کیا یقینی بنایا گیا ہے کہ تفتیش کوئی غلطی ملزم کو فائدہ نہ دے،سینیٹر ہمایوں مہمند کا ثنا یوسف قتل کیس میں بریفنگ پر استفسار
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں سوشل میڈیا انفلوانسر ثنا یوسف قتل کیس پر بریفنگ کے دوران سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ 24گھنٹے میں ملزم گرفتار کیا جو قابل ستائش ہے،دن دہاڑے قتل کرکے ملزم بھاگ کیسے جاتا ہے؟ کیا یقینی بنایا گیا ہے کہ تفتیش کوئی غلطی ملزم کو فائدہ نہ دے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سینیٹر ثمینہ زہری کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس ہوا،اجلاس میں اسلام آباد میں سوشل میڈیا انفلوانسر ثنا یوسف قتل کیس پر بریفنگ دی گئی، ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد پولیس کو 2جون کو اطلاع ملی کی 17سالہ بچی کو قتل کیا گیا، 2جون کو ملزم فیصل آباد سے گاڑی پر اسلام آباد آیا، ی سی ٹی وی میں ملزم ثنا یوسف کے گھر سے بھاگتا ہوا نظر آیا۔
قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس؛ثنا یوسف کی والدہ بتائیں کیا پولیس کی کارروائی سے مطمئن ہیں؟عرفان صدیقی کے سوال پر مقتولہ کی والدہ نے بتا دیا
ایس ایس پی عثمان طارق نے کہاکہ فیصل آباد میں 7جگہوں پر ریڈ کیا اور گھر سےملزم کو گرفتار کیا، ملزم عمر حیات سے آلہ قتل، ثنا یوسف کا موبائل فون بھی برآمد ہوا، 3جون کو ملزم کو عدالت میں پیش کیا، چالان تیار ہے سکروٹنی کے بعد عدالت میں پیش کردیا جائےگا۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ 24گھنٹے میں ملزم گرفتار کیا جو قابل ستائش ہے،دن دہاڑے قتل کرکے ملزم بھاگ کیسے جاتا ہے؟دن دہاڑے قتل کے مقدمات میں بھی غلطیاں رہ جاتی ہیں،کیا یقینی بنایا گیا ہے کہ تفتیش کوئی غلطی ملزم کو فائدہ نہ دے،ایس ایس پی عثمان طارق نے کہاکہ شواہد کو فوری طور پر محفوظ بنانا پہلالازم جز ہے،بریفنگ میں بتایا گیا کہ گولیوں کے خول اور موبائل فون 24گھنٹے میں فارنزک کیلئے بھیجا، ثنا یوسف کیس میں دو سپیشل پراسیکیوٹر مقرر کئے گئے۔
پشاور ہائیکورٹ ؛مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ثنا یوسف نے کہاکہ ملزم کو
پڑھیں:
اساتذہ کی بھرتیوں کو یقینی بنایاجائے،اعجاز احمد ایڈووکیٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت )سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے آئی بی اے ٹیسٹ پاس پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی ویٹنگ امیدواروں کو راؤنڈ تھری فیز فائیو کے تحت آفر آرڈر جاری کرنے کے آخری مرحلے کے حوالے سے، قانون دان ایڈووکیٹ اعجاز احمد سپرا نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی کی بھرتیوں کے معاملے میں سندھ حکومت نے کسی قانونی اصول کا ذکر نہیں کیا، بلکہ اپنی مرضی سے بھرتیاں کی گئی ہیں۔ بھرتیوں سے متعلق کوئی واضح قانون اور ضابطہ درج نہیں، حتیٰ کہ تعلیمی قابلیت اور اہلیت کا پالیسی میں ذکر بھی موجود نہیں۔ اساتذہ کی بھرتی سے متعلق پالیسی میں کئی سقم ہیں۔ مثال کے طور پر پی ایس ٹی کے لیے تعلیمی قابلیت کتنی ہونی چاہیے اور جے ای ایس ٹی کے لیے کتنی، اس کی وضاحت موجود نہیں۔اسی طرح 40 بچوں پر ایک استاد مقرر کرنے والی ایس ٹی آر (STR) پالیسی کے تحت خالی آسامیوں کی تعداد بھی نوٹیفائی نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ یا کسی اور وجہ سے خالی ہونے والی آسامیوں کا بھی کوئی سراغ نہیں ملتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ضلع خیرپور میں ایس ٹی آر پالیسی کے تحت اب بھی 917 پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی اساتذہ کی آسامیوں پر بھرتی ہونا باقی ہے۔ویٹنگ پالیسی کی وجہ سے کئی نوجوانوں کی عمر زیادہ ہو چکی ہے اور ان کے پاس سرکاری نوکری کا دوسرا کوئی موقع موجود نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2021ء میں آئی بی اے کی جانب سے لیے گئے ٹیسٹ میں سوالات میں غلطیاں تھیں، جنہیں امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ میں ثابت کیا، جس پر معزز جسٹس صلاح الدین پنور نے 40 نمبر لینے والے امیدواروں سے حلف نامہ لے کر آفر آرڈر جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ مگر افسوس کہ سندھ حکومت نے ان کے پاس امیدواروں کو چار سال تک انتظار کروانے کے بعد آفر آرڈر جاری نہیں کیے اور انہیں بے روزگار کر دیا، جس کے نتیجے میں متاثرہ امیدوار کراچی میں احتجاج پر مجبور ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو باشعور متاثرہ نوجوان بے چینی کے باعث وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے سمیت سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔ لہٰذا سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں متاثرین کو فوری آفر آرڈر جاری کر کے نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کرے۔