ڈویلیئرز نے کوہلی اور روہت پر تنقید کرنیوالوں کو ’لال بیگ‘ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
جنوبی افریقا کے سابق کپتان اور مسٹر 360 کے نام سے مشہور بیٹر اے بی ڈویلیئرز نے بھارت کے دو تجربہ کار بیٹرز روہت شرما اور ویرات کوہلی کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو ’لال بیگ‘ قرار دیدیا۔
آسٹریلیا کے خلاف حالیہ ون ڈے سیریز میں روہت شرما نے ایک ففٹی اور ایک سنچری اسکور کی جبکہ ویرات کوہلی ابتدائی دو میچز میں ڈک پر آؤٹ ہونے کے بعد تیسرے میچ میں 74 رنز کی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے۔
بھارتی ٹیم مینجمنٹ 2027 کے ون ڈے ورلڈ کپ کی تیاریوں میں مصروف ہے اور اسی پلان کے تحت شبمن گل کو ٹیم کا کپتان بنایا گیا ہے لیکن کچھ ناقدین کی جانب سے تجربہ کار بیٹرز روہت شرما اور ویرات کوہلی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اپنے فیس بک لائیو سیشن کے دوران اے بی ڈویلیئرز نے تجربہ کار بھارتی بیٹرز کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے نہیں معلوم یہ کس طرح کے لوگ ہیں جو بیٹرز کے کیرئیر کے اختتام پر لال بیگوں کی طرح سوراخوں سے باہر نکل جاتے ہیں۔
سابق جنوبی افریقی کپتان کا کہنا تھا کیوں لوگ ایسے تجربہ کار کھلاڑیوں پر تنقید کرتے ہیں جنہوں نے طویل عرصے تک اپنے ملک کی نمائندگی کی، یہ بہترین وقت ہے کہ ان کھلاڑیوں کو سراہا جائے۔
اے بی ڈویلیئرز کا کہنا تھا دونوں کھلاڑیوں نے گزشتہ چند ماہ کے دوران شدید تنقید کا سامنا کیا، ہر کسی نے دونوں کھلاڑیوں روہت شرما اور ویرات کوہلی کو نیچا دکھانے کی کوشش کی۔
سابق پروٹیز کھلاڑی نے اس بات پر زور دیا کہ کھیل کے عظیم کھلاڑیوں کے خلاف منفی رویے کا مسلسل اظہار نقصاندہ اور اُن حمایتوں سے انحراف ہے جن کے وہ حقدار ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ویرات کوہلی تجربہ کار روہت شرما تنقید کا
پڑھیں:
نیپرا ریویو سے کے الیکٹرک کی مراعات محدود، پاور ڈویژن نے فیصلہ عوام کے حق میں قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک کے ٹیرف سے متعلق سامنے آنے والی اطلاعات کو گمراہ کن پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ نیپرا کا حالیہ ریویو فیصلہ دراصل عوام، خصوصاً کراچی کے صارفین کے مفاد میں ہے، نہ کہ ان کے خلاف۔
ترجمان پاور ڈویژن کے مطابق بعض حلقے اس فیصلے کو غلط رنگ دے کر عوام میں بے چینی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ کہا کہ کے الیکٹرک ایک نجی ادارہ ہے، اور اس کی کارکردگی کو سرکاری اداروں جیسے آئیسکو، فیسکو، اور گیپکو سے بہتر ہونا چاہیے، مگر یہ سرکاری ادارے ریکوری، لائن لاسز اور سروسز میں کہیں آگے ہیں۔ نیپرا کا ریویو بنیادی طور پر کے الیکٹرک کے انتظامی اور مالیاتی معاملات سے متعلق ہے۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ کے الیکٹرک اس وقت نیشنل گرڈ سے تقریباً 2000 میگاواٹ بجلی حاصل کر رہی ہے، جو اس کے اپنے پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کے مقابلے میں سستی ہے اور مستقبل میں اس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔
ترجمان پاور ڈویژن نے وضاحت کی کہ کراچی کے صارفین پر بھی ملکی سطح کے برابر فی یونٹ نرخ لاگو ہیں۔ اگر کے الیکٹرک اپنے اخراجات کم کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ کمی عوامی فائدے میں جائے گی، نہ کہ اضافی بوجھ کی صورت میں۔
انہوں نے کہا کہ صارفین کو سبسڈی بدستور ملے گی، تاہم یہ سبسڈی اب کمپنی کے منافع میں شامل نہیں کی جائے گی تاکہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ ادارے کی نااہلی کا بوجھ نہ اٹھائے۔
پاور ڈویژن کے مطابق پہلے کے الیکٹرک اپنے غیر وصول شدہ واجبات کو صارفین کے بلوں میں شامل کر دیتی تھی، جس سے عام عوام پر بوجھ بڑھتا تھا۔ اب نیپرا نے سخت ضابطہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت صرف وہی واجبات شامل کیے جا سکیں گے جو ادارہ ثابت کرے کہ تمام کوششوں کے باوجود وصول نہیں ہوسکے۔ اس طرح صارفین کو من مانی قیمتوں سے تحفظ حاصل ہوگا۔
مزید بتایا گیا کہ کے الیکٹرک کو پہلے اپنے سرمایے پر 24 سے 30 فیصد تک منافع ملتا تھا جو ڈالر سے منسلک تھا، مگر اب یہ سہولت ختم کردی گئی ہے کیونکہ کمپنی کے تمام اثاثے پاکستانی روپے میں ہیں۔ مستقبل میں اگر پاور پلانٹس کے معاہدوں کی تجدید ہوئی تو کے الیکٹرک کے منافع کی شرح مزید کم کی جاسکتی ہے۔
ترجمان نے انکشاف کیا کہ کے الیکٹرک کے آزاد کنسلٹنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی 6.5 فیصد نقصانات کو صارفین کے بلوں میں شامل کرتی رہی ہے اور انتظامیہ نے نقصانات کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔ ان شواہد کے بعد نیپرا نے نقصانات کی شرح کم کرنے کا فیصلہ کیا، جو عوام کے حق میں ایک مثبت قدم ہے۔
ترجمان کے مطابق نیپرا نے کے الیکٹرک کے غیر فعال پاور پلانٹس کو ختم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے تاکہ ان پلانٹس کے چارجز عوامی بلوں کا حصہ نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ٹیکس دہندگان پر بوجھ میں کمی، نقصانات میں کمی کی حوصلہ افزائی اور نظام میں شفافیت پیدا ہوگی۔
پاور ڈویژن کا مؤقف ہے کہ یہ ریویو ملکی ریگولیٹری نظام کی مضبوطی کا سنگ میل ہے، کیونکہ اب کوئی بھی ادارہ عوام سے غیر ثابت شدہ منافع یا اخراجات وصول نہیں کرسکے گا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ نیشنل گرڈ میں وافر بجلی موجود ہے، اس لیے بند پلانٹس ختم ہونے کے باوجود کراچی میں لوڈشیڈنگ کا خطرہ نہیں۔