کوئٹہ، سرکاری وسائل کے غلط استعمال پر افسر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
ترجمان شاہد رند کے مطابق ایک سرکاری گاڑی کا خلاف قانون استعمال سامنے آنے پر فوری کارروائی عمل میں لائی گئی ہے اور چیف سیکرٹری بلوچستان نے مذکورہ افسر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے سرکاری وسائل کے غلط استعمال پر نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار افسر کو عہدے سے ہٹا دیا۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق ایک سرکاری گاڑی کا خلاف قانون استعمال سامنے آنے پر فوری کارروائی عمل میں لائی گئی ہے اور چیف سیکرٹری بلوچستان نے مذکورہ افسر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے، تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور انہیں قانون کے مطابق جوابدہ بنایا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوامی وسائل کا غلط اور بے جا استعمال ناقابل برداشت ہے اور ایسے اقدامات پر زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سرکاری وسائل کے مؤثر اور دیانتدارانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ سرکاری مشینری عوام کی خدمت کے لیے وقف رہے۔ ترجمان شاہد رند کے مطابق ذمہ دار عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور یہ عمل شفاف حکمرانی و جوابدہی کی پالیسی کا حصہ ہے، جو موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ عوامی اعتماد کی بحالی اور اچھی حکمرانی کے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افسر کو عہدے سے ہٹا دیا کے مطابق کیا جا ہے اور
پڑھیں:
مالدیپ نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
مالدیپ نے تمباکو نوشی کے خلاف ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے نئی نسل کے لیے تمباکو کے استعمال پر مستقل پابندی نافذ کر دی، یوں وہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے آئندہ نسلوں کے لیے سگریٹ نوشی کو قانونی طور پر ممنوع قرار دیا ہے۔
مالدیپ کی وزارتِ صحت کے مطابق نئے قانون کے تحت یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد پر زندگی بھر تمباکو مصنوعات کی خرید و فروخت اور استعمال مکمل طور پر ممنوع ہوگا۔
یہ قانون صدر محمد معیزو نے مئی میں منظور کیا تھا، جس کا مقصد تمباکو سے پاک نسل کی تشکیل اور عوامی صحت کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
وزارتِ صحت کے بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندی ایک جرات مندانہ اقدام ہے تاکہ نوجوان شہری تمباکو کے مہلک اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔
حکام کے مطابق یہ پالیسی عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔