سکھر،جے یو آئی کے تحت سندھ گرینڈ امن جرگے کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت ) جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے زیر اہتمام “سندھ گرینڈ امن جرگہ” کا انعقاد ، صوبہ سندھ میں ڈاکو راج، اغوا، قتل، اور حکومتی ناکامی پر سخت احتجاج ، کچے میں صفایا آپریشن اور ریاستی اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ، شریک قبائلی سرداروں کی جانب سے متفقہ طور پر کسی بھی ڈاکو یا مجرم سے لاتعلقی کا اعلان ،جے یو آئی کی میزبانی میں سکھر میں “سندھ گرینڈ امن جرگہ” منعقد ہوا، جس کی صدارت جے یو آئی سندھ کے صوبائی امیر مولانا سائیں عبدالقیوم ہالیجوی نے کی۔ جرگے میں سندھ بھر سے قبائلی عمائدین ، سرداروں اور زعما نے شرکت کی ، جرگے کے اختتام پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے حکومت، اداروں اور قانون نافذ کرنے والے تمام شعبوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ کے بگڑتے حالات پر فوری ایکشن لیں، وگرنہ سخت عوامی ردعمل ہو سکتا ھے، انہوں نے کہا کہ سندھ کی حالت یہ ہے کہ نہ صرف بزرگ، مزدور، بلکہ معصوم بچوں تک کے اغوا معمول بن چکے ہیں۔حکمرانوں کے کانوں پر جْوں تک نہیں رینگ رہی، شکارپور میں دو سالہ معصوم بچے کو اغوا کیا گیا، جو کئی دن بعد بازیاب ہوا۔ گڑھی یاسین کے دو معصوم بچے اب بھی ڈاکوؤں کی قید میں ہیں، جو عید سے قبل اغوا کیے گئے تھے اور تا حال بازیاب نہ ہو سکے۔ کشمور میں چار سالہ معصوم بچی کو اغوا کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک سال کے دوران 200 ارب روپے کا بجٹ دیا گیا، لیکن اتنی بھاری رقم اور دو سالہ مشترکہ آپریشن کے باوجود کچے کے علاقوں میں امن قائم نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 2010ء سے 2012ء کے درمیان 872 افراد قتل ہوئے جبکہ گزشتہ 5 سالوں میں سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں 3 ہزار سے زائد افراد مارے گئے۔ ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوز، حتیٰ کہ رینجرز اہلکار بھی نشانہ بنے۔ کرائم کا سدباب نہ ہونے کے برابر ہے، جس سے جرائم میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔ جرگہ نے مطالبہ کیا کہ ہر ضلع، تحصیل اور تھانے کی سطح پر انسداد جرائم بحالی امن کمیٹیاں بنائی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں اغوا کو ’انڈسٹری‘ کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔ شکارپور، جیکب آباد، سکھر، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ اور گھوٹکی کے 50-60 کلومیٹر علاقوں میں ریاستی رٹ ختم ہو چکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جے یو ا ئی سندھ کے
پڑھیں:
صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کو الجھا رہی ہے، ریحان راجپوت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف کے رُکن سندھ اسمبلی حلقہ پی ایس 63 لطیف آباد ریحان راجپوت نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کے مسائل حل کرنے کے بجائے مسئلے کو الجھارہی ہے جس کے باعث پورے سندھ میں 12روز سے سرکاری دفاتر تالا بندی کا شکار ہیں، عوام کو روزمرہ کے معاملات کیلئے پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، انہوں نے کہاکہ ایک طرف تو حکمران اپنی عیاشیوں پر کروڑؤں روپے لٹارہے ہیں، ادارے لوٹ مار اور بدعنوانی کی نذر کردیئے گئے ہیں، دوسری طرف سرکاری ملازمین جن کی زندگی کا کل مال و مطائع پنشن اور گریجویٹی ہے ان کی بھی کٹوتی کرکے انہیں مالی پریشانیوں میں مبتلا کیا جارہا ہے، انہوںنے کہاکہ سرکاری اداروں کو چلانے والے کلریکل اسٹاف اداروں کی ریڑھ کی ہڈی ہوتا ہے اور ان ملازمین کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمے داری ہے لیکن 12روز سے ان ادارں میں احتجاج کیا جارہا ہے، حکومت بے حس ہوگئی ہے، تعلیم سے لے کر صحت، زراعت، ریونیو سمیت دیگر اداروں میں تالا بندی کی وجہ سے شہریوں کو روزمرہ کے کاموں کیلیے پریشانی کا سامنا کرناپڑرہاہے۔حکومت فوری طورپر ملازمین کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرے تاکہ ملازمین اپنے فرائض بخوبی ادا کرسکیں۔