بدین،پھلیلی کینال شگاف،کینال کاپانی ضائع ہورہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین (نمائندہ جسارت) ضلع بدین کی ستر فیصد زرعی آبادی کو سیراب کرنے والی پھلیلی کینال میں حیدرآباد کے قریب بدین روڈ پر شگاف پڑنے سے پھلیلی کینال کا پانی آس پاس کے علاقوں میں بہہ رہا ہے۔ یہ واقعہ پھلیلی کینال میں زیادہ پانی چھوڑنے اور پشتون کمزور ہونے کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ اس حوالے سے کاشتکاروں کے رہنماؤں سندھ بورڈ ضلع بدین کے جنرل سیکرٹری انجینئر سیدعلی مردان شاہ گیلانی ،عبداللہ چانڈیو میر نور احمد تالپور نے صحافیوں کو بتایا کہ کوٹری بیراج پر وافر پانی کے باوجود ایک ماہ سے پانی کی شدید قلت ہے، جس کی وجہ سے ضلع بدین کے ساحلی علاقوں میں فصل کی کاشت نہیں ہوسکی، حیدرآباد ضلع میں دھان کی فصل کاشت ہونے والی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان نہروں کی تعمیر و مرمت کیلیے ہر سال اربوں روپے مختص کیے جاتے ہیں لیکن انکا استعمال کہاں کیا گیا اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے حکمرانوں اور وزیروں مشیروں نے کسانوں کو تباہ کر دیا ہے۔ ایک طرف رکاوٹیں پڑ رہی ہیں تو دوسری طرف کسانوں کی نہروں میں پانی ڈالا جا رہا ہے۔ کسان چیخ رہے ہیں لیکن کوئی ان کی بات سننے کو تیار نہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور کمشنر حیدرآباد سے مطالبہ کیا کہ شگاف کو فوری طور پر بند کرکے ضلع کو پورا پانی فراہم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔
جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔
ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی