اسلام آباد (ویب ڈیسک) صحافی اسد طور نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت کی مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی قومی حکومت کی طرف بڑھا جائے گا، موجودہ حکومت جو مرضی کرلے،الیکشن ہوئے تو تحریک انصاف ہی جیتے گی، پیکا ایکٹ، گرفتاریوں اور آئینی ترامیم سے عمران خان کو باور کرایا جا رہا ہے کہ وہ دباو ڈالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
 اسد طور نے اپنے حالیہ ولاگ میں کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اس نتیجے پر پہنچ گئی ہے کہ یہ لوگ (موجودہ حکمران)  جتنا مرضی زور لگا لیں، جتنا مرضی اکانومی کو ٹھیک کرلیں، جتنا مرضی ڈیلیور کرلیں، جب بھی الیکشن ہوں گے پی ٹی آئی جیتے گی اور بھاری اکثریت سے جیتے گی۔ پارلیمنٹ میں اس وقت جتنی بھی حکمراں جماعتیں ہیں ان کی ساری سیٹیں ملا کر بھی شاید 20 نہ ہوں۔ اتنی بڑی اکثریت عمران خان کے پاس ہوگی کہ پھر تو عمران خان ،عمران خان ہی ہوگا، اس کو روکنا بھی ہے لیکن یہ اس کو کس طرح روکیں گے ، اسے روکنا ممکن نظر نہیں آرہا، پھر سسٹم پر اپنی گرپ بھی رکھنی ہے۔ 
انہوں نے مزید کہاکہ اگر تحریک انصاف اور عمران خان بھاری اکثریت سے جیت گئی تو ان(اسٹیبلشمنٹ) کی اپنی گرپ بھی ختم ہو جائے گی۔ اس وقت پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حیثیت پراکسی سے زیادہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کو پتہ ہے کہ یہ نہ تو ہمیں (اسٹیبشلنٹ کو)ڈیلیور کر رہی ہیں نہ ہی عوام کو، نہ ہی یہ عمران خان کے خلاف کوئی قابل ذکر بیانیہ بنا پارہے ہیں، عمران خان کو جیل میں ڈال کر یہ سارا نظام چلایا تو جا رہا ہے لیکن  یہ نظام اگر ایک بھی غلطی ہوئی، کوئی تحریک شروع ہوگئی یہ سارا نظام ختم ہوجائے گا، ن لیگ اور پیپلزپارٹی تو پہلے ہی ختم ہیں لیکن اس مرتبہ اسٹیبلمنٹ میں بھی فارغ ہوجائے گی، اس کے لیے یہ پیکا ایکٹ، یہ آئینی ترامیم، یہ تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف کارروائی، اغوا وغیرہ جو بھی ہو رہے ہیں اس سب کے پیچھے ایک مقصد ہے۔ یہ عمران خان کو باور کرایا جا رہا ہے کہ پاپولر ہونے کے باوجود آپ اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ تحریک چلا سکیں اور دباو ڈال سکیں۔ آپ کی پارٹی سمجھوتہ کر چکی ہے،کمزور ہے، کارکن لڑ نہیں سکتا۔ بیرونی امداد آنہیں سکتی، ڈونلڈ ٹرمپ بھی ہماری (اسٹیبلشمنٹ) کی سائیڈ پر ہے۔ 
ٹارگٹ اور ایجنڈا یہ ہے کہ  2027 تک ، شہباز شریف کی مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی ایک قومی حکومت کی طرف بڑھا جائے۔ اس قومی حکومت میں مسلم لیگ ن بھی ہو ، پیپلز پارٹی بھی ہو، تحریک انصاف بھی ہو اور ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتیں شامل ہوں۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اگرتحریک انصاف کا مخصوص نشستوں کا حق نہیں تودیگر جماعتوںکو بھی نہیں لینی چاہیں: حامد میر

اسٹبلشمنٹ جانتی ہے کہ جب بھی الیکشن ہو گا عمران خان بھاری اکثریت سے جیتیں گیں اور موجودہ حکمران تمام جماعتیں ملا کر بھی بھی بیس سے زیادہ سیٹیں نہیں لے پائیں گی وہ عمران خان کو روکنا چاہتے ہیں لیکن ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آ رہا
اسد طور pic.

twitter.com/iAjBOk7jtY

— Waqar khan (@Waqarkhan123) July 5, 2025

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عمران خان کو تحریک انصاف قومی حکومت حکومت کی بھی ہو

پڑھیں:

ہونیاں اور انہونیاں

پاکستان میں نظام انصاف میں معاشرے سے زیادہ تقسیم نظر آرہی ہے۔ اب صرف باہمی اختلاف نہیں بلکہ عدم برداشت والا تاثر ابھر رہا ہے۔ اسے ملکی نظام انصاف کی کوئی خوشنما شکل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس سے لوگوں کا نظام انصاف پر اعتماد جو پہلے ہی ڈگمگاہٹ کا شکار ہے، مزید ڈگمگانے کے خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتاہے۔

پاکستان کے لوگ پہلے ہی سیاستدانوں کی لڑائیوں سے تنگ ہیں۔ اگر نظام انصاف کے بارے میں وہ یہی تاثر لیتے ہیں، تو یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں تو جو کچھ چل رہا ہے، یہ سب کچھ چونکا دینے والا ہے۔ حال میں جو تین واقعات ہوئے ہیں، ان پر ججز پر بحث و مباحثہ شروع ہے جو اچھی روایت نہیں ہے۔ ہمارے لیے تو عدلیہ کا احترام لازم ہے۔ ججز کے لیے ایسا ہی ہے۔ عوام میں یہ تاثر نہیں پیدا ہونا چاہیے کہ ججز اور وکلا تو کچھ بھی کرسکتے ہیں لیکن عوام ایسا نہیں کرسکتے۔

سب سے پہلے ایمان مزاری اور اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا معاملہ دیکھ لیں۔ کھلی عدالت میں ایک معاملہ ہوا۔ ججز صاحب نے اگلے دن معذرت مانگ لی۔ یہ معاملہ غصہ میں ہوئی گفتگو سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔

میری رائے ہے کہ ایمان مزاری کو معذرت قبول کرلینی چاہیے تھی۔ محترم جج صاحب نے انھیں بیٹی بھی کہا۔ لیکن ایمان مزاری نے اس واقعہ پر سیاست کرنی شروع کر دی جو زیادہ افسوسناک بات ہے۔

ایمان مزاری نے اسلام آباد ہا ئی کورٹ میں جج ثمن رفعت کو چیف جسٹس صاحب کے خلاف ہراسگی کی درخواست دے دی، اس درخواست پر فورا ً تین جج صاحبان پر مشتمل کمیٹی بنا دی۔ یوں صورتحال کس رخ پر جارہی ہے، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔

اس سے پہلے اسلام ا ٓباد ہائی کورٹ کے رولز بنانے پر بھی قانونی لڑائی سب کے سامنے تھی۔ سپریم کورٹ میں بھی صورتحال سب کے سامنے ہے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک ڈبل بنچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ ان کی ڈگری کا معاملہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں جج کی ڈگری ایک حساس معاملہ ہوتی ہے۔

حال ہی میں ایک رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی ڈگری جعلی نکلی ہے تو الیکشن کمیشن نے اسے ڈس کوالیفائی کر دیا ہے۔ یہ قانونی پہلو بھی درست ہے کہ کسی بھی جج کے خلاف کاروائی کرنے کا واحد فورم سپریم جیوڈیشل کونسل ہے۔

بہرحال قانونی نکات اور تشریحات کے معاملات قانون دان ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں اور ججز ہی ان پر فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

 پاکستان میں خط میں تو ساتھی ججز کوچارج شیٹ کرنے کا طریقہ تو عام ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا میں خبریں بھی آتی رہی ہیں۔ بہر حال رٹ پٹیشن میں کسی جج صاحب کو کام کرنے سے روکنے کا اپنی نوعیت کا یہ پہلا معاملہ ہے۔

لیکن میرا خیال ہے کہ آئین وقانون میں جعلی ڈگری کے ایشو پر کسی جج کوکام سے روکنے کی کوئی ممانعت بھی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ اس لیے مجھے فیصلہ میں کوئی قانونی رکاوٹ نظر نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی یہ ایک پنڈورا بکس کھول دے گا۔

پاکستان میں سیاسی تقسیم بہت گہری ہے اور حالیہ چند برسوں میں اس تقسیم میں نفرت ‘عدم برداشت اس قدر بڑھی ہے کہ معاملہ دشمنی کی حدود میں داخل ہو چکا ہے۔ خصوصاً پی ٹی آئی نے جس انداز میں مہم جوئیانہ سیاست کا آغاز کیا ‘اس کا اثر پاکستان کے تمام مکتبہ ہائے فکر پر پڑا ہے۔

پاکستان میں نظام انصاف کے حوالے سے باتیں ہوتی رہتی ہیں تاہم یہ باتیں زیادہ تر سیاسی و عوامی حلقے کرتے تھے ‘زیادہ سے زیادہ وکلا حضرات ذرا کھل کر بات کرتے تھے لیکن نظام انصاف کے اندر اختلافات اور تقسیم کی باتیں باہر کم ہی آتی تھیں لیکن حالیہ کچھ عرصے سے جہاں بہت سی چیزوں میں بدلاؤ آیا ہے ‘یہاں بھی صورت حال میں تبدیلی آئی ہے۔

اب پاکستان کے عام شہری کو بھی بہت سے معاملات سے آگاہی مل رہی ہے کیونکہ بحث و مباحثہ مین اسٹریم میڈیا میںہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا تک پہنچ چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بارے میں تو آپ کو پتہ ہے کہ چھوٹی سی بات بھی کتنی بڑی بن جاتی ہے اور گلی محلوں تک پھیل جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • شوہر کے بیہمانہ تشدد کیخلاف بیوی انصاف کیلیے پریس کلب پہنچ گئی
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • علی امین کی آج پھر عمران خان سے ملاقات کےلیے اڈیالہ جیل آمد متوقع، سیکیورٹی اسٹاف اڈیالہ پہنچ گیا
  • لاہور: تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے ہیں
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
  • عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین