منعم ظفر لیاری پہنچ گئے‘متاثرین کو متبادل جگہ دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے لیاری بغدادی میں گرنے والی5 منزلہ عمارت کے مقام کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا ، اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے عمارت گرنے اور9افراد کے جاں بحق ہونے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور سندھ حکومت اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی نا اہلی اور بد انتظامی کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ متاثرین کو سہولت فراہم کرے ،متاثرہ خاندانوں کو 6ماہ کا کرایہ اور متبادل جگہ دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ شہر میں40اور 60گز کی جگہ پر کئی کئی منزلہ عمارتیں بن جاتی ہیں اورسندھ حکومت اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کوئی نوٹس نہیں لیتی ، ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5سال میں ایک لاکھ عمارتیں تعمیر کی گئیں ہیں جن میں سے صرف 14سے 15ہزارعمارتوں کی منظوری لی گئی جبکہ 85فیصد عمارتوں کی باقاعدہ منظوری ہی نہیں ہے ، شہر میں غیر قانونی تعمیرات کا کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی رشوت اور کرپشن کا اڈہ بن چکا ہے جس کی وجہ سے ایک جانب شہر کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے ،پورشن مافیا کا راج ہے اور دوسری جانب عمارت گرنے جیسے افسوسناک واقعات رونما ہو رہے ہیں ،حکومت اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اپنی ذمے داری پوری کرے تاکہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے ۔اس موقع پر سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات و انچارج میڈیا سیل صہیب احمد، نائب امیر ضلع جنوبی جواد شعیب و دیگر بھی موجود تھے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی
پڑھیں:
گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔