ریاست کرناٹک میں انسانی زنجیر بنا کر وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے اس ایکٹ پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور مسلمانوں کیساتھ امتیازی سلوک قرار دیا ہے، ایکٹ کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے اڈوپی قصبہ میں مسلمانوں نے نئے وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف انسانی زنجیر بنا کر مظاہرہ کیا، جس میں مودی حکومت سے حالیہ ترامیم کو واپس لینے کی اپیل کی گئی۔ یہ زنجیر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ملک گیر مظاہرہ کا حصہ تھی۔ اُڈوپی جامع مسجد اور اُڈوپی انجمن مسجد کے مشترکہ طور پر منعقد ہونے والے اس مظاہرے نے شرکاء کی ایک بڑی بھیڑ کو اپنی طرف متوجہ کیا جو نئے وقف قانون کی سخت مخالفت کا اظہار کرنے کے لئے جمع ہوئے۔ "وقف کا دفاع، دین کا دفاع کریں"، "وقف کی سیاست کرنا بند کرو" اور "بھارت وقف ترمیمی ایکٹ کو مسترد کرتا ہے" جیسے پیغامات والے پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے اڈوپی میں جامع مسجد اور انجمن مسجد کے قریب انسانی زنجیریں بنائیں۔ اسی طرح کے مظاہرے برہماگیری، نیئر کیرے، کولمبے، نیجر اور ہوڈے میں بھی کئے گئے، جو وقف ترمیمی بل کے خلاف وسیع پیمانے پر اختلاف کو ظاہر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ کہ وقف (ترمیمی) بل 2025ء جس کا مقصد وقف ایکٹ 1995ء میں ترمیم کرنا تھا، گرما گرم بحث کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کر لیا گیا ہے۔ راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ اگلے دن کی صبح لوک سبھا میں اسے منظور کیا گیا۔ یہاں 288 ارکان نے اس کی حمایت کی اور 232 نے مخالفت کی۔ اس ایکٹ نے پورے ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا ہے، جس کی وجہ سے مسلمانوں اور اپوزیشن گروپوں کے خدشات ہیں جو اسے امتیازی اور مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے اس ایکٹ پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔ نئے وقف (ترمیمی) ایکٹ کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ درخواست گزاروں میں سیاسی جماعتیں جیسے کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین، آئی یو ایم ایل، ڈی ایم کے، سی پی آئی، سی پی ایم، عام آدمی پارٹی، وائی ایس آر سی پی، اور تاملگا ویٹری کزگم، آل انڈیا مسلم تنظیم کے سربراہ اور مسلم قانون ساز بورڈ کے ساتھ جماعت اسلامی ہند اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے اور مسلم ایکٹ کے
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔
آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔
ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
مزید :