data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد میں تیز بارشوںکی پیش گوئی کے باوجود ایچ ڈی اے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے حیدرآباد میں 80 سے زائد انتہائی مخدوش عمارتوں کو ابھی تک منہدم نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث ان عمارتوںمیں رہنے والے افراد کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ مذکورہ اداروں نے گزشتہ سال اور اس سے قبل بھی حیدرآباد کی تقریباً 100سے زائد عمارتوں کو انتہائی مخدوش قرار دے کر انہیں منہدم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، ان عمارتوں میں تلک چاڑی پر واقع کاشان مینشن نامی ایک عمارت جوکہ تقریباً سو سال سے زائد عرصہ قبل بنائی گئی تھی وہ خاص طورپر انتہائی مخدوش ہے اور تلک چاڑی پر قائم یہ عمارت جس میں 8سے 10 خاندان رہائش پذیر ہیں جگہ جگہ سے ٹوٹ چکی ہے، اس عمارت میں دراڑیں پڑرہی ہیں، عمارت کا بیشتر حصہ ٹوٹ کر گر گیا ہے اس کے باوجود اس عمارت کی غیرقانونی تعمیرات بھی کی
گئی جس کے بعد یہ عمارت اور زیادہ خطرناک ہوگئی ہے، علاقہ مکینوں نے اور خاص طورپر تلک چاڑی کے دکانداروں نے کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر، ڈی جی ایچ ڈی اے سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ مذکورہ عمارت کو فوری طورپر منہدم کیا جائے تاکہ کسی بھی جان لیوا حادثے سے بچا جاسکے۔ کراچی کے علاقے لیاری میں بھی گزشتہ دنوں اسی طرح کی عمارت منہدم ہونے سے 27افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ لہٰذا کسی بھی جانی نقصان سے بچنے کیلےے فوری طورپر حیدرآباد میں اعلان کردہ مخدوش عمارتوں کو فوری طورپر مسمار کیا جائے تاکہ جانی و مالی نقصان سے بچا جاسکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انتہائی مخدوش

پڑھیں:

کراچی: کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے مخدوش عمارتوں کے سروے کا آغاز کردیا

—فائل فوٹو

کراچی میں کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے مخدوش عمارتوں کے سروے کا آغاز کردیا۔

 پہلے مرحلے میں سی بی سی نے 125 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی مکمل کرلی ہے، دہلی کالونی میں 51، مدنی آباد میں 16، لوئر گزری میں 7 عمارتیں مخدوش قراردی گئی ہیں۔

سی بی سی کے مطابق دہلی کالونی میں 51، مدنی آباد میں 16، لوئر گزری میں 7، چوہدری خلیق الزماں کالونی میں 5 اور پنجاب کالونی میں 14 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں۔

کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات، انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان

جن علاقوں میں دو منزلہ عمارت سے زیادہ کی اجازت نہیں وہاں چار پانچ منزلہ بلڈںگز کیسے کھڑی کردی جاتی ہیں؟

اس کے علاوہ پاک جمہوریہ کالونی میں 27 اور بخشن ولیج میں بھی 5 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں۔

سی بی سی حکام کا کہنا ہے کہ مون سون کے دوران یہ عمارتیں جانوں اور املاک کے لیےخطرہ بن سکتی ہیں، مالکان اور کرایہ داروں کو عمارتیں فوری خالی کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

 واضح رہےکہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ ہفتے ایک 5 منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں27 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: کلفٹن بورڈ کنٹونمنٹ نے مخدوش عمارتوں کے سروے کا آغاز کردیا
  • برسات میں حادثات کا خطرہ: کراچی میں انتہائی مخدوش 9 عمارتیں خالی کرالی گئیں
  • سندھ حکومت نے مخدوش عمارتیں گرانے کیلیے کوئی پلاننگ نہیں کی، آباد
  • لیاری میں مخدوش عمارتیں گرانے کا آغاز، خواب ملبے تلے دفن، نم آنکھوں سے رہائشیوں کا الوداع
  • کراچی میں انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کا فیصلہ‘ سانحہ لیاری پر سربراہ ایس بی سی اے معطل
  • کراچی میں انتہائی خطرناک عمارتیں گرائی جائیں گی، ابتدائی پلان تیار
  • لیاری حادثے کے بعد 3 مخدوش عمارتیں منہدم کرنے کا آغاز
  • کراچی: انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کا فیصلہ، کمشنر سے تفصیلات طلب
  • کراچی میں انتہائی خستہ عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ، کمشنر کو سروے کا حکم