چوہدری نثار کی واپسی زیر غور نہیں، نواز شریف کے قریبی ساتھی عرفان صدیقی کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹ میں مسلم لیگ ( ن ) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کی تبدیلی سے متعلق کسی بھی سطح پر کوئی تجویز زیر غور نہیں اور وہ بطور ریاست کے آئینی سربراہ اپنا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں۔
اپنے حالیہ بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اڈیالہ جیل جا کر تحریک انصاف کے بانی سے ملاقات کی خبروں کو سراسر غلط اور بے بنیاد قرار دیا۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی کی سیاست کے زوال کے بعد میڈیا موضوعات کے قحط کا شکار ہو چکا ہے جس کے باعث چسکا فروشی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ضرور ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہر معاملے میں مکمل اتفاق رکھتی ہو۔سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ بھی واضح کیا کہ چوہدری نثار علی خان کی مسلم لیگ (ن) میں واپسی سے متعلق کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عام انتخابات اپنی آئینی مدت کی تکمیل پر ہی ہوں گے۔
مریم نواز نے جنید صفدر کی سیکیورٹی گاڑی کا چالان کرنے والی پولیس ٹیم کو شاباش دے دی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے اہم ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی، معاشی اور سلامتی کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم نے آزاد جموں و کشمیر میں حکومت کی تبدیلی اور پیپلز پارٹی کے مطالبات سے متعلق بھی نواز شریف کو اعتماد میں لیا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جاری مذاکرات اور ثالث ممالک کی سفارتی کوششوں پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ملاقات میں پنجاب میں ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے لیے حکمتِ عملی پر مشاورت کی گئی، جبکہ نواز شریف نے پارٹی قیادت کو عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو ترجیح دینے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماو ¿ں کے درمیان قومی و داخلی سلامتی سے متعلق امور پر بھی گفتگو ہوئی اور ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ ملاقات آئندہ سیاسی حکمتِ عملی اور وفاقی و صوبائی سطح پر ممکنہ فیصلوں کے حوالے سے اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔