وفاق کی فاٹا کے لیے بنائی گئی کمیٹی مسترد کرتے ہیں‘ تحریک انصاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ضم قبائلی اضلاع سے متعلق قائم کردہ کمیٹی کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے کیونکہ یہ اقدام صوبائی خودمختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ25ویں آئینی ترمیم کے بعد قبائلی علاقے صوبے میں ضم ہوچکے ہیں، قبائلی علاقوں سے 7ایم این ایز منتخب ہوئے تھے، 5ایم این ایز کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔ بیرسٹر گوہر نے ضم اضلاع کے حوالے سے وفاقی کمیٹی بنانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے ہمیشہ حساس رہے ہیں، وفاقی حکومت صوبائی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ فاٹا کے لیے امیر مقام کو ایک کمیٹی کا کنوینئر منتخب کیا گیا،آج دوسری میٹنگ تھی ہمارے فاٹا کے نمائندوں نے شرکت نہیں کی، 17 میں سے 14 ایم پی ایز پی ٹی آئی کے ہیں، ہمارا کوئی بھی نمائندہ کمیٹی میں نہیں گیا، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، وفاق سے مطالبہ ہے امیر مقام کی کنوینئر شپ میں قائم کمیٹی تحلیل کی جائے۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مشاورت ایک بہانہ ہے فاٹا نشانہ ہے، ہم مزاحمت کریں گے فاٹا کو نہیں جانے دیں گے، وزیراعظم فاٹا کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، جرگہ پہلے سے بن چکا ہے اس کے علاہ کون سا جرگہ بنانا ہے، فاٹا اور خیبرپختونخوا کے لوگ اپنے فیصلے خود کرنا جانتے ہیں۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آئینی اختیار کے خلاف جو کمیٹی بنائی گئی اس کو ختم کرنا ہوگا، 700ارب سے زائد پیسے فاٹا کے دینے ہیں، اس میں اب3سال رہ گئے ہیں، وفاق فاٹا کامقروض ہے، فاٹا سے مخلص ہیں تو ان کے پیسے واپس کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ پی ٹی آئی فاٹا کے
پڑھیں:
چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
’جیو نیوز‘ گریبچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ریونیو شاٹ فال کے باوجود منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2.75 ارب کا ریونیو شاٹ فال ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، اس میں سے کچھ ریکور ہوگا کچھ نہیں، لیکن ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی ایجنسیز نے معاشی استحکام کی توثیق کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔