data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برسلز :یورپی یونین کے سابق اعلیٰ خارجہ پالیسی سربراہ جوزف بوریل نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہوپر تنقید کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایک جنگی مجرم کو سب سے بڑے ہتھیار سپلائر کے اعزاز میں انعام دیاجائے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپی یونین کے سابق اعلیٰ خارجہ پالیسی سربراہ نے کہا کہ ایک جنگی مجرم جو بین الاقوامی عدالت انصاف کو مطلوب ہے، اپنے سب سے بڑے ہتھیار فراہم کرنے والے کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرتا ہے، جس کے ساتھ وہ جنگ عظیم دوم کے بعد مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی نسلی تطہیر (Ethnic Cleansing) کر رہا ہے۔

خیال رہےکہ اسرائیلی وزیر اعظم امریکا کے دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے باقاعدہ طور پر نامزدگی کا خط پیش کیا تھا، یہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران نیتن یاہو کا امریکہ کا تیسرا دورہ تھا۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں57 ہزار600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، مسلسل بمباری کے نتیجے میں غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، غذائی قلت، وبائی امراض اور انسانی بحران نے سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔

گزشتہ نومبر میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) نے نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی (Genocide) کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔

جوزف بوریل نے گزشتہ برس یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتی عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر تنقید جاری رکھی ہے۔ وہ اس سے قبل بھی یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے پر نظرثانی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یورپی یونین

پڑھیں:

حماس کو شکست دینا مشکل ہے، اسرائیلی آرمی چیف کا اعتراف

تل ابیب (نیوز ڈیسک) اسرائیلی آرمی چیف ایال زامیر نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ پر اگرچہ قبضہ 6 ماہ میں ممکن ہے، تاہم حماس کو شکست دینا مشکل ہے۔

اسرائیلی چینل 12 کے مطابق فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکے گی۔

ایال زامیر نے سیاسی قیادت کو واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

فوجی سربراہ نے ایک بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہوگی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنھیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

خیال رہے کہ اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع ’تطہیری کارروائی‘ شروع کی جا سکے گی۔

نیتن یا۰و نے اتوار کو ہونے والے سیکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالاں کہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں متوقع
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلیے خطرہ ہے؛ نیتن یاہو نے تمام حدیں پار کردیں؛ امیرِ قطر
  • حماس کو شکست دینا مشکل ہے، اسرائیلی آرمی چیف کا اعتراف