صدر آصف زرداری کی تبدیلی کی کوئی تجویز کسی سطح پر زیر غور نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد:سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری کی تبدیلی کی کوئی تجویز کسی سطح پر زیر غور نہیں۔ وہ ریاست کے آئینی سربراہ کے طور پر بہت اچھا کردار ادا کر رہے ہیں۔ میڈیا کے پاس موضوعات نہیں رہے، اس لئے چسکا فروشی کی جا رہی ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے سینیئر رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ ہے۔ حکومت کا ساتھ دینے کا مطلب ہر چیز سے اتفاق کرنا نہیں ہوتا۔ وہ مثبت کردار ادا کر رہی ہے جس کی ہم قدر کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے مفادات کے لیے سفارتی سطح پر نہایت بہترین کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف کے اڈیالہ جیل جاکر عمران خان سے ملاقات کرنے کے حوالے سے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ بات سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان کے پس منظر میں چلے جانے اور حالیہ جنگوں کے خاتمے کے بعد میڈیا موضوعات کے قحط کا شکار ہے اور چسکا فروشی پر مجبور ہو چکا ہے۔ ایک سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان جس راستے پر چل رہے ہیں، وہ تنہائی کا راستہ ہے۔ پی ٹی آئی کے اندر تقسیم ہے اور عمران خان کے لئے سب سے بڑا چیلنج یہی ہے۔ پہلے وہ اپنی جماعت سے مذاکرات کر لیں تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت سمیت ہر محاذ پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ گزشتہ دو سال میں حالات میں بہتری کی وجہ سے حکومت کی سیاسی پوزیشن بہتر اور پی ٹی آئی کمزور ہو چکی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاق میں اور وزیر اعلی مریم نواز شریف نے پنجاب میں بے پناہ کام کیا ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف کے پاس سرکاری یا جماعتی عہدہ ہو یا نہ ہو وہ پاکستان کی سب سے موثر شخصیت ہیں اور ہر اہم فیصلے میں ان کی رائے شامل ہوتی ہے۔ ایک اور سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ عام انتخابات اپنی آئینی مدت کی تکمیل پر ہوں گے۔ ایک اور سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ان کی عیادت کرنے گئے تھے۔ اس سے زیادہ اور کوئی بات نہیں ہوئی۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ مسلم لیگ
پڑھیں:
بھارت میں فون میں سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ سسٹم متعارف کرانے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممبئی: بھارت میں حکومت نے صارفین کے اسمارٹ فون کی لوکیشن سیٹلائٹ کے ذریعے ٹریک کرنے کے امکانات پر غور شروع کر دیا ہے، جس کے لیے ٹیلی کام انڈسٹری کی ایک تجویز پر کام کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس تجویز کے تحت ایپل، گوگل، سیمسنگ جیسی کمپنیوں کے فونز میں سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ فیچر کو فعال کیا جانا ہوگا۔ تاہم کمپنیوں نے پہلے ہی اس پر رازداری کے خدشات کے باعث مخالفت کی ہے۔
سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (COAI) نے حکومت کو بتایا ہے کہ اے-جی پی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی صارف کے درست مقام کا پتہ لگایا جا سکتا ہے، اور یہ ٹیکنالوجی سیٹلائٹ سگنل کے ساتھ سیلولر ڈیٹا استعمال کرے گی۔ اس میں فون کی لوکیشن سروس ہمیشہ فعال رہے گی اور صارف کے پاس اسے بند کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ موجودہ نظام میں سیلولر ڈیٹا کے ذریعے لوکیشن کا تعین کیا جاتا ہے، جو اکثر درست نہیں ہوتا۔ بھارتی وزارت داخلہ نے اس حوالے سے اسمارٹ فون انڈسٹری کے افسران کی میٹنگ بلائی تھی، لیکن اسے فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ایپل اور گوگل کے مطابق دنیا میں کہیں بھی ایسا نظام نہیں ہے جہاں فون کی سطح پر لوکیشن کو لازمی طور پر ٹریک کیا جائے۔ آئی سی ای اے کے مطابق اس تجویز سے قانونی، پرائیویسی اور نیشنل سیکیورٹی سے متعلق کئی خدشات پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ اس میں حساس صارفین جیسے افسران، جج اور صحافی شامل ہیں، جن کی حفاظت متاثر ہو سکتی ہے۔