وفاقی حکومت حیدرآباد سکھر موٹروے بنانا نہیں چاہتی ،شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت ) سنیئر صوبائی وزیر اور وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے حیدرآباد سکھر موٹروے کے لیے جو پیسے رکھے ہیں اس سے لگتا ہے وہ اسے بنانا نہیں چاہتی وہ یہ پیسے رکھ کر سندھ کی عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے تحریک انصاف کے رہنما خان صاحب کو پارٹی سے مائنس کرانے کی جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ غیر قانونی اور غیر آیئنی ہے بجلی کی چوری میں جو ملوث ہے اسے کڑی سزا ملی چاہیے یہ بات انھوں نے ٹنڈوجام میں اپنی رہائش گاہ راول ہاوس پر محرم الحرام کے سلسلے میں نیاز کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انھوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی صورتحال میں بہتر ہوئی ہے آئی ہے اور حکومت پر بین الاقوامی اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اسی وجہ سے پاکستانی پاسپورٹ سمیت عالمی سطح پر ہماری پوزیشن میں بہتری آئی ہے اور ہمارے دشمن بھارت کو ہر سطح پر ہم سے شکت کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے جوان دہشت گردوں کے خلاف دن رات برسرپیکار ہیں اور ہماری دفاعی صلاحیت بھارت کو عبرتناک شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے انھوں نے کہا کہ اس وقت اقتدار کسی کی ترجیح نہیں ہونا چاہیے بلکہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوش حالی ترجہی ہونی چاہیے اور اس مقصد کے لئے اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا جہاںحکومت کی ذمہ داری ہے وہاں اپوزیشن کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ اپنا ذمے دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
محمد یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی کہ عوامی لیگ انتخابات میں حصہ لے: شیخ حسینہ واجد
عدالتی فیصلے سے قبل بنگلادیش کی برطرف سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے حامیوں کے نام آڈیو پیغام جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ محمد یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی کہ عوامی لیگ انتخابات میں حصہ لے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بنگلادیشی وزیراعظم نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے سے قبل اپنے حامیوں کے نام جاری آڈیو پیغام میں کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور میں ایسے فیصلوں کی پروا نہیں کرتیں۔
آڈیو پیغام میں عوامی لیگ کی 78 سالہ رہنما نے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی زیرقیادت عبوری حکومت پر ان کی جماعت کو ختم کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بنگلادیش کا آئین منتخب نمائندوں کو زبردستی ہٹانے کو جرم قرار دیتا ہے اور یونس نے یہی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنا آسان نہیں، عوامی لیگ نچلی سطح سے وجود میں آئی ہے، اقتدار کے کسی غاصب کی جیب سے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے حامیوں نے احتجاج کی کال پر فوری ردعمل دیا اور عوام نے مجھ پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اس کرپٹ اور دہشت گرد یونس اور اس کے معاونین کو بتائیں گے کہ بنگلادیش کو کیسے درست سمت میں لایا جا سکتا ہے اور انصاف عوام خود کریں گے۔
شیخ حسینہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا کہ میں نے 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو تحفظ دیا اور اب مجھ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ تاہم پریشان نہ ہوں، میں زندہ ہوں اور عوام کی بھلائی کے لیے کام جاری رکھوں گی۔
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم نے اپنے حامیوں کو یقین دلایا کہ عدالت کے فیصلے مجھے نہیں روک سکتے۔
انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے دیں، مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے، اللّٰہ نے مجھے زندگی دی ہے، وہی اسے لے لے گا۔ لیکن میں اپنے ملک کے لوگوں کے لیے کام کرتی رہوں گی۔ میں نے اپنے والدین، بہن بھائیوں کو کھو دیا ہے۔ اور انہوں نے میرا گھر جلا دیا۔
علم میں رہے کہ شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ پر 2024 میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات دینے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق بنگلادیش مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔