اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے توقعات کے عین مطابق پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ پیر کے روز کیا گیا، جبکہ اس حوالے سے تفصیلی بیان جلد جاری کیا جائے گا۔
گزشتہ مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس 30 جولائی 2025 کو منعقد ہوا تھا، جس میں بھی شرحِ سود 11 فیصد برقرار رکھی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال میں شرح نمو 4.
اس وقت توانائی کی قیمتوں بالخصوص گیس ٹیرف میں غیر متوقع اضافے کے باعث افراطِ زر کا منظرنامہ مزید بگڑ گیا تھا۔
SBP has kept policy rate unchanged in its latest MPC meeting, held on 15 Sep 2025#SBP #MonetaryPolicy #PakistanEconomy #InterestRates #InflationOutlook #PKR #EconomicStability #PolicyRate #SBPUpdates #FinancialMarkets #PSX pic.twitter.com/eIvRJCy6PP
— Insight Securities (@InsightSecurit4) September 15, 2025
ماہرین نے پہلے ہی پیش گوئی کی تھی کہ حالیہ سیلاب کے بعد مہنگائی میں اضافے کے خدشے کے پیشِ نظر اسٹیٹ بینک شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 72 فیصد شرکا نے یہی امکان ظاہر کیا تھا کہ پالیسی ریٹ برقرار رہے گا کیونکہ فصلوں کے نقصان اور سپلائی چین کے مسائل کے سبب غذائی افراطِ زر میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں:آٹو فنانسنگ میں 20 فیصد کی لمبی چھلانگ،اسٹیٹ بینک نے ڈیٹا جاری کردیا
اپنی رپورٹ میں عارف حبیب لمیٹڈ نے کہا کہ اگرچہ موجودہ افراطِ زر اور بیرونی استحکام شرح سود میں کمی کی گنجائش پیدا کرتے ہیں، لیکن سیلاب کے اثرات، مالیاتی خدشات اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے امکانات احتیاط کی متقاضی ہیں۔
ادارے نے خبردار کیا کہ زرعی پیداوار اور کپاس کو پہنچنے والے نقصان کے باعث درآمدات بڑھنے سے بیرونی دباؤ دوبارہ سر اُٹھا سکتا ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق اگست 2025 میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد ریکارڈ کی گئی جو جولائی 2025 کے 4.1 فیصد سے کم ہے۔
مزید پڑھیں:صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں
جولائی 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 254 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا، جبکہ جون میں 328 ملین ڈالر کا سرپلس تھا، اس کے مقابلے میں جولائی 2024 میں خسارہ 350 ملین ڈالر تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئی ہے، اسٹیٹ بینک کے پاس موجود ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 34 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا اور یہ 5 ستمبر 2025 کو 14.34 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
مجموعی ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 19.68 ارب ڈالر ہیں جن میں سے کمرشل بینکوں کے پاس 5.34 ارب ڈالر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک افراط زر سیلاب شرح سود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مانیٹری پالیسی کمیٹی مہنگائی کی شرحذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک افراط زر سیلاب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مانیٹری پالیسی کمیٹی مہنگائی کی شرح اسٹیٹ بینک ملین ڈالر
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔