پاکستان میں ہائبرڈ ماڈل مکمل فعال، طاقتور حلقے پس پردہ نہیں رہے
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائبرڈ ماڈل جس کی ایک عرصہ سے تمنا کی جا رہی ہے، آج مکمل طور پر تیار ہو چکا، اس کی کھلے عام توٖثیق ہی نہیں، اس کی خوشی بھی منائی جا رہی ہے۔
فوجی سربراہ کے عالمی سطح پر ملاقاتیں جوکہ منتخب رہنمائوں کیلئے مخصوص ہیں، واضح کرتی ہیں کہ طاقت کے ایوان پس پردہ نہیں رہے بلکہ مرکزی سٹیج پر ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے چند روز قبل اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ معیشت کی بحالی، بھارتی فوجی شکست، امریکا کیساتھ روابط میں بہتری سمیت تمام انقلابی تبدیلیاں وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مابین تعاون، اسلام آباد اور راولپنڈی کے شاندار روابط کی وجہ سے ممکن ہوئیں۔
خواجہ آصف کے ریمارکس پر بعض حلقوں نے شاید تیوریاں چڑھائی ہوں، تاہم کچھ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ ایک عرصہ سے عیاں حقیقت کی تصدیق کی ہے ؛ ہائبرڈ حکومت محض حقیقت نہیں، بلکہ پھل پھول رہی ہے۔
مبصرین کے مطابق ہائبرڈ سسٹم نامی اصطلاح جوکہ محتاط لفظوں میں استعمال ہوتی تھی، اب اسے پاکستان کے سیاسی و معاشی عدم استحکام کے ایک سیاسی حل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
بڑھتے دھندلے سول اور فوجی کردار کے باوجود لگتا ہے کہ ہائبرڈ ماڈل کا باضابطہ اور قابل قبول صورت اختیار کر چکا ہے، جس میں سیاسی قانونی حیثیت جزوی طور پر بیلٹ بکس سے اور زیادہ تر راولپنڈی کیساتھ قربت سے ملتی ہے۔
کبھی پی ٹی آئی اس کی چمپین ہوا کرتی تھی، آج ن لیگ اور پی پی پی کو یقین ہے کہ ان کی سیاسی بقا نئے سسٹم کی مخالفت میں نہیں بلکہ اس کا حصہ بننے میں ہے۔ اس سے بظاہر عشروں کی محاذ آرائی، نااہلی، جیل یاترا، جلا وطنی اور سیاسی انجینئرنگ سب ضائع ہو چکے ہیں۔
آیا یہ تبدیلی دائمی ہے کہ نہیں، سیاسی تجزیہ کار رضا رومی نے کہا کہ پاکستان میں دائمیت ایک نازک لفظ ہے، البتہ اس وقت جو کچھ پاکستان میں دیکھنے کو مل رہا ہے، طاقت کے ہائبرڈ ڈھانچے کو بتدریج مضبوط بنانے کی کاوش ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کرکٹرز کا بنگلا دیش پریمیئر لیگ مکمل کھیلنا مشکل، قومی ذمہ داریاں حائل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان: ذرائع کے مطابق قومی ٹیم کے کھلاڑی بنگلا دیش پریمیئر لیگ (BPL) کے مکمل ایونٹ میں حصہ نہیں لے سکیں گے کیونکہ اسی دوران ان کی قومی ذمہ داریاں ہیں۔ بی پی ایل کے لیے منتخب زیادہ تر کھلاڑی قومی ٹیم کا حصہ ہیں، اس لیے این او سی کا معاملہ کیس ٹو کیس دیکھا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ابھی تک کھلاڑیوں کو این او سی دینے سے انکار نہیں کیا، تاہم ٹیموں کو کھلاڑیوں کی دستیابی کے حوالے سے پیشگی معلومات ہیں تاکہ متبادل کھلاڑی تلاش کیے جا سکیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ طور پر مستقل ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کے کھلاڑی این او سی نہیں حاصل کر پائیں گے۔
بی پی ایل 26 دسمبر سے 23 جنوری تک شیڈول ہے، اور اس دوران پاکستان ٹیم سری لنکا کا دورہ کرے گی جبکہ جنوری کے آخر میں آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز بھی طے ہے۔ اس وجہ سے کھلاڑی مکمل لیگ نہیں کھیل سکیں گے۔
بی پی ایل میں منتخب کھلاڑیوں میں صائم ایوب، خواجہ نافع، صفیان مقیم، صاحبزادہ فرحان، محمد نواز، جہانداد خان، احسان اللہ، حیدر علی، عثمان خان، ابرار احمد اور محمد عامر شامل ہیں۔
کھلاڑی صائم ایوب، صاحبزادہ فرحان، محمد نواز، عثمان خان اور ابرار احمد اسکواڈ کے مستقل حصہ ہیں۔ پاکستان کی ٹیم تین ٹی ٹوئنٹی میچز ڈمبولا اسٹیڈیم میں 7، 9 اور 11 جنوری کو کھیلے گی۔
ذرائع کے مطابق بی پی ایل ٹیمیں اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے سکواڈ میں ممکنہ تبدیلیاں کر سکتی ہیں تاکہ قومی کرکٹرز کی غیر موجودگی کے اثرات کم ہوں۔