Jasarat News:
2025-10-28@00:16:55 GMT

شرح سود برقرار رکھنے پر عاطف اکرام شیخ کی تنقید

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251028-06-26

 

کراچی(بزنس رپورٹر)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں” معاشی ترقی کے  اہداف کے بر خلاف”قرار دیتے ہوئے اس پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کاروباری اعتماد کو نقصان پہنچے گا اور مجموعی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عاطف اکرام شیخ نے زور دیا کہ موجودہ افراطِ زر کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد تک لایا جانا چاہیے ؛تاکہ ،معاشی حقائق کے مطابق فیصلہ سازی نظر آئے اور اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کی جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر شرح سود میں فیڈریشن کی تجاویز کے مطابق کمی کر دی جاتی تو حکومت کے قرضوں کا بوجھ تقریباً 3,500 ارب روپے تک کم ہو سکتا تھا؛ جس سے حکومتی مالیاتی دباؤ میں نمایاں کمی آتی۔انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2025 میں مہنگائی کی شرح 5.

6 فیصد تک گر چکی ہے۔ پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں اور سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری ترقی اور مسابقت کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بلند شرح سود پیداواری لاگت میں اضافہ کرتی ہے؛ جس سے افراطِ زر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اگر شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے تو پیداواری لاگت میں کمی آئے گی؛ اشیائے ضرورت سستی ہوں گی اور افراطِ زر میں مزید کمی ممکن ہوگی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروبار کرنے کے لیے مالی وسائل تک رسائی محدود ہو جاتی ہے؛ جس سے معاشی سرگرمیاں سست پڑتی ہیں۔سنیئر نائب صدر نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ان وعدوں کی بھی یاد دہانی کروائی کہ کچھ ہی مہینوں میں شرح سود میں کمی لائی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری برادری کے لیے ایک مایوس کن اقدام ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر و ریجنل چیئرمین سندھ، عبدالمہیمن خان نے خبردار کیا کہ شرح سود کو برقرار رکھنا کاروباری ماحول کو مزید خراب کرے گا؛ سرمایہ کاری میں کمی لائے گا اور معاشی بحالی کے عمل کو سست کردے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے اور ایسے اقدامات کرے کہ جو کاروبار کرنے میں سہولت فراہم کریں؛ قرضوں کی لاگت کم ہواور معیشت کو فروغ حاصل ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری برادری پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور کاروبار دوست مالیاتی پالیسی کہ جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ ہو وہ ملکی صنعتی پیداوار میں اضافے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ان خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرے اور اپنی پالیسیوں کو معیشت کی ضروریات کے مطابق ڈھالے۔

 

کامرس رپورٹر

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک کے مطابق انہوں نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے مطابق شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس فیصلے کا مقصد ملک کی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانا اور افراط زر کی شرح پر قابو پانا ہے۔

پیر کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ شرح سود کو موجودہ سطح پر رکھنے سے معیشت میں توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، جبکہ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے مالیاتی پالیسی کے اقدامات کی ضرورت ہے۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے اجلاس کے دوران کہا کہ عالمی اقتصادی حالات اور ملک کی داخلی مالیاتی صورتحال کا بغور تجزیہ کیا گیا ہے، اور موجودہ شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ ملکی معیشت کی مضبوطی اور استحکام کے لیے ضروری تھا۔

مذکورہ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے مالیاتی پالیسی کے آئندہ اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اور تمام ممکنہ اقتصادی چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ شرح سود میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔

یہ فیصلہ پاکستان کی مالیاتی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے، جس کا مقصد افراط زر کو کنٹرول کرنا اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک مستحکم ماحول فراہم کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی چیمبر کا شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پر اظہار مایوسی
  • شرح سود میں کمی نہ کرنا معیشت کے لیے نقصان دہ ہے، سلیم ولی محمد
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • شرحِ سود کو ایک بار پھر برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عاطف اکرام شیخ
  • شرح سود کو ایک بار پھر برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عاطف اکرام شیخ
  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • عاطف اکرام شیخ کا ہفتہ پاکستان پرمکہ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ