برہان وانی ایک سوچ اور تحریک ہے، آزادی کی اذان جلد بلند ہوگی، مشعال ملک کا ویڈیو پیغام
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کشمیری نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی برسی کے موقع پر حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ اور کشمیر کاز کی سرگرم رکن مشعال ملک نے ایک جذباتی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ برہان وانی آج بھی زندہ ہے اور آزادی کی اذان جلد بلند ہوگی مشعال ملک نے کہا کہ سلام ہے اس ماں پر جس نے برہان کو جنم دیا اور اس بیٹے پر جو زندہ ہو کر بھی شہادت کی چادر اوڑھ گیا کشمیر آج بھی برہان کی للکار سے گونج رہا ہے اور وہ صرف ایک فرد نہیں بلکہ ہر کشمیری کی امید ایک تحریک اور زندہ نظریہ ہے انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ برہان نے بندوق نہیں اٹھائی بلکہ شعور جگایا وہ ظلم کے ہر وار پر مسکراتا رہا نہ جھکا نہ بکا نہ رکا وہ ایک مجاہد نہیں بلکہ ایک فکری انقلاب تھا جس نے ہر کشمیری نوجوان کے دل میں بیداری پیدا کی مشعال ملک کے مطابق برہان وانی کی شہادت کے دن کشمیر نے آنکھوں سے انقلاب دیکھا اور آج ہر کشمیری نوجوان اس کے قدموں کے نشان پر چل رہا ہے برہان ایک ایسا چراغ ہے جو جل کر اندھیروں کو روشنی میں بدل گیا ہے انہوں نے کہا کہ 8 جولائی صرف ایک تاریخ نہیں بلکہ شہادت کی ایک شروعات ہے برہان مرا نہیں وہ ہر کشمیری کی سانس بن چکا ہے اور جب تک کشمیر زندہ ہے برہان کی للکار گونجتی رہے گی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مشعال ملک
پڑھیں:
پاکستان میں اشرافیہ اصلاحات اور معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ
کراچی:ترقی پذیر ممالک میں ایلیٹ کی گرفت کوئی انوکھی بات نہیں مگر پاکستان میں یہ رجحان کہیں زیادہ گہرا، وسیع اور مالیاتی طور پر نقصان دہ صورت اختیار کر چکاہے۔
آئی ایم ایف کے تازہ سیاسی معیشت کے تجزیے کے مطابق پاکستان میں اقتدار اورفوائد پرقبضہ کسی ایک طبقے کانہیں بلکہ مختلف طاقتور گروہوں،عسکری اداروں، سیاسی خانوادوں، بڑے زمینداروں، تحفظ یافتہ صنعتی لابیوں اور شہری تجارتی مراکزکے درمیان بٹ چکاہے.
یہ گروہ ایک متحدہ اشرافیہ کی طرح نہیں بلکہ مسابقتی مفاداتی بلاکس کی شکل میں کام کرتے ہیں جو ریاستی فیصلوں کوکمزور اورمعاشی پالیسیوں کوغیر مربوط بناتے ہیں۔ نتیجتاً اصلاحات بار بار رک جاتی ہیں، ٹیکس کادائرہ نہیں بڑھ پاتا اور ریاست مسلسل مالیاتی بحران کاشکاررہتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکس چھوٹ،مراعاتی ٹیرف، پسندیدہ صنعتوں کیلیے سبسڈیز اور بڑے غیر رسمی کاروباری طبقات کی حفاظت نے قومی آمدنی کوشدیدنقصان پہنچایاہے۔ جہاں دیگر ممالک بحرانوں کے بعدٹیکس اصلاحات پر زوردیتے ہیں، پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب جوں کا توں یا بدتر ہوجاتاہے۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ پاکستان میں ایلیٹ کی گرفت صرف معاشی نہیں، بلکہ گہرے سیاسی و ادارہ جاتی ڈھانچے میں پیوست ہے۔ سول و عسکری عدم توازن،سیاسی انتشار اور بیوروکریسی کی جمودی سوچ اصلاحات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
تجزیے میں سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان کو روایتی اصلاحاتی نسخے نہیں،بلکہ ایک ایسے فریم ورک کی ضرورت ہے،جو سیاسی حقیقتوں کے مطابق ہو،جیسے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹل اصلاح،مراعات کے بجائے کارکردگی پر مبنی سہولیات،سنگاپور ماڈل کے مطابق ایس او ایز کی غیر سیاسی نگرانی،شفاف معاشی فیصلہ سازی کے فورمز اور سب سے بڑھ کر پائیدارسیاسی استحکام ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی مشکل محض ایلیٹ کی گرفت نہیں بلکہ ’’ ایلیٹ ان ٹینگلمنٹ‘‘ ہے جس میں طاقت تقسیم تو ہے مگر تبدیلی کے خلاف متحد ہے، تاہم محتاط،مرحلہ وار اور سیاسی طور پر ہم آہنگ اصلاحات کے ذریعے صورتحال کو بہتر بنایاجاسکتاہے۔