2024 میں بیرون سعودی عرب سے 18.5 ملین معتمرین اور حجاج کی آمد
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جولائی2025ء)سعودی عرب کے ضیوف الرحمن پروگرام کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس2024میںدنیا بھر سے 18.5 فرزندان توحید نے عمرے اور حج کی سعادت حاصل کی۔ ان میں صرف معترمین کی تعداد 16.92 تھی جو طے کردہ ہدف سے زیادہ رہی۔ 2022 کے مقابلے میں معتمرین اور حجاج کی تعداد میں 101 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ضیوف الرحمن رپورٹ کا اجرا سعودی عرب کے وژن 2030 میں طے کردہ اہداف کا جائزہ لینے کی غرض سے کیاجاتا ہے۔ رپورٹ میں ضیوف الرحمن پروگرام کے نتائج اور اس میں پیش کیے جانے والے منفرد اقدامات سے متعلق اعداد وشمار کو سائنسی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کے چالیس سے زاید اداروں نے مل کر حجاج کرام کی خدمت کے لئے 89 منفرد اقدامات کی تکمیل بطریق احسن کی۔(جاری ہے)
اسی ضمن میں سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مختلف چالیس حکومتی اداروں نے باہمی تعاون کے ساتھ 89 پروگرامات کو انجام دیا۔ ان پروگرامات کی کامیابی سے انجام دہی کی شرح 95 فیصد رہی۔ یہ ایک مربوط نظام کا حصہ تھا جس میں حاجیوں کے سفر، مواصلات اور اس سے متعلق سہولیات سے لیکر عبادات کی ادائی تک سے متعلق خدمات کا جائزہ لیا گیا تھا۔ یہ مرحلہ حاجیوں کی تاریخی اور آثار قدیمہ کے مطالعاتی اور ثقافتی سفر پر منتج ہوتا ہے۔بہتری کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں 13 ملین عقیدت مندوں نے روضہ شریف کی زیارت کی جبکہ 2022 میں ایسے خوش نصیبوں کی تعداد صرف چار ملین رہی۔ زیارت اور فراہم کردہ خدمات سے متعلق عقیدت مندوں کے اطمینان کا درجہ 57 فیصد سے بڑھ کر 81 فیصد رہا۔ رپورٹ میں فرزندان توحید کے اطمینان میں بہتری کو دراصل جدید خدمات کی فراہمی کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2024 میں ایک لاکھ ترپن ہزار رضاکاروں نے اللہ کے مہمانوں کی آو بھگت کے لئے اپنی بلا معاوضہ خدمات پیش کیں۔ یہ تعداد اسی سال کے لئے مقررہ ہدف سے کئی گنا زیادہ رہی جبکہ سال 2022 میں رجسٹر رضاکاروں کی تعداد صرف پندرہ ہزار تھی۔ اللہ کے مہمانوں کی خاطر مدارت میں عوامی دلچسپی معاشرے میں خدمت سے متعلق بڑھتے ہوئے شعور کی غمازی کرتی ہے۔ضیوف الرحمن پروگرام کی قیادت اور اللہ کے مہمانوں کو خدمات فراہم کرنے والی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے اہلکاروں کی نمائندہ قیادت نے حج ادائی کے سلسلے میں درپیش رکاوٹوں کے خاتمے اور کوارڈی نیشن کو بہتر کرنے کی غرض سے 33 غیر ملکی دورے کئے۔ ان دوروں کے نتیجے میں حج سروسز کے شعبے میں بین الاقوامی تعاوں کے حصول میں بڑی مدد ملی۔گلوبل انڈیکس رینکنگ کے مطابق مکہ مکرمہ بین الاقوامی زائرین کے لحاظ دنیا کا پانچواں اہم شہر رہا جبکہ سیاحتی کارکردگی کے اعتبار سے مدینہ عالمی رینکنگ میں ساتویں نمبر پر آیا۔ یہ اعداد وشمار مملکت کی اہم مذہبی اور سیاحتی مقام کے طور پر اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔اللہ کے مہمانوں کی خدمت سے متعلق پروگرام کا ذکر نسک خصوصی طور پر تیار کیے جانے والے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے بغیر ادھورا ہے۔ روڈ ٹو مکہ سروس کے آغاز سے اب تک نو لاکھ چالیس ہزار افراد اس سہولت سے استفادہ کر چکے ہیں۔ نیز عنایہ مراکز کے ذریعے تین ملین افراد کو سہولت فراہم کی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اللہ کے مہمانوں رپورٹ میں کی تعداد گیا ہے
پڑھیں:
متروکہ وقف املاک بورڈ شدید مالی بحران کا شکار، ایف بی آر نے 2.3 ارب روپے اکاؤنٹس سے نکال لیے
لاہور:متروکہ وقف املاک بورڈ کو حالیہ دنوں میں شدید مالی بحران کا سامنا ہے جو اس وقت پیدا ہوا جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس کی مد میں بورڈ کے متعدد اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 2307 ملین روپے نکال لیے۔ بورڈ حکام کے مطابق یہ کٹوتی اس حد تک بھاری ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی متاثر ہو گئی ہے جبکہ ملک بھر میں مندروں اور گردواروں کی آرائش، تزئین اور بحالی کے جاری منصوبے بھی رک چکے ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ(ای ٹی پی بی) کے چیف کنٹرولراکااونٹس عدیل احمد نے بتایا کہ ایف بی آر نے پہلے مرحلے میں 1215 ملین روپے کا ٹیکس کلیم کیا تھا اور بعد ازاں 1118 ملین روپے براہِ راست بورڈ کے اکاؤنٹس سے نکال لیے۔ اس سے قبل بھی 942 ملین اور 235 ملین روپے کی کٹوتیاں کی گئی تھیں، جس کے باعث مجموعی بوجھ کئی ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے اپیلٹ ٹربیونل (اے ٹی آئی آر) سے حکمِ امتناعی حاصل کر لیا گیا ہے۔انہوں مؤقف اختیار کیا ہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ ایک وفاقی اور ٹرسٹی ادارہ ہے، جسے ٹیکس سے استثنی حاصل ہےاور ایف بی آر خود 2012 سے 2022 تک ٹیکس استثنیٰ کے سرٹیفکیٹ جاری کرتا رہا ہے تاہم 2023 میں اچانک یہ استثنیٰ ختم کر دیا گیا جس کے بعد موجودہ تنازع کھڑا ہوا۔ بورڈ کے مطابق ایک وقافی سطح کے وقف ادارے کو کاروباری کمپنی کے طور پر ڈیل کیا جارہا ہے جو نہ صرف غیر مناسب ہے بلکہ ادارے کی قانونی حیثیت کے بھی خلاف ہے۔
بورڈ ملازمین کی نیشنل یونین کے جنرل سیکرٹری مدثر زیدی کے مطابق موجودہ صورتِ حال بورڈ کے معمول کے انتظامی امور کو مفلوج کر رہی ہے۔ اب تک بورڈ کے 1500 کے قریب ملازمین کو تنخواہ نہیں مل سکی جبکہ ریٹائرڈملازمین کی پینشن بھی رک گئی ہے۔
مدثر زیدی کے مطابق ملک بھر گوردواروں اورمندروں کی آرائش وتزئین اوربحالی کا کام بھی رک گیا ہے جو وزیر اعظم شہبازشریف اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر شروع کیا گیا تھا۔ بجلی اورگیس سمیت یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی بھی رک گئی ہے
انہوں نے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ سکھ اور ہندو برادری کی وقف جائیدادوں کا نگران ادارہ ہے اور اس کے ذمے متعدد سماجی و فلاحی سرگرمیاں بھی ہیں۔ بھاری رقوم اکاؤنٹس سے نکالے جانے کے بعد بورڈ کے زیرانتظام چلنے والے اسکولوں اور اسپتالوں کا نظام بھی متاثر ہونے لگا ہے۔