Jasarat News:
2025-07-08@01:34:08 GMT

کراچی کی زبوں حالی پر تحریک انصاف کا اطمینان

اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دو سال پہلے کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے پانچ ماہ بعد میئر کا انتخاب کا مرحلہ مکمل ہوا تھا۔ میئر کے انتخاب میں اتنی دیر کی وجہ خرید و فروخت کا سلسلہ تھا جو پانچ ماہ میں صدر زرداری کی ذاتی دلچسپی سے مکمل ہوا۔ اب پچھلے ماہ پیپلز پارٹی کے انتخاب کو دو سال مکمل ہوگئے ہیں۔ اُس وقت کے نمبرز کو دیکھا جائے تو مخصوص نشستوں کو ملا کر سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی کے ایک سو پچپن 155، جماعت اسلامی 130 ارکان تھے جبکہ پی ٹی آئی کے باسٹھ 62، مسلم لیگ کے چودہ 14، جے یو آئی کے چار اور تحریک لبیک کے ایک رکن موجود تھے۔
میئر کے انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی کی حمایت حاصل تھی۔ جماعت اسلامی کو تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔ اس حمایت کے بعد پیپلز پارٹی کے اتحادی ارکان کی تعداد ایک سو تہتر 173 جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد ایک سو بانوے 192 تھی۔ لیکن ڈرامائی انداز میں انتخاب کا مرحلہ پیپلز پارٹی کے حق میں رہا کیونکہ تحریک انصاف کے تیس اراکین نے ایک فارورڈ گروپ بنانے کا اعلان کرکے انتخاب کے دن غیر حاضر رہنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ پیپلز پارٹی کی سیاست میں تجارتی طاقت کا اظہار تھا۔ لہٰذا پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر منتخب ہوگئے۔ میئر کے انتخاب میں پانچ ماہ کی تاخیر پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے لیے سوالیہ نشان تھی جس کا جواب یہی ہوسکتا تھا کہ آخر خریدو فروخت کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔
آج دو سال بعد کراچی کی حالت مزید ابتر ہوگئی ہے۔ عشروں سے صوبہ سندھ پر پھر پیپلز پارٹی حکمرانی کررہی ہے۔ ان کا میئر بھی آگیا تھا، کچھ لوگوں کا خیال تھا اب کراچی کی حالت کچھ تو بہتر ہوجائے گی کہ سارے اختیارات کا محور ایک واحد پارٹی ہے لیکن ہوا یہ کہ کراچی کی حالت اور نازک ہوگئی۔ کراچی ملک کا سب سے بڑا تجارتی مرکز اور معاشی شہہ رگ ہے لیکن اس کا حال یہ ہے کہ سڑکیں کھنڈرات میں بدل چکی ہیں۔ سیوریج کا نظام تباہ حال ہے۔ کراچی کا پرانا علاقہ جو تجارتی مرکز بھی ہے تھوڑی سی بارش بھی برداشت نہیں کرسکتا، سڑکوں پر کھڑا پانی ہفتوں موجود رہتا ہے، شہری پانی کے لیے پریشان حال رہتے ہیں، ٹینکر مافیا ایسے مسلط ہے کہ نلوں میں پانی کے بجائے ہوا آتی ہے لیکن ٹینکر پورے شہر کو من مانے ریٹ پر پانی دیتے ہیں۔ کراچی کے شہری پوچھتے ہیں کہ نلوں میں پانی کیوں نہیں آتا جبکہ ہائیڈرنٹ پر ہر وقت ٹینکر پانی بھرتے رہتے ہیں اور شہریوں کو قیمت بڑھا بڑھا کر فروخت کرتے ہیں۔ وفاق صوبے اور بلدیات میں حکومتی مزے اُڑانے میں مصروف پیپلز پارٹی کو کراچی کے عوام کے مسائل سے دلچسپی نہیں، اگر دلچسپی ہے تو اس کو ملنے والے فنڈز کی بندر بانٹ سے۔ بجٹ کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو کراچی کا کے فور منصوبہ عشروں سے فنڈز کی کمی کے باعث وہیں کا وہیں ہے۔ دوسری طرف جماعت اسلامی کے نو ٹائونز کے ناظم بلدیاتی نمائندے اپنے اختیارات سے بڑھ کر کام کررہے ہیں امانت و دیانت سے فنڈز کا استعمال ایسے کررہے ہیں کہ نظر آرہا ہے۔ پیپلز پارٹی کو سندھ بخشنا اسٹیبلشمنٹ کا فیصلہ تھا جو پچھلے انتخابات میں سندھ کے ہر شہر میں واضح نظر آیا۔ کراچی میں تو اس طرح پیپلز پارٹی جھرلو نہ پھیر سکی لہٰذا اسٹیبلشمنٹ نے آگے آکر کاندھا فراہم کیا اور خریدو فروخت کے لیے پانچ ماہ دیے، یوں بلدیاتی انتخابات کے پانچ ماہ بعد پیپلز پارٹی کا میئر منتخب کیا جاسکا۔ کراچی کی محرومی کی وجہ اسٹیبلشمنٹ کا رویہ بھی ہے۔ کیا وجہ ہے کہ وہ کراچی کو کھنڈر میں بدلتا دیکھتے ہیں پھر بھی اسی طرح پیپلز پارٹی کو جوڑ توڑ کی اجازت دیتے ہیں۔ انتخابات کو شفاف طریقے سے کرانے کے لیے فوج اور رینجرز کو اختیارات نہیں دیتے۔ آخر کراچی میں مخلص اور دیانت دار نمائندوں کو لانا پورے ملک کے مفاد میں ہے۔ لیکن اسٹیبلشمنٹ بے ایمان اور کرپٹ جماعت کے انتخابات میں اچھی طرح بے ایمانی کے بعد کامیابی حاصل کرنے کو ٹھنڈے ہی نہیں میٹھے انداز میں قبول کرتی ہے تو واضح ہوجاتا ہے کہ یہ سب اس کی مرضی اور منشا کے عین مطابق ہے۔ کراچی کے لیے ایک اور کوشش کے طور پر جماعت اسلامی نے بلدیات میں تحریک عدم اعتماد کے لیے تحریک انصاف سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے پیپلز پارٹی کی حمایت کی، یوں کراچی کی موجودہ زبوں حالی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے پیپلز پارٹی کو جماعت اسلامی تحریک انصاف کے انتخاب کراچی کی کراچی کے پانچ ماہ کے لیے

پڑھیں:

سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی انتقال کر گئے

حیدر آباد(نیوز ڈیسک) صوبہ سندھ کے سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما عبد الستار بچانی 78 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، اہل خانہ کے مطابق عبد الستار بچانی کراچی کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔

عبدالستار بچانی کے انتقال پر صوبائی وزرا شرجیل میمن، ضیا لنجار، ذوالفقار شاہ، نثار کھوڑو اور وقار مہدی نے اظہار افسوس اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

عبدالستار بچانی ذوالفقارعلی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے، وہ 1977 سے پارلیمنٹ کا حصہ رہے، اور ایم آر ڈی تحریک کا اہم کردار تھے، عبدالستار کئی بار ایم این اے اور ایم پی اے منتخب ہوئے، مرحوم ایم این اے ذوالفقار بچانی کے والد تھے۔

وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن نے عبدالستار بچانی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا مرحوم پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالے تھے، وہ ہمیشہ پارٹی قیادت کے ساتھ کھڑے رہے، ان کا انتقال ٹنڈو الٰہ یار کے عوام اور پیپلز پارٹی کا نقصان ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • معمولی بارش میں بھی سندھ کے دیہات اور شہر ڈو ب گئے ،عوامی تحریک
  • پاکستان تحریک انصاف  نے وفاق کی فاٹا کے لیے بنائی گئی کمیٹی مسترد کر دی
  • وفاق کی فاٹا کیلئے بنائی گئی کمیٹی مسترد کرتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف
  • وفاق کی فاٹا کیلئے بنائی گئی کمیٹی مسترد کرتے ہیں، تحریک انصاف
  • سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی انتقال کر گئے
  • اسٹیبلشمنٹ اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ عمران خان اور پی  ٹی آئی کو روکنا ناممکن ، قومی حکومت کی طرف بڑھاجائے: اسد طور
  • لیاری سانحہ پیپلز پارٹی کی لاپروائی اور کرپشن کا نتیجہ ہے، عوامی تحریک
  • پیپلزپارٹی اختلافات کا شکار، وزیراعظم انوارالحق کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے میں ناکام
  • مشال یوسفزئی نے علیمہ خان کے بیٹے پر طنزیہ سوالات اٹھا دیے