ٹیکساس کی بایو ٹیکنالوجی کمپنی ‘کولوسل بایوسائنس’ نے اعلان کیا ہے کہ وہ نیوزی لینڈ کے معدوم پرندے ‘موا’ کو جدید جینیاتی ٹیکنالوجی کی مدد سے دوبارہ زندہ کرے گی۔

یہ پرندہ اس علاقے میں تقریباً600  سال قبل انسانی آبادکاری کے فوراً بعد معدوم ہو گیا تھا، اس کا قد 3 میٹر (10 فٹ) تک ہوتا تھا مگر یہ اڑ نہیں سکتا تھا۔

کمپنی نے اس منصوبے کے لیے نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف کینٹربری میں قائم ایک تحقیقی سینٹر کے ساتھ شراکت کی ہے، جو جنوبی نیوزی لینڈ کے ماؤری قبائل کی تحقیق و فلاح کے لیے کام کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: برطانوی سائنسدانوں کا بڑا اقدام: بار بار اسقاطِ حمل کی وجوہات جانچنے والا نیا ٹیسٹ تیار

پہلے مرحلے میں موا کے 9 مختلف قدیم ڈی این اے کا تجزیہ کیا جائے گا تاکہ دیو قامت پرندے  کی منفرد جینیاتی خصوصیات کو سمجھا جا سکے۔

کمپنی کے بانی بین لام کے مطابق یہ تحقیق نہ صرف موا کو واپس لانے میں مدد دے گی بلکہ حیاتیاتی تنوع، ماحولیاتی تبدیلی اور انسانی اثرات کے بارے میں اہم معلومات بھی فراہم کرے گی۔

یاد رہے کہ ‘کولوسل بایوسائنس’ پہلے ہی ڈائروولف، اونٹ نما ماموتھ، ڈوڈو اور تھائلا سین جیسے معدوم جانوروں کو واپس لانے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

حیاتیات سائنس معدوم پرندہ موا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: موا

پڑھیں:

آسٹریلوی فضائی کمپنی قنطاس کی سائبر حملے سے 57 لاکھ صارفین کے متاثر ہونے کی تصدیق

سڈنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جولائی2025ء) آسٹریلوی فضائی کمپنی قنطاس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں اس پر ہونے والے سائبر حملے سے اس کے 57 لاکھ صارفین متاثر ہوئے۔شنہوا کی رپورٹ کے مطابق قنطاس کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ فرانزک تجزیے سے پتا چلا ہے کہ 30 جون کو غیر ملکی کال سینٹر کے ذریعے استعمال ہونے والے تھرڈ پارٹی سسٹم پر ہونے والےسائبر حملے میں57 لاکھ صارفین کا ذاتی ڈیٹا چوری کیاگیا تھا۔

ان میں سے 2.8 ملین صارفین میں نام، ای میل ایڈریس اورقنطاس فریکوئینٹ فلائر نمبرز،باقی 1.2 ملین میں صرف نام اور ای میل ایڈریس اور اس کے علاوہ 1.7 ملین صارفین کے حوالے سے مزید ڈیٹا بشمول پتے، تاریخ پیدائش، فون نمبر اور کھانے کی ترجیحات کو چوری کر لیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

قنطاس گروپ کی چیف ایگزیکٹیو وینیسا ہڈسن نے کہا کہ ایئر لائن نے صارفین سے رابطے کر کے انہیں ان مخصوص ذاتی ڈیٹا فیلڈز کے بارے میں مطلع کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے جن سے معلومات کو چوری کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد سے ہم نے اپنے صارفین کے ڈیٹا کو مزید محفوظ بنانے کے لئے سائبر سکیورٹی کے متعدد اضافی اقدامات کئے ہیں اور جو کچھ ہوچکا اس کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔ایئر لائن نے 2 جولائی کو انکشاف کیا تھا کہ اس پر ایک بڑا سائبر حملہ کیا گیا ہے اور پیر کو بتایا تھا کہ ایک ہیکر نے کمپنی سے رابطہ کر کے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

وینیسا ہڈسن نے مزید کہا کہ قنطاس اس واقعے کے سلسلے میں نیشنل سائبر سکیورٹی کوآرڈینیٹر، آسٹریلوی سائبر سکیورٹی سینٹر اور آسٹریلوی فیڈرل پولیس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔کمپنی نے صارفین کو الرٹ رہنے کا مشورہ دیا ہے، خاص طور پر ای میلز، فون کالز اور پیغامات کے ساتھ جہاں بھیجنے والا یا کالر قنطاس سے ہونے کا دعویٰ کرے۔قنطاس نے کہا کہ حملے میں چوری کیا گیا کوئی بھی ذاتی ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا ہے اور کمپنی اس کی سائبر سکیورٹی کے ماہرین کی مدد سے فعال طور پر نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا: سائبر حملوں میں فضائی کمپنی کے 57لاکھ صارف متاثر
  • ‘پاکستان نے کسی گروہ کو بھارت پر حملے کی اجازت نہیں دی،’ بلاول بھٹو کا بھارتی صحافی کو انٹرویو
  • کیا ‘بٹ چیٹ’ واٹس ایپ کا متبادل بننے جار رہا ہے؟
  • آسٹریلوی فضائی کمپنی قنطاس کی سائبر حملے سے 57 لاکھ صارفین کے متاثر ہونے کی تصدیق
  •   حکومت کا  رواں سال یوم آزادی ‘معرکہ حق’ کے عنوان  سے منانےکا فیصلہ
  • عدالتی حکم پر بلاک ہونے والے 27 یوٹیوب چینلز تک کیا وی پی این کے ذریعے رسائی ممکن ہے؟
  • بہار،چڑیل ہونے کے شک میں 5 افراد کو زندہ جلا دیا گیا
  • بلیک لسٹ کمپنی کو دوبارہ ٹھیکہ، سینیٹ کمیٹی برائے مواصلات کی نیشنل ہائی وے اتھارٹی پر سخت تنقید
  • اداکار نعمان اعجاز کا بجلی بلوں پر شدید ردعمل، 200 یونٹس کی پالیسی کو ‘ظلم’ قرار دے دیا