Express News:
2025-07-08@03:53:03 GMT

بغیر پی پی کے سادہ اکثریت بھی ن لیگ کے پاس نہیں ہے

اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی اڈیالہ جیل جانے والی خبر تو بالکل ہی بے بنیاد ہے، مجھے نہیں سمجھ آئی کہ یہ کہاں سے آئی جہاں تک زرداری صاحب کا تعلق ہے اس میں تھوڑی سی جان ہو سکتی ہے. 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک اور چیز بڑی امپورٹنٹ ہے کہ پیپلزپارٹی ابھی تک بلیک میل کر لیتی تھی بڑے آرام سے، آپ نے مخصوص نشستوں کا ذکر کیا اس کے بعد وہ بلیک میلنگ پوزیشن ختم ہو گئی پیپلزپارٹی کی کیونکہ گورنمنٹ کو تو ٹو تھرڈ میجورٹی مل گئی، اب پیپلزپارٹی اس طرح سے بلیک میل بھی نہیں کر سکتی.

 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ بات دراصل یہ ہے کہ صدر صاحب رہیں چلیں جائیں کیا فرق پڑتا ہے یا پرائم منسٹر رہیں یا چلے جائیں، جن کا سسٹم ہے وہ زیادہ بہتر سمجھتے ہیں کہ صدر صاحب کو رہنا چاہیے یا نہیں رہنا چاہیے، باہر کے آدمی کو تو رائے بھی نہیں دینی چاہیے جنھوں نے صدر بنایا ہے وہ بہتر سمجھیں گے، بات یہ ہے کہ صدر صاحب بھی فارم 47 کے بینیفشری ہیں، صرف (ن) لیگ تھوڑی فارم 47 کی بینیفشری ہے جتنی (ن) لیگ ہے اتنی پیپلزپارٹی بینیفشری ہے.

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ وہ انگریزی میں کہتے ہیں کہ آگ نہ لگی ہو تو دھواں نہیں اٹھتا، اگر دھوں اٹھ رہا ہو تو اس کا مطلب ہے کہ کہیں آگے لگی ہوئی ہے تو یہ جو کہا جا رہا ہے کہ افواہیں ہیں، جن صحافیوں نے یہ خبر چلائی ہے، وہی بہتر جائیں تو کچھ نہ کچھ تو چل رہا ہے، اس سے پہلے بھی ہم نے دیکھا جب چھبیسویں ترمیم کی بات ہوئی تو حکومت آخر وقت تک تردید کر تی رہی کہ کچھ نہیں ہو رہا تو پھر کس طرح راتوں رات ترمیم لانے کی کوشش کی گئی. 

تجزیہ کار عامرا لیاس رانا نے کہاکہ یہ جو دو تہائی اکثریت کی بات ہو رہی ہے یہ غلط بات ہے، سادہ اکثریت بھی بغیر پیپلزپارٹی کے پی ایم ایل (این) کے پاس نہیں ہے، دوتہائی تو پھر ثابت ہی نہیں ہو سکتی کہ آپ کیسے کریں گے پیپلزپارٹی کے ، نہ سینیٹ میں نہ قومی اسمبلی میں ، قومی اسمبلی میں جو دو تہائی اکثریت ہوئی ہے وہ تمام اتحادیوں کو ملا کر ہوئی ہے.

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جب صدر زرداری کی طبعیت ناساز ہوئی تھی تو اس وقت بڑی باتیں تھیں چینج کرنے کیلیے، دو تین نام بھی آئے تھے، اس کے بعد جب ساری صورتحال کلیئر ہو گئی تو اس کے بعد ابھی کوئی چینج کرنے کی باتیں نہیں، یہ پرانی باتیں ہیں ان کو لے کر چلا جا رہا ہے، میڈیا کے چند دوست کہہ رہے ہیں کہ بات بالکل ٹھیک ہے جہاں تک اتحاد کی بات ہے، ان کا اتحاد اسی طرح چلے گا، پنجاب میں بھی چل رہا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ رہا ہے کی بات

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو آرام سے حکومت چلائیں، فیصل کریم کنڈی

اسلام آباد:

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کوئی ایسا کام نہیں کر رہی جس میں آپ کہیں کہ پیسے دیے جا رہے ہیں، صوبائی حکومت خود خوفزدہ ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کو گورنر ہاؤس کا فوبیا ہے کہ شاید وہاں پہ کوئی سازش ہو رہی ہے، میں نے تو پہلے کہا کہ اس فیصلے کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں کے52 ،53 ممبر بنتے ہیں، 30آزاد ہیں، پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو آرام سے حکومت چلائیں، مسئلہ یہ ہے کہ یہ اپنی اندرونی سیاست سے خوفزدہ ہیں ، پی ٹی آئی میں اتنے گروپ بن چکے ہیں، ہر ایک نے دوسرے کے خلاف محاذآرائی اختیار کی ہوئی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کوئی سازش کامیاب ہو جائے، ن لیگ چاہتی ہے پورے پاکستان پر ان کی گرفت مضبوط ہوجائے، خیبر پختونخوا عمران خان اور تحریک انصاف کا قلعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر کا کیا کام ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ملاقاتیں کر رہا ہے،

انہوں نے کہا کہ گورنر آئینی عہدیدار ہے، انہوں نے لوگوں کو آفر دینے بہت کوشش کی لیکن خیبر پختونخوا سے منتخب ہو نے والوں نے بڑی مشکلات دیکھی ہیں، وہ لوگ الیکشن لڑ کر آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی باتیں ہوتی ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر رہے ، ہمارا کیا کام خیبر پختونخوا حکومت ہٹانے کا لیکن یہ لوگ پورا زور لگا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعید غنی استعفا دے دیں،ایس بی سی اے بدعنوان ادارہ ہے،پاکستان پیپلزپارٹی
  • ماہرین کا بجلی کے پیچیدہ نرخوں کو سادہ اور موثر بنانے پر زور
  • جنوبی امریکا کے ملک سورینام میں پہلی مرتبہ ایک خاتون صدر منتخب
  • پورانظام تبدیل کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا، شاہد خاقان  
  • پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو آرام سے حکومت چلائیں، فیصل کریم کنڈی
  • بھارت کی بڑھتی ہوئی تنہائی
  • سانحہ سوات کے وقت ائیر ایمبولینس وزرا کے اہلخانہ کیلئے استعمال ہوئی، فیصل کریم کنڈی
  • پیپلزپارٹی اختلافات کا شکار، وزیراعظم انوارالحق کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے میں ناکام
  • پورانظام تبدیل کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا. شاہد خاقان عباسی