا سکے۔ بل وزیر مملکت برائے داخلہ و انسدادِ منشیات طلال چوہدری نے ایوان میں پیش کیا۔

بل کے مقاصد و وجوہات میں کہا گیا کہ 2014 کی ترمیم کا مقصد سیکیورٹی خدشات کو پیشگی طور پر روکنے کے لیے مشتبہ افراد کو 3 ماہ تک حراست میں رکھ کر تفصیلی تحقیقات کرنا تھا، لیکن یہ اختیار 2 سال بعد ختم ہوگیا۔ موجودہ سیکیورٹی حالات ایک مضبوط قانونی ردعمل کے متقاضی ہیں، لہٰذا شق 11EEEE کو دوبارہ شامل کر کے حکومت، فوج اور نیم فوجی دستوں کو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بننے والے افراد کو حراست میں لینے کا اختیار دینا ضروری ہے۔

بل میں مزید کہا گیا کہ اس شق کے تحت قابلِ اعتماد معلومات یا معقول شبے کی بنیاد پر ملزمان کو پیشگی حراست میں لے کر دہشتگردی کے منصوبوں کو ان کی تکمیل سے قبل ہی ناکام بنایا جا سکے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں (جے آئی ٹی) کے قیام میں بھی مدد ملے گی، جن میں مختلف قانون نافذ کرنے والے اور خفیہ اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے، تاکہ جامع تحقیقات اور قابلِ عمل انٹیلی جنس اکٹھی کی جا سکے۔

ایوان نے بل کو شق وار پڑھ کر منظور کیا۔ اس سے قبل 125 ووٹوں کی حمایت اور 59 کی مخالفت میں بل پر غور کی تحریک منظور کی گئی۔

بل کی نقل کے مطابق شق 11EEEE کی ذیلی شق (1) میں ترمیم کے تحت کسی شخص کو 3 ماہ تک حراست میں رکھنا آئین کے آرٹیکل 10 (گرفتاری اور حراست سے متعلق تحفظات) کے تحت ہوگا۔ مزید کہا گیا کہ حکومت یا فوج و نیم فوجی دستے وجوہات درج کرنے کے بعد ایسے شخص کو پیشگی حراست میں رکھ سکیں گے جو پاکستان کی سلامتی، دفاع یا عوامی نظم کے خلاف کسی جرم میں ملوث ہو، یا ٹارگٹ کلنگ، تاوان کے لیے اغوا، بھتہ خوری، سپلائی و خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ جیسے جرائم میں ملوث ہونے کا معقول شبہ ہو۔

ذیلی شق (2) میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر حراست کا حکم فوج یا نیم فوجی اداروں نے دیا ہو تو تحقیقات ایک جے آئی ٹی کرے گی جس میں پولیس (سپرنٹنڈنٹ یا اس سے اوپر کے رینک کا افسر)، خفیہ ادارے، نیم فوجی اور مسلح افواج کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ترمیم کے مطابق یہ شق انسدادِ دہشت گردی (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے آغاز سے 3 سال تک مؤثر رہے گی۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر کی تجویز پر ذیلی شق میں معقول شبہ یا قابلِ اعتبار اطلاع جیسے الفاظ کو تبدیل کرکے کافی بنیادیں موجود ہوں کا جملہ شامل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی انسداد دہشتگردی حکمت عملی عالمی سطح پر موثر قرار دی گئی ہے، وزیر اعظم

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں وضاحت کی کہ یہ قانون صرف مخصوص حالات میں استعمال ہوگا۔ ایک شق شامل کی جا رہی ہے جس کے تحت گرفتاری کے لیے ٹھوس وجوہات درکار ہوں گی، گرفتار شخص کو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازمی ہوگا، اور یہ قانون بھی محدود مدت کے لیے نافذ العمل رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انسداد دہشتگردی ترمیمی بل منظور فوج قانون نافذ کرنے والے ادارے قومی اسمبلی نیم فوجی دستے وفاقی وزیر قانون وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • فوڈ اتھارٹی کے چھاپے ,ہزاروں لیٹر جعلی دودھ اور مردہ جانور تلف
  • راضی بہ رضائے الٰہی رہیے۔۔۔ !
  • جب تک ایک پرچم تلے متحد ہیں، کوئی ہمیں شکست نہیں دے سکتا: اسحاق ڈار
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • مشکوک شخص کو 3 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا، قومی اسمبلی میں ترمیمی بل منظور
  • مودی کی مصنوعی مقبولیت کاپردہ فاش
  • قومی اسمبلی: فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کی گرفتاری کا اختیار دینے کا بل منظور
  • جہلم: جعلی بے نظیر انکم سپورٹ ٹیم گرفتار
  • ایسی فائنڈنگ نہیں دینگے جس سے کوئی کیس متاثر ہو، چیف جسٹس: بانی کی  8 اپیلوں پر نوٹس