شرح سود برقرار رکھنے پر عاطف اکرام شیخ کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں” معاشی ترقی کے اہداف کے بر خلاف”قرار دیتے ہوئے اس پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کاروباری اعتماد کو نقصان پہنچے گا اور مجموعی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عاطف اکرام شیخ نے زور دیا کہ موجودہ افراطِ زر کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد تک لایا جانا چاہیے ؛تاکہ ،معاشی حقائق کے مطابق فیصلہ سازی نظر آئے اور اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کی جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر شرح سود میں فیڈریشن کی تجاویز کے مطابق کمی کر دی جاتی تو حکومت کے قرضوں کا بوجھ تقریباً 3,500 ارب روپے تک کم ہو سکتا تھا؛ جس سے حکومتی مالیاتی دباؤ میں نمایاں کمی آتی۔انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2025 میں مہنگائی کی شرح 5.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک کے مطابق انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے مطابق شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس فیصلے کا مقصد ملک کی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانا اور افراط زر کی شرح پر قابو پانا ہے۔
پیر کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ شرح سود کو موجودہ سطح پر رکھنے سے معیشت میں توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، جبکہ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے مالیاتی پالیسی کے اقدامات کی ضرورت ہے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے اجلاس کے دوران کہا کہ عالمی اقتصادی حالات اور ملک کی داخلی مالیاتی صورتحال کا بغور تجزیہ کیا گیا ہے، اور موجودہ شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ ملکی معیشت کی مضبوطی اور استحکام کے لیے ضروری تھا۔
مذکورہ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے مالیاتی پالیسی کے آئندہ اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اور تمام ممکنہ اقتصادی چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ شرح سود میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔
یہ فیصلہ پاکستان کی مالیاتی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے، جس کا مقصد افراط زر کو کنٹرول کرنا اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک مستحکم ماحول فراہم کرنا ہے۔