سندھ کوئی کیک نہیں جو بانٹ دیا جائے، پیپلز پارٹی کا مصطفیٰ کمال کے بیان پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہے، صوبے کو کسی کیک کی طرح بانٹنا نہیں جا سکتا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ صوبہ توڑنے کی باتیں بے بنیاد ہیں اور 27 ویں ترمیم کے ایجنڈے میں بلدیات کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ میں 12 سال بعد بلدیاتی انتخابات، کیا عوام کو حکمرانوں کے قریب لا پائیں گے؟
انہوں نے مزید کہاکہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹ میں 27 ویں ترمیم کے نکات واضح کیے ہیں۔
شرجیل میمن نے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کے بیانات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ بانی ایم کیو ایم کے پیروکار ملک کو توڑنے کی باتیں کرتے ہیں، اور متحدہ اپنی مردہ سیاست کو زندہ کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ ہم جذباتی ردعمل دیں تاکہ وہ سیاست کر سکیں اور ہمیشہ اقتدار میں رہیں۔
انہوں نے ایم کیو ایم کی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ان کے تمام ہتھکنڈے ختم ہو چکے ہیں اور اگر ایم کیو ایم مثبت سیاست کرے تو ہم ان کے ساتھ ہیں۔
شرجیل میمن نے یہ بھی کہاکہ بلدیاتی انتخابات کا ذکر کرنے والے زمینی حقائق دیکھ کر بائیکاٹ کرگئے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ انتخاب لڑنے پر شکست ہوگی۔
شرجیل میمن نے آئینی عدالتوں کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت میں بھی اس کا ذکر موجود ہے اور کوئی مقدس گائے نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی نے کسی شق کو چھپ کر نہیں تسلیم کیا۔
مزید پڑھیں: بلدیاتی نظام سے متعلق امور 28ویں آئینی ترمیم میں زیر غور آئیں گے، مصطفیٰ کمال
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایم کیو ایم پیپلز پارٹی سندھ کی تقسیم شرجیل میمن مصطفٰی کمال وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم پیپلز پارٹی سندھ کی تقسیم شرجیل میمن مصطف ی کمال وی نیوز ایم کیو ایم شرجیل میمن ایم کی
پڑھیں:
27ویں ترمیم کے موقع پر ایم کیو ایم نے بارگیننگ نہیں کی، مصطفیٰ کمال
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جب لوگ مظاہرے کر رہے تھے ہم نے پاکستان کے لوگوں کا مقدمہ ایوان میں پہنچایا، 70 سالوں سے ہم اپنی فوج کو اپنے لوگوں کے خلاف ہی لڑوا رہے ہیں، یہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، وفاق کو بلوچستان کے لوگوں کی محرومیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، آپ این ایف سی ایوارڈ لیتے ہیں لیکن پی ایف سی کوئی ہے ہی نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہاہے کہ آنے والے مہینوں میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم آئے گی اور اسمبلی میں منظور بھی ہوگی، 27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی۔ بہادرآباد ایم کیوایم پاکستان کے مرکزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ہمارے بل کو کمیٹی کو بھیجا تھا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہم سے اپیل کی کہ ابھی اس معاملے کو روک دیں، ایم کیو ایم چاہتی تو زیادہ وزارتیں اور مراعاتیں مانگتی، میں پاکستان اور پاکستانیوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی مسائل کا حل نکالا اور ہر سیاسی جماعت کے پاس گئے، حکومت میں جانے کے لیے ایک نکاتی بلدیاتی آئینی ترمیم بل کو سپورٹ کرنے کی شرط رکھی، مسلم لیگ ن نے ہم سے اس پر معاہدہ کیا، مختلف سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم میں ہمارے بل کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھی، ہم سے وفاقی حکومت نے اپیل کی کہ اس مرتبہ اہم قانون سازی کی ضرورت ہے، وزیراعظم، کابینہ، مسلم لیگ ن اور چوہدری سالک سمیت سب کا شکر گزار ہوں، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دوستوں کا بھی شکر گزار ہوں، ان سب نے ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنے کی حمایت کی۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں 6 گھنٹے اس پر بحث ہوئی، حکومت نے کہا کہ اس ترمیم میں فوج اور عدلیہ کے حوالے سے ترامیم شامل ہیں، پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ہمارا بل ہی ہے، یہ ہمارے ہی موقف کی 100 فیصد تائید ہے اور مہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ جو آئینی ترمیم آئے گی اس میں یہ بل شامل ہوگا، ہم نے سوچا تھا کہ اگر یہ بل کابینہ میں ڈسکس نہیں ہوا تو ہم استعفی دیں گے، یہ ہمارا نصب العین ہے لوگوں کے حقوق کی بات کرنا ہے۔