کشمیری نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی برسی کے موقع پر حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ اور کشمیر کاز کی سرگرم رکن مشعال ملک نے ایک جذباتی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ برہان وانی آج بھی زندہ ہے اور آزادی کی اذان جلد بلند ہوگی مشعال ملک نے کہا کہ سلام ہے اس ماں پر جس نے برہان کو جنم دیا اور اس بیٹے پر جو زندہ ہو کر بھی شہادت کی چادر اوڑھ گیا کشمیر آج بھی برہان کی للکار سے گونج رہا ہے اور وہ صرف ایک فرد نہیں بلکہ ہر کشمیری کی امید ایک تحریک اور زندہ نظریہ ہے انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ برہان نے بندوق نہیں اٹھائی بلکہ شعور جگایا وہ ظلم کے ہر وار پر مسکراتا رہا نہ جھکا نہ بکا نہ رکا وہ ایک مجاہد نہیں بلکہ ایک فکری انقلاب تھا جس نے ہر کشمیری نوجوان کے دل میں بیداری پیدا کی مشعال ملک کے مطابق برہان وانی کی شہادت کے دن کشمیر نے آنکھوں سے انقلاب دیکھا اور آج ہر کشمیری نوجوان اس کے قدموں کے نشان پر چل رہا ہے برہان ایک ایسا چراغ ہے جو جل کر اندھیروں کو روشنی میں بدل گیا ہے انہوں نے کہا کہ 8 جولائی صرف ایک تاریخ نہیں بلکہ شہادت کی ایک شروعات ہے برہان مرا نہیں وہ ہر کشمیری کی سانس بن چکا ہے اور جب تک کشمیر زندہ ہے برہان کی للکار گونجتی رہے گی

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مشعال ملک

پڑھیں:

پاکستان میں اشرافیہ اصلاحات اور معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ

کراچی:

ترقی پذیر ممالک میں ایلیٹ کی گرفت کوئی انوکھی بات نہیں مگر پاکستان میں یہ رجحان کہیں زیادہ گہرا، وسیع اور مالیاتی طور پر نقصان دہ صورت اختیار کر چکاہے۔

آئی ایم ایف کے تازہ سیاسی معیشت کے تجزیے کے مطابق پاکستان میں اقتدار اورفوائد پرقبضہ کسی ایک طبقے کانہیں بلکہ مختلف طاقتور گروہوں،عسکری اداروں، سیاسی خانوادوں، بڑے زمینداروں، تحفظ یافتہ صنعتی لابیوں اور شہری تجارتی مراکزکے درمیان بٹ چکاہے.

یہ گروہ ایک متحدہ اشرافیہ کی طرح نہیں بلکہ مسابقتی مفاداتی بلاکس کی شکل میں کام کرتے ہیں جو ریاستی فیصلوں کوکمزور اورمعاشی پالیسیوں کوغیر مربوط بناتے ہیں۔ نتیجتاً اصلاحات بار بار رک جاتی ہیں، ٹیکس کادائرہ نہیں بڑھ پاتا اور ریاست مسلسل مالیاتی بحران کاشکاررہتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹیکس چھوٹ،مراعاتی ٹیرف، پسندیدہ صنعتوں کیلیے سبسڈیز اور بڑے غیر رسمی کاروباری طبقات کی حفاظت نے قومی آمدنی کوشدیدنقصان پہنچایاہے۔ جہاں دیگر ممالک بحرانوں کے بعدٹیکس اصلاحات پر زوردیتے ہیں، پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب جوں کا توں یا بدتر ہوجاتاہے۔

آئی ایم ایف نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ پاکستان میں ایلیٹ کی گرفت صرف معاشی نہیں، بلکہ گہرے سیاسی و ادارہ جاتی ڈھانچے میں پیوست ہے۔ سول و عسکری عدم توازن،سیاسی انتشار اور بیوروکریسی کی جمودی سوچ اصلاحات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

 تجزیے میں سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان کو روایتی اصلاحاتی نسخے نہیں،بلکہ ایک ایسے فریم ورک کی ضرورت ہے،جو سیاسی حقیقتوں کے مطابق ہو،جیسے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹل اصلاح،مراعات کے بجائے کارکردگی پر مبنی سہولیات،سنگاپور ماڈل کے مطابق ایس او ایز کی غیر سیاسی نگرانی،شفاف معاشی فیصلہ سازی کے فورمز اور سب سے بڑھ کر پائیدارسیاسی استحکام ضروری ہے۔

 ماہرین کے مطابق پاکستان کی مشکل محض ایلیٹ کی گرفت نہیں بلکہ ’’ ایلیٹ ان ٹینگلمنٹ‘‘ ہے جس میں طاقت تقسیم تو ہے مگر تبدیلی کے خلاف متحد ہے، تاہم محتاط،مرحلہ وار اور سیاسی طور پر ہم آہنگ اصلاحات کے ذریعے صورتحال کو بہتر بنایاجاسکتاہے۔

متعلقہ مضامین

  • مظلوم کشمیری بدترین بھارتی غلامی کا شکار
  • سابق کرکٹر معین خان کی موت کی افواہیں بے بنیاد، ویڈیو پیغام میں تردید کردی
  • مقبوضہ کشمیر ، جے کے ایل ایف لیڈر سمیت 2 کشمیری گرفتار
  • بھٹو نیپا چورنگی میں کیوں زندہ نہیں؟
  • تحریک انصاف کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس، اندرونی اختلافات کی نذر
  • جنگِ آزادی 1857 اور تلخ حقائق
  • مقبوضہ کشمیر میں مساجد اور مدارس کے خلاف کارروائیاں تیز، مذہبی آزادی کو خطرہ لاحق
  • پاکستان میں اشرافیہ اصلاحات اور معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ
  • بااختیاربلدیاتی نظام کیلیے تحریک 7دسمبر سے شروع ہوگی‘ طارق سلیم
  • افغان حکومت، خطے کے امن کی دشمن