لوئر دیر، بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی، خاتون سمیت 2 افراد پانی میں بہہ گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق لیویز حکام نے کہا کہ مقامی رضاکاروں کی واٹرسرچ آپریشن کے بعد لاشیں نکال لی گئیں، جاں بحق ہونیوالوں میں پچاس سالہ خاتون اور بارہ سالہ عبدالسلام شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دیر لوئر میں درگئی کے مختلف علاقوں میں بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی جب کہ ہیروشاہ خوڑعبور کرتے ہوئے خاتون سمیت 2 افراد پانی میں بہہ گئے۔ رپورٹ کے مطابق لیویز حکام نے کہا کہ مقامی رضاکاروں کی واٹرسرچ آپریشن کے بعد لاشیں نکال لی گئیں، جاں بحق ہونیوالوں میں پچاس سالہ خاتون اور بارہ سالہ عبدالسلام شامل ہیں۔ دوسری جانب پشاور اور اس کے گرد و نواح میں تیز بار ش کا سلسلہ جاری ہے، تیز بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا اور گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ شدید گرمی اور حبس کے بعد صبح سویرے بارش ہوئی جو بعد میں تیز بارش میں بدل گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔