حکومت کا رواں سال یوم آزادی ‘معرکہ حق’ کے عنوان سے منانےکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے رواں سال یومِ آزادی 14 اگست 2025 کو “معرکۂ حق” کے عنوان سے قومی جوش و جذبے اور ولولے کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کا مقصد پاکستانی قوم کے عزم، ایمان، قربانی اور استقلال کو اجاگر کرنا اور شہداء کو بھرپور انداز میں خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں سال یومِ آزادی 14 اگست 2025 کو “معرکۂ حق” کے عنوان سےمنایا جائے گا جو وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر منعقد ہوا، اجلاس میں مختلف وفاقی وزارتوں اور اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے جن میں آئی ایس پی آر، وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت داخلہ، وزارت قومی ورثہ و ثقافت شامل تھیں۔
وفاقی وزیر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی 2025 کو معرکۂ حق کے عنوان سے منانے کا مقصد نوجوان نسل کو آزادی کی قدر، قومی یکجہتی، اور قربانی کی اہمیت سے روشناس کرانا ہے۔ ہم نے جس عزم اور قربانی سے وطن حاصل کیا، وہ جذبہ آج بھی قومی ترقی، استحکام اور خودمختاری کی راہ میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یومِ آزادی کے موقع پر ملک گیر تقریبات، ثقافتی سرگرمیوں، ملی نغموں، اور قومی پرچم کشائی کی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا، تاکہ ہر شعبہ ہائے زندگی میں حب الوطنی کو فروغ دیا جا سکے۔
احسن اقبال نےمزید کہا کہ یوم آزادی نہ صرف آزادی کے حصول کی جدوجہد کی یاد ہے بلکہ یہ دن پاکستانی افواج، خاص طور پر ائیرفورس کے ان بہادر سپوتوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا بھی دن ہے جنہوں نے بھارت کے ساتھ جنگوں میں شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کیا اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے ہمیشہ ملک کے دفاع میں ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا، اور خصوصاً فضائیہ کے جوانوں نے جنگی میدان میں اپنے حوصلے، مہارت اور جذبے سے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یوم آزادی کے لیے ایک جامع اور مربوط پروگرام ترتیب دیا جائے گا، جس میں اسکول، کالجز، جامعات، سرکاری و نجی ادارے اور سول سوسائٹی بھرپور حصہ لے گی۔ اس مقصد کے لیے تمام وزارتوں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں “معرکۂ حق” کی تھیم سے ہم آہنگ کریں۔
یاد رہے کہ یومِ آزادی 2025 کو اس تھیم کے تحت منانا نہ صرف قومی اتحاد و یگانگت کی علامت ہوگا بلکہ یہ ملک دشمن قوتوں کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہوگا کہ پاکستانی قوم ہر قیمت پر اپنے وطن کے دفاع اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے متحد اور پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوم آزادی کے عنوان کہ یوم کے لیے
پڑھیں:
اداکار نعمان اعجاز کا بجلی بلوں پر شدید ردعمل، 200 یونٹس کی پالیسی کو ‘ظلم’ قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بلوں میں بے تحاشا اضافے نے جہاں عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے، وہیں شوبز ستارے بھی اس عوامی کرب میں آواز اٹھا رہے ہیں, سینئر اداکار نعمان اعجاز نے بجلی کے بلوں، یونٹ پالیسی اور حکومتی بے حسی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اداکار نے انسٹاگرام پر ایک طنزیہ پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ “ایک عام شہری کبھی میٹر کو گھورتا ہے، کبھی سورج کو اور کبھی اپنے بچوں کو مگر کہیں سے کوئی ریلیف نظر نہیں آتا۔
نعمان اعجاز نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ 200 یونٹس کی پالیسی کو فوری ختم کیا جائے کیونکہ یہ عام شہریوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔
انہوں نے بجلی کے نظام کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غریب اور متوسط طبقہ ہر ماہ کے اختتام پر بجلی کے بلوں سے خوف زدہ ہو جاتا ہے جبکہ مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور خراب معیشت کے اس ماحول میں کسی قسم کا ریلیف نظر نہیں آ رہا۔
نعمان اعجاز کی اس پوسٹ پر ہزاروں صارفین نے تبصروں کے ذریعے ان کے خیالات سے اتفاق کیا۔
ایک صارف نے لکھایہ 200 یونٹ کی حد عوام کو رعایت دینے کے بجائے سزا دینے کا ہتھکنڈہ ہے۔ اصل رعایت کہیں نہیں، صرف خالی دعوے ہیں۔
خیال رہےکہ قبل خالد انعم، آمنہ ملک اور دیگر فنکار بھی بجلی کے بلوں پر اپنے تحفظات اور غصے کا اظہار کر چکے ہیں، فنکار برادری کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور توانائی بحران نے ہر شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے مگر حکومت عوامی مسائل سے چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
عوامی شکایات میں اضافہ اس وقت شدت اختیار کر جاتا ہے جب بجلی فراہم کرنے والی کمپنی، خصوصاً کراچی میں کےالیکٹرک، بل جمع نہ کرانے پر صارفین کو فوری لائن کاٹنے کی دھمکی دیتی ہے، مگر کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ پر “کھسیانی بلی” بن جاتی ہے اور کوئی جوابدہی نہیں ہوتی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ سڑا ہوا نظام ہے جس میں انصاف، توازن اور سروس سب غائب ہیں۔ ایک طرف مکمل سروس نہیں دی جاتی، دوسری جانب صارفین کو کئی کئی ہزار روپے کے بل تھما دیے جاتے ہیں، عوامی سطح پر مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں شفافیت، انصاف اور مستقل حل فراہم کیا جائے تاکہ ملک کا عام شہری ریلیف محسوس کر سکے۔