—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں اندرونی اختلافات پھر نمایاں ہو گئے۔

پی ٹی آئی کور کمیٹی کی رکن مشال یوسفزئی نے علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ پر طنزیہ سوالات اٹھا دیے۔ 

مشال یوسفزئی نے شیر شاہ کی 9 اور 10 مئی کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ انہیں اتنی بڑا ریلیف کیسے مل گیا؟

یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی رہنما مذاکرات کیلئے تیار، رکاوٹ صرف عمران خان تحریک انصاف میں اختلافات شدید، جنید اکبر اور گنڈاپور آمنے سامنے

مشال یوسفزئی نے کہا کہ پارٹی کے اہم رہنما روپوش ہیں، کارکن جیلوں میں ہیں اور حسان نیازی کو اسی ویڈیو پر 10 سال قید کی سزا ہو چکی ہے لیکن کچھ افراد کو چھوٹ کیوں دی گئی؟

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں صوبائی صدر جنید اکبر خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے درمیان واضح تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔

جنید اکبر خان نے وزیراعلیٰ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد حکومت کے ترجمان اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جنید اکبر رونے دھونے کے بجائے گھر بیٹھ جائیں۔ پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دیں اور اہل شخص کو تحریک انصاف خیبر پختونخوا کا صدر بنایا جائے۔ 

بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ جنید اکبر خان وہ ذمہ داریاں پوری نہیں کر پا رہے جو انہیں بانی پی ٹی آئی نے سونپی تھیں، اسی لیے وہ پریشانی کا شکار ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: یوسفزئی نے جنید اکبر

پڑھیں:

جیل اسیران کا کھلا خط

کوٹ لکھپت جیل میں قید تحریک انصاف کے رہنماؤں مخدوم شاہ محمود قریشی ، ڈاکٹر یاسمین راشد، سینیٹر اعجاز چوہدری ، میاں محمود الرشید، اور سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ نے ایک کھلا خط تحریر کیا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ انھوں نے یہ کھلا خط کس کو لکھا ہے، وہ کس کو مخاطب ہیں۔ کیا وہ اپنے کپتان سے مخاطب ہیں، کیا وہ اپنی جماعت کی قیادت سے مخاطب ہیں، کیا وہ اسٹبلشمنٹ سے مخاطب ہیں، کیا وہ حکومت سے مخاطب ہیں۔ بہر حال یہ ان کا پہلا کھلا خط نہیں ہے۔

وہ اس سے پہلے بھی کھلے خط لکھ چکے ہیں۔ لیکن وہ بھی نظر انداز ہوئے ہیں۔ ان کی اپنی جماعت بھی اپنے ان اسیران کے کھلے خطوط کو کوئی اہمیت نہیں دیتی تو پھر کوئی اور کیوں دے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ ملکی تاریخ کے بدترین بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ مذاکرات ہر سطح پر ہونے چاہیے۔ سیاسی سطح پر بھی مذاکرات ضروری ہیں اور مقتدرہ کی سطح پر بھی مذاکرات ضر وری ہیں۔ آغاز کار کے لیے سیاسی طور پر مذاکرات کیے جائیں۔

تحریک انصاف کے لاہور کے اسیران کو اس کا حصہ بنایا جائے۔ مذاکرات کے آٖغاز کرنے پر کسی فریق کو مطعون کرنا سارے عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا۔ اس کی ذمے داری حکومت پر عائد ہوگی۔ مذاکراتی کمیٹی کے تقررکے لیے پیٹرن ان چیف تک رسائی آسان بنانا ہوگی تا کہ تحریک کی لیڈر شپ وسیع مشاورت کر سکے۔ ملاقات کے اس عمل کو وقتاً فوقتاً جاری رکھنا ہوگا۔ کوٹ لکھپت جیل کے اسیران نو مئی کے مقدمات میں جیل کاٹ رہے ہیں۔

ان میں سینیٹر اعجاز چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ کو تو نو مئی کے بنیادی ملزمان کی حیثیت حاصل ہے۔ ایک رائے کہ نو مئی ہی تحریک انصاف اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اسٹبلشمنٹ اس کو معاف کرنے کے لیے تیار نہیں جب کہ تحریک انصاف ایک جیوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتی ہے۔

اسٹبلشمنٹ ملزمان کو سزاؤں کا مطالبہ کرتی ہے جب کہ تحریک انصاف اس کو ایک فالس فلیگ آپریشن کہتی ہے۔ اس لیے نو مئی کو کیسے حل کیا جائے۔ جب تک یہ طے نہیں ہوتا تب تک مجھے معاملات آگے بڑھتے نظر نہیں آتے۔ اس لیے یہ اسیران اگر اپنے جرائم کی معافی مانگ لیں تو بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ لیکن اگر یہ ایسا نہیں کرتے تو مجھے بات آگے بڑھتی نظر نہیں آتی۔

اس خط میں ایک بات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ شاید ان کو جیل میں کافی عرصہ ہوگیا ہے،انھیں اب اندازہ نہیں۔ آج تحریک انصاف کے لیے سب سے بڑا مسئلہ اس کا سوشل میڈیا ہے۔ مذاکرات کی راہ میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ تحریک انصاف کا سوشل میڈیا ہے۔ تحریک انصاف اپنے سوشل میڈیا کی قیدی بن کر رہ گئی ہے۔ وہ کوئی سیاسی قدم اٹھائے بھی تو اس کا سوشل میڈیا اس کے پاؤں کی زنجیر بن جاتا ہے۔ اس سے نکلنے کا فی الحال تحریک انصاف کے پاس کوئی راستہ نہیں۔ جن مذاکرات کی اہمیت پر اس کھلے خط میں زور دیا گیا ہے اس کی راہ میں بھی یہی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ خط میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔

سوال یہ بھی ہے کہ کوٹ لکھپت کے اسیران تو سیاسی مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔ لیکن ان کی جماعت ایسے کسی بھی سیاسی مذاکرات کے حق میں نہیں ہے۔ ان کی جماعت ملک کی دیگر سیاسی اکائیوں کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔ تحریک انصاف کا سب سے بڑا مسئلہ آج تحریک انصاف کی سیاسی تنہائی ہے۔

چند ماہ پہلے تحریک انصاف کے دل میں مولانا کے لیے بہت محبت نظر آرہی تھی۔ روزانہ مولانا کے گھر کے چکر لگائے جاتے تھے، مولانا سے اتحاد کی کوشش کی جا رہی تھی۔ ایک طرف مولانا کے ساتھ اتحاد کی کوشش تھی دوسری طرف گنڈاپور روزانہ مولانا کے خلاف بیان دیتے تھے۔ سوشل میڈیا پر بھی مولانا کے خلاف مہم جاری تھی۔ اب بھی تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم نے مولانا پر حملہ کر دیا ہے۔

جس کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے۔ اس لیے سیاسی جماعتوں میں یہ رائے کہ تحریک انصاف میں کوئی لحاظ شرم نہیں۔ جہاں تک مقتدرہ اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ ہے۔ کوٹ لکھپت کے اسیران کو اندازہ ہونا چاہیے کہ کیا رکاوٹیں ہیں۔ وہ اس کو کیسے دور کر سکتے ہیں۔ کیا کوٹ لکھپت کے اسیران کو حالات کا علم نہیں، کیا وہ کپتان کو اپنی پالیسی بدلنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو کوٹ لکھپت کے اسیران کپتان کی سیاسی محاذ آرائی کی پالیسی سے اختلاف کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ لڑائی بند کرو، بات چیت کرو لیکن ان کی سنے گا کون۔

کوٹ لکھپت کے اسیران دراصل بہت نظرانداز اسیران ہیں۔ ان کی قید کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر مظلومیت کے کارڈ کے لیے استعمال تو کیا جاتا ہے۔ لیکن ان کی کوئی خیر خبر لینے کے لیے تیار نہیں، کوئی ان کی ملاقات پر نہیں آتا، کوئی ان کی پیشی پر نہیں آتا، ان سے کوئی مشورہ نہیں کرتا۔ اسی لیے بیچارے کھلا خط لکھنے پر مجبور ہیں۔

اڈیالہ کے باہر تو رش رہتا ہے لیکن کوئی کوٹ لکھپت کے ان قیدیوں کو نہیں ملتا۔ کوئی ان کا وکیل بننے کو تیار نہیں۔ تحریک انصاف کی قیادت نے کبھی ان سے ملاقات کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ شاہ محمود قریشی کئی ہفتے اسپتال داخل رہے ہیں کسی نے ان کی خیریت دریافت کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔ وہ نظر انداز اسیران ہیں۔ ان کے کیسز کی کوئی پیروی نہیں کرتا۔ وہ سیاسی تنہائی کا بھی شکار ہیں۔ یہ خط یہ چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ ہماری بھی خبر لو۔

اس خط میں انھوں نے کہا کہ مذاکرات کا حصہ ان اسیران کو بھی بنایا جائے۔ آپ تو قید ہیں، آپ کیسے مذاکرات کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ کیا یہ اسیران بین السطور میں کہہ رہے ہیں کوئی ہم سے بات کر لے۔ وہ حکومت کو کہہ رہے ہیں کہ اگر ہماری جماعت ہم سے بات نہیں کرتی تو آپ تو کریں۔ آپ کریں تو شائد ہماری جماعت بھی ہم سے بات کرے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا محرم الحرام کے بعد احتجاجی تحریک دوبارہ شروع کرنے کا اعلان
  • پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات نمایاں، مشال یوسفزئی کا علیمہ خان کے بیٹے پر طنز
  • چیلنج کرتا ہوں مخالفین ہمارے تین ارکان بھی نہیں توڑ سکتے، جنید اکبر  
  • کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے
  • عمران خان جیسی قید پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں کاٹی،علیمہ خان
  • عمران خان جیسی سخت قید کسی نے نہیں کاٹی، 10 محرم کے بعد تحریک شروع ہوگی، علیمہ خان
  • بانی پی ٹی آئی کی ہدایات ہیں 10 محرم کے بعد پارٹی تحریک کا آغاز کرے، علیمہ خان
  •  خط لکھنے والے جیل میں ہیں، مذاکرات کا فیصلہ پارٹی قیادت اور بانی کریں گے: جنید اکبر 
  • جیل اسیران کا کھلا خط