بیرون ملک پاکستانیوں نے 38.3 ارب ڈالر بھجوا کر نیا ریکارڈ قائم کیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی معیشت کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ایک خوش آئند خبر سامنے آئی ہے، جس نے معاشی محاذ پر مثبت امکانات روشن کر دیے ہیں۔
مالی سال 2025 کے دوران وطن واپس بھیجی جانے والی ترسیلات زر نے تمام سابقہ ریکارڈز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 38.
گزشتہ مالی سال 2024 میں ترسیلات زر کا حجم 30.3 ارب ڈالر تھا، جس سے موازنہ کیا جائے تو رواں برس ان میں 8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، یعنی 26.6 فیصد کی زبردست بہتری دیکھی گئی ہے۔ یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک کو زرمبادلہ کے ذخائر، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور معاشی دباؤ جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔
اس کارکردگی میں سب سے اہم کردار سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے ادا کیا، جہاں سے 9.3 ارب ڈالر کی ترسیلات وطن واپس بھجوائی گئیں۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر رہا، جہاں سے 7.8 ارب ڈالر، جبکہ برطانیہ اور یورپی یونین کے مختلف ممالک سے بالترتیب 5.9 اور 4.5 ارب ڈالر کی رقم پاکستان منتقل کی گئی۔
امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے بھی 3.7 ارب ڈالر کی ترسیلات بھجوا کر اپنی وابستگی کا بھرپور ثبوت دیا۔
ان مثبت نتائج کے پیچھے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے متعارف کرائے گئے کئی اہم اصلاحاتی اقدامات کارفرما رہے۔ بالخصوص پاکستان ریمی ٹینس انیشیٹوو (PRI) پروگرام نے ترسیلات کے عمل کو محفوظ، تیز تر اور آسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اس پروگرام کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ترسیلات پر فیس میں رعایت، ڈیجیٹل بینکاری نظام کی اپ گریڈیشن اور بیداری مہمات نے غیر رسمی ذرائع سے رقم بھیجنے کے رجحان کو کم کر کے قانونی ذرائع کی طرف راغب کیا۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں بینکاری نظام کی جدید کاری، کرنسی کی شرح مبادلہ میں بہتری اور ترسیلات پر دی جانے والی سہولیات نے سمندر پار پاکستانیوں کا اعتماد بحال کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پہلے کی نسبت زیادہ محفوظ، منظم اور تیز ذرائع سے اپنی محنت کی کمائی وطن بھیجنے لگے ہیں۔
صرف جون 2025 کے مہینے میں ہی 3.4 ارب ڈالر کی ترسیلات وطن واپس آئی ہیں، جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 7.9 فیصد زیادہ ہیں۔ اس ماہ بھی سعودی عرب سے سب سے زیادہ یعنی 823.2 ملین ڈالر موصول ہوئے، جبکہ متحدہ عرب امارات سے 717.2 ملین ڈالر، برطانیہ سے 537.6 ملین ڈالر اور امریکہ سے 281.2 ملین ڈالر بھیجے گئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقیم پاکستانیوں ارب ڈالر کی ملین ڈالر
پڑھیں:
نائجیریا میں 8 ہزار 780 کلو جولو ف رائس تیار کر کے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوجا: نائجیریا کی شیف ہلڈا باچی نے لگوس میں 8 ہزار 780 کلوگرام وزنی جولوف رائس تیار کرکے دنیا کا سب سے بڑا جولوف رائس بنانے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نائجیریا کی نامور شیف ہلڈا باچی نے ایک اور غیر معمولی کارنامہ سرانجام دے کر دنیا بھر کی توجہ حاصل کرلی، انہوں نے لگوس میں 8 ہزار 780 کلوگرام وزنی جولوف رائس تیار کرکے دنیا کا سب سے بڑا جولوف رائس بنانے کا نیا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا۔
گنیز ورلڈ ریکارڈز نے اس شاندار کامیابی کی باضابطہ توثیق کرتے ہوئے اسے دنیا کی تاریخ میں اب تک تیار کی جانے والی سب سے بڑی ’نائیجیرین اسٹائل جولوف رائس ڈش‘ قرار دیا، جو نہ صرف نائجیریا بلکہ پورے مغربی افریقہ کی کھانوں کی روایت اور ثقافتی شناخت کا نمایاں اظہار ہے۔
ہلڈا باچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں اپنے مداحوں کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک بار پھر یہ کامیابی حاصل کر لی ہے۔
اس دیوہیکل ڈش کی تیاری کے لیے تقریباً 5 ٹن باسمتی چاول، 600 کلو پیاز، 750 کلو کھانے کا تیل اور ٹماٹر کی گریوی میں میرینیٹ کیا ہوا مصالحہ استعمال کیا گیا۔ یہ تمام اجزا ایک 20 فٹ چوڑے دیگ نما برتن میں پکائے گئے، جہاں تقریباً 8 ہزار افراد اس موقع پر موجود تھے اور شیف کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ ہلڈا باچی نے 2023 میں 93 گھنٹے 11 منٹ تک مسلسل کھانا پکانے کا ریکارڈ قائم کیا تھا، تاہم یہ اعزاز بعد میں آئرلینڈ کے شیف ایلن فشر نے اپنے نام کر لیا تھا۔
جولوف رائس مغربی افریقہ کا روایتی پکوان ہے، جو عموماً ٹماٹر کی گریوی میں چاول، گوشت یا مچھلی کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی ابتدا قدیم وولوف سلطنت (موجودہ سینیگال، موریتانیا اور گیمبیا) میں ہوئی، جہاں 14ویں صدی میں چاول کی کاشت عام تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ ڈش پورے مغربی افریقہ کی ثقافت اور ذائقے کی پہچان بن گئی۔