پاک-بھارت سرحد کی بندش کے باوجود شہریوں کی واپسی کا سلسلہ جاری، 46 پاکستانی وطن پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
لاہور:
پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور تناؤ کی وجہ سے دونوں ملکوں کی سرحد بند ہے تاہم دونوں ملکوں میں موجود ایک دوسرے کے شہریوں کی واپسی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور جمعرات کو بھارت سے 46 پاکستانی واپس پہنچے جن میں 35 پاکستانی ہندو شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والا ہندوخاندان گزشتہ برس بھارت گیا تھا تاہم دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث بھارتی حکومت پاکستانی ہندو خاندانوں کو واپس بھیج رہی ہے۔
بھارت سے جمعرات کو 46 پاکستانی براستہ واہگہ بارڈر واپس پہنچے، جن میں خواتین اور بچوں سمیت ہندو خاندان بھی شامل تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم مقبوضہ کشمیر کے طلبہ واہگہ بارڈر کے راستےواپس گئے ہیں۔
اسی طرح رواں برس مارچ سے اب تک تقریباً 1,660 پاکستانی شہری بھارت سے اپنے وطن واپس آ چکے ہیں جبکہ 24 اپریل سے 29 اپریل تک تقریباً 1,687 بھارتی شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک گئے، ان افراد میں بزرگ، خواتین، طلبہ اور دیگر مسافر شامل تھے، جو مختلف وجوہات کی بنیاد پر پاکستان میں مقیم تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی سطح پر ایک دوسرے کی تحویل میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا۔ یہ تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی معاہدے کے تحت کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرستیں ایک دوسرے کو فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے 246 بھارتی یا بھارتی سمجھے جانے والے قیدیوں کی فہرست دی، قیدیوں میں 53 عام شہری اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔
بھارت نے نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے سفارتکار کو 463 پاکستانی یا پاکستانی سمجھے جانے والے قیدیوں کی فہرست فراہم کی جن میں 382 عام شہری اور 81 ماہی گیر شامل ہیں۔
حکومت پاکستان نے ان تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کی فوری رہائی اور واپسی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے اپنی سزائیں مکمل کر لی ہیں اور جن کی شہریت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، ان تمام پاکستانی قیدیوں کے لیے خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے، جن میں ذہنی یا جسمانی طور پر معذور قیدی بھی شامل ہیں تاکہ ان کی شہریت کی فوری تصدیق ممکن بنائی جا سکے اور بھارت ان تمام قیدیوں کو قونصلر رسائی فراہم کرے۔
ترجمان کے مطابق بھارتی حکومت بھارتی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کی حفاظت، سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔
حکومت پاکستان انسانی بنیادوں پر ایسے معاملات کو اولین ترجیح دیتی ہے اور بھارتی جیلوں میں موجود تمام پاکستانی قیدیوں کی جلد واپسی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔