یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔

انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔

یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔

تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یورپی کمیشن رکن ممالک

پڑھیں:

غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف

قابض اسرائیلی رژیم کے عبری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کیخلاف اسرائیلی جنگ میں کم از کم 10 ہزار اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے معروف عبری اخبار ہآرٹز نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کے خلاف صیہونی جنگ میں 10 ہزار سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، یدیعوت احرونوت (Yedioth Aharonoth) کا بھی قابض صیہونی فوج میں گولانی بریگیڈ کے کمانڈر سے نقل کرتے ہوئے بھی لکھنا ہے کہ ہم اس جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک صرف اپنے بریگیڈ کے ہی (کم از کم) 127 فوجیوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ صہیونی فوجی کمانڈر نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ان شدید فوجی کارروائیوں کے وسیع حجم کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جن میں گولانی بریگیڈ نے جنگ کے آغاز سے ہی حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوجی کمانڈر کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں گولانی یونٹ کے لئے نفسیاتی اور آپریشنل، دونوں میدانوں میں ایک "بڑا چیلنج" ہیں کیونکہ صیہونیوں کو اس شدت سے پہنچنے والے جانی نقصان کا کوئی اندازہ نہ تھا!

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی
  • غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف