City 42:
2025-07-08@15:11:37 GMT

پاکستان پوسٹ کے 4 ارب روپے کے غیر مجاز فنڈز کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT

ویب ڈیسک: پاکستان پوسٹ کے 4 ارب روپے کے غیر مجاز فنڈز کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں پاکستان پوسٹ کے 4 ارب روپے کے غیر مجاز فنڈز کا انکشاف ہوا۔ اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے پاکستان پوسٹ کے ڈائریکٹر جنرل پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔

دورانِ اجلاس ڈی جی پاکستان پوسٹ نے وضاحت دی کہ یہ غلطیاں ادارے میں شروع کے چند مہینوں میں ہوئیں، اب ایسا کچھ نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سسٹم نیا تھا اور اسٹاف کو بہت سے معاملات کا اندازہ نہیں تھا، تاہم آڈٹ حکام نے ان کے مؤقف سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ ہم اس سے متفق نہیں کیونکہ اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

سکولوں کی انسپکشن کرنے والے افسران کی آن لائن مانیٹرنگ کا فیصلہ

کمیٹی کی رکن شازیہ مری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیسے آپ اتنی بڑی رقم ادھر سے اُدھر ہو جانے کا دفاع کر سکتے ہیں؟

پاکستان پوسٹ کے حکام نے وضاحت دی کہ اب ایسا نہیں ہے، ساری رقم اکاؤنٹ ون میں جاتی ہے، تاہم آڈٹ حکام نے مؤقف اپنایا کہ یہ صرف غلط بلنگ کا مسئلہ نہیں بلکہ رقم غلط جگہ پر بھی استعمال ہوئی ہے۔

چیئرمین جنید اکبر نے تمام ممبران کی رائے بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ دوبارہ جائزے سے حل نہیں ہوگا کیونکہ پیسہ کہیں اور استعمال ہوا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی سے درخواست کی کہ ہمیں 3 ماہ دے دیں، اگر کسی قسم کا کوئی غلط استعمال ثابت ہوا تو ہم آپ کے سامنے لے آئیں گے،  جس پر جنید اکبر نے جواب دیا، ٹھیک ہے، آپ 3 ماہ بعد ہمیں رپورٹ دے دیں۔

ریلوے ہیڈکوارٹر: افسران کے تقرر و تبادلے

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستان پوسٹ کے

پڑھیں:

پاکستان میں بجلی کا استعمال کم ہے، اس لیے قیمت زیادہ ہے، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی قیمتیں اس لیے زیادہ ہیں کیونکہ ملک میں مجموعی طور پر بجلی کا استعمال کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بجلی کا استعمال نہیں بڑھے گا، نرخوں میں کمی ممکن نہیں۔

کمیٹی اجلاس میں ارکان نے مہنگی بجلی، زیادہ بلوں، اور بجلی چوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا سکندر حیات نے استفسار کیا کہ عوام کو کب ریلیف ملے گا؟ اُن کا کہنا تھا کہ کچی آبادیوں اور کئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں آج بھی بجلی کے کنیکشن موجود نہیں، جہاں بجلی چوری عام ہے اور ایک میٹر پر 10 کنڈے لگے ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی نے وضاحت کی کہ کسی بھی نئی ہاؤسنگ اسکیم میں کنیکشن دینے کے لیے مقامی اتھارٹی کو باضابطہ ڈیمانڈ نوٹس بھیجنا ہوتا ہے۔ ہم کسی اتھارٹی کی اجازت کے بغیر بجلی نہیں دے سکتے، لیکن جیسے ہی ڈیمانڈ آئے گی، کنیکشن دینے کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنیکشن دینا ہمارے لیے آسان ہے، اس سے بجلی کا استعمال بڑھے گا اور پھر قیمتیں خود بخود نیچے آ جائیں گی۔

مزید پڑھیں:کس دور حکومت میں بجلی کے کتنے منصوبے؟ ہوشربا معاہدے، ادائیگیاں جاری

رانا سکندر حیات نے تجویز دی کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بجلی کی فراہمی بڑھا کر قومی نقصان کو کم اور محکمے کا فائدہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ تاہم، اویس لغاری نے جواب دیا کہ یہ اقدامات بظاہر بجلی کے محکمے کے لیے فائدہ مند ہوں گے لیکن اگر سسٹم بوجھ نہیں اٹھا سکا تو مجموعی قومی نظام متاثر ہوگا۔

وزیر توانائی نے اجلاس میں بتایا کہ بجلی چوری کی اصل رقم 500 ارب نہیں بلکہ 250 ارب روپے سالانہ ہے۔ باقی رقم ان بلوں کی ہوتی ہے جو ریکور نہیں ہو پاتے۔

رکن قومی اسمبلی ملک انور تاج نے 200 اور 201 یونٹ پر مبنی بلوں میں شدید فرق کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ایک یونٹ اضافی ہونے پر بل 5 ہزار سے بڑھ کر 15 ہزار روپے ہو جاتا ہے، جو غیر منصفانہ ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ صرف ایک یونٹ بڑھنے پر صارف اگلے 6 ماہ تک سبسڈی سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس معاملے پر کمیٹی نے بلنگ اسٹرکچر میں بہتری اور ریویو کی سفارش کی۔

اویس لغاری نے تسلیم کیا کہ لائف لائن صارفین کو 200 یونٹ تک 80 فیصد رعایت دی جا رہی ہے اور حکومت اس حوالے سے مزید ریلیف پر بھی غور کر رہی ہے۔

اجلاس میں پیسکو حکام نے بتایا کہ ادارہ اپنی جنریشنل کوٹے کے تحت صرف 5.5 فیصد بجلی حاصل کر رہا ہے، جو مقامی پاور ہاؤسز سے دی جاتی ہے۔ نارمل ڈیمانڈ 1250 سے 1300 میگاواٹ ہے، لیکن جنریشن محدود ہونے کے باعث مکمل ضروریات پوری نہیں ہو سکتیں۔

مزید پڑھیں:بجلی صارفین کے لیے خوشخبری، نیپرا نے بنیادی ٹیرف میں کمی کی منظوری دیدی

این ٹی ڈی سی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ جامشورو میں گرڈ اسٹیشن کی اگمنٹیشن جاری ہے اور متعدد نئے ٹرانسفارمر نصب کیے جا چکے ہیں۔ 2020 اور 2021 میں ملک گیر بلیک آؤٹ جامشورو اسٹیشن کی مکمل بندش کے باعث ہوا تھا۔

حیسکو حکام نے متبادل گرڈ اسٹیشن کی ضرورت پر زور دیا، اور بتایا کہ جامشورو میں کسی بھی فالٹ کی صورت میں 13 شہر بجلی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ وزیر توانائی نے اس مؤقف پر وضاحت دی کہ جامشورو گرڈ کے الیکٹرک سے جڑا ہوا نہیں اور کراچی کا نظام مکمل طور پر الگ ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ کے الیکٹرک کو اس وقت نیشنل گرڈ سے 600 میگا واٹ تک بجلی کی رسائی حاصل ہے، جس سے ان کے پاس بجلی کی کل فراہمی 2000 میگاواٹ ہو جاتی ہے۔

وزیر توانائی نے حیسکو کی درخواست پر رپورٹ تیار کروانے کا عندیہ دیا تاکہ متبادل گرڈ اسٹیشن کی ضرورت کا باقاعدہ جائزہ لیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان رانا سکندر حیات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی ملک انور تاج وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری

متعلقہ مضامین

  • پاکستان پوسٹ کی جانب سے 4 ارب روپے کے خلاف ضابطہ اخراجات کا انکشاف
  • موٹروے ٹول ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافے کا انکشاف
  • سالانہ 250 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، وفاقی وزیر توانائی کا قائمہ کمیٹی میں انکشاف
  • پاکستان میں بجلی کا استعمال کم ہے، اس لیے قیمت زیادہ ہے، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری
  • زرعی ترقیاتی بینک کا قرض داروں سے 9 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف
  • پاکستان پوسٹ میں 4 ارب روپے کے خلافِ ضابطہ اخراجات کا انکشاف
  • پاکستان پوسٹ کی جانب سے 4 ارب کے خلاف ضابطہ اخراجات کا انکشاف
  • لاہور :سٹریٹ لائٹس اور سیوریج کی بحالی کیلئے اربوں کے فنڈز جاری
  • فیلڈ مارشل، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا حوالدار لالک جان شہید کو خراجِ عقیدت