data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر(نمائندہ جسارت )سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے آئی بی اے ٹیسٹ پاس پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی ویٹنگ امیدواروں کو راؤنڈ تھری فیز فائیو کے تحت آفر آرڈر جاری کرنے کے آخری مرحلے کے حوالے سے، قانون دان ایڈووکیٹ اعجاز احمد سپرا نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی کی بھرتیوں کے معاملے میں سندھ حکومت نے کسی قانونی اصول کا ذکر نہیں کیا، بلکہ اپنی مرضی سے بھرتیاں کی گئی ہیں۔ بھرتیوں سے متعلق کوئی واضح قانون اور ضابطہ درج نہیں، حتیٰ کہ تعلیمی قابلیت اور اہلیت کا پالیسی میں ذکر بھی موجود نہیں۔ اساتذہ کی بھرتی سے متعلق پالیسی میں کئی سقم ہیں۔ مثال کے طور پر پی ایس ٹی کے لیے تعلیمی قابلیت کتنی ہونی چاہیے اور جے ای ایس ٹی کے لیے کتنی، اس کی وضاحت موجود نہیں۔اسی طرح 40 بچوں پر ایک استاد مقرر کرنے والی ایس ٹی آر (STR) پالیسی کے تحت خالی آسامیوں کی تعداد بھی نوٹیفائی نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ یا کسی اور وجہ سے خالی ہونے والی آسامیوں کا بھی کوئی سراغ نہیں ملتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ضلع خیرپور میں ایس ٹی آر پالیسی کے تحت اب بھی 917 پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی اساتذہ کی آسامیوں پر بھرتی ہونا باقی ہے۔ویٹنگ پالیسی کی وجہ سے کئی نوجوانوں کی عمر زیادہ ہو چکی ہے اور ان کے پاس سرکاری نوکری کا دوسرا کوئی موقع موجود نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2021ء میں آئی بی اے کی جانب سے لیے گئے ٹیسٹ میں سوالات میں غلطیاں تھیں، جنہیں امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ میں ثابت کیا، جس پر معزز جسٹس صلاح الدین پنور نے 40 نمبر لینے والے امیدواروں سے حلف نامہ لے کر آفر آرڈر جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ مگر افسوس کہ سندھ حکومت نے ان کے پاس امیدواروں کو چار سال تک انتظار کروانے کے بعد آفر آرڈر جاری نہیں کیے اور انہیں بے روزگار کر دیا، جس کے نتیجے میں متاثرہ امیدوار کراچی میں احتجاج پر مجبور ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو باشعور متاثرہ نوجوان بے چینی کے باعث وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے سمیت سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔ لہٰذا سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں متاثرین کو فوری آفر آرڈر جاری کر کے نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اور جے ای ایس ٹی سندھ حکومت پی ایس ٹی انہوں نے ایس ٹی ا

پڑھیں:

غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والے کیوں نہیں، ملک احمد خان

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ غلط بیانی پر ملک کے وزیراعظم کو نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں کیا جاسکتا۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بغیر نام لیے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کی سیاسی جماعت غنڈہ گردی چاہتی ہے جو سڑک پر ہوتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو تو پھانسیاں دی گئیں، ماؤں اور بیویوں کے جنازے اٹھے،  کیا اس کی گواہی اسمبلیاں ہوں گی یہ تو میرا سوال ہے، اگر پارلیمانی پارٹی بیٹھ کر بات نہیں کرے گی تو 63 ٹو کا فیصلہ سامنے آ جائے گا۔

ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اسمبلی میں آنے سے پہلے اور بعد کے معاملات الگ الگ ہیں، اسمبلی میں تقریر ، پارلیمانی روایات کو پسند کرتا ہوں، کیا صرف آپ کی گالی دینا ہی صلاحیت ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ جس سے نوازشریف گھر گیا یہ اچھا فیصلہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں بالکل واضح لکھا ہے کہ ممبران کی جانب سے حلف کی خلاف ورزی پر اسپیکر الیکشن کمیشن کو نااہلی کےلیے ریفرنس بھیجے گا، پینتیس سال سے غنڈہ گردی کو بریک لگنی چاہیئے، تیس دن کے اندر اندر فیصلہ کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا حسن بات چیت ہے، حکومت و اپوزیشن سے کہوں گا الفاظ کی حرمت کو مت بھولیں سیاست بات چیت کا نام ہے مرنے مارنے کا نام نہیں ہے، غلط بیانی پر وزیراعظم کو نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ 

 

متعلقہ مضامین

  • پورے سندھ میں 21 لاکھ نئے گھر بنانے ہیں ،امتیاز شیخ
  • اداکار نعمان اعجاز کا بجلی بلوں پر شدید ردعمل، 200 یونٹس کی پالیسی کو ‘ظلم’ قرار دے دیا
  • پی ٹی وی ورلڈ میں  بھرتیوں کااعلان کردیاگیا
  • وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ ملک محمد احمد خان
  • افغان پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی ابہام کا شکار، حکومتی فیصلہ تاحال التوا کا شکار
  • غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والے کیوں نہیں، ملک احمد خان
  • 200 یونٹ والی بدمعاشی ختم کریں، نعمان اعجاز بجلی کی قیمتوں پر برہم
  • شہری فلیٹ خریدنے سے پہلے منظوری کی جانچ یقینی بنائیں، وزیر اعلیٰ سندھ
  • اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !