جنگ بندی نہ ہوئی تو اسرائیل کو نتائج بھگتنا ہوں گے، برطانیہ کی سخت وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لندن: برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں جنگ بندی سے پیچھے ہٹتا ہے تو اس کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیردفاع کا بیان جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع یوآف گیلنٹ نے حال ہی میں کہا تھا کہ غزہ کی 20 لاکھ آبادی کو جنوبی علاقے میں منتقل کیا جانا چاہیے، جس پر برطانوی وزیر خارجہ نے شدید ردعمل دیا۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ "اگر اسرائیل نے اپنے اس مؤقف پر اصرار جاری رکھا، تو غزہ میں جنگ بندی کا حصول مزید مشکل ہو جائے گا۔"
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی سے انکار کیا اور صورتحال مزید بگڑتی ہے، تو برطانیہ اسرائیل کے خلاف مزید اقدامات کرے گا۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی ثالثی میں جنگ بندی مذاکرات جاری ہیں، اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلاء پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترکی کے فوجیوں کی تعیناتی مسترد کر دی
اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ وہ ترکیہ کے فوجیوں کو اُس بین الاقوامی امن فورس کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دے گا، جسے امریکا غزہ میں اسرائیل اور حماس جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تشکیل دینا چاہتا ہے۔
یہ اعلان اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیڈن سار نے پیر کے روز ہنگری کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اسرائیل کا نگراں نہیں، شراکت دار ہے، نائب امریکی صدر جے ڈی وینس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے 20 نکاتی جنگ بندی معاہدے میں ایک بین الاقوامی فورس کے قیام کا تصور شامل ہے، تاہم اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کون سے ممالک اپنی افواج اس مشن کے لیے فراہم کریں گے۔
Israeli FM Gideon Sa’ar emphasizes that nations wishing to deploy forces must maintain a fair stance towards Israel, citing Turkey's hostile approach under Erdogan. #Israel #Turkey #Gaza #Diplomacy #MiddleEast pic.twitter.com/Mm1ShC1hf2
— The Inquiry (@InquiryTh) October 27, 2025
معاہدے کے مطابق امریکا عرب اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک ’عارضی بین الاقوامی استحکام فورس‘ تشکیل دے گا جو غزہ میں تعینات ہو کر تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کی معاونت کرے گی۔
اس ضمن میں اردن اور مصر سے بھی مشاورت کی جائے گی جنہیں اس میدان میں طویل تجربہ حاصل ہے۔
امریکی حکام کے مطابق اس فورس کی تشکیل کا عمل جاری ہے، تاہم اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کا دوسرا مرحلہ تاحال شروع نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو نے غزہ میں ترک سیکیورٹی فورسز کے کسی بھی کردار کی مخالفت کردی
وزیرِ خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ اسرائیل ترکیہ کی شمولیت کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ صدر رجب طیب ایردوان طویل عرصے سے اسرائیل کے مخالف رہے ہیں۔
اُن کے مطابق اسرائیل نے اس مؤقف سے امریکی حکام کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔
’جن ممالک کو اپنی افواج بھیجنے کی خواہش ہے، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ انصاف پر مبنی رویہ رکھنا چاہیے۔‘
مزید پڑھیں:امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا غزہ کا دورہ، امریکی افواج کی عدم تعیناتی کی یقین دہانی
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں کسی امریکی فوجی کی تعیناتی نہیں ہوگی۔
نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے دورے کے دوران کہا تھا کہ کئی ممالک اس امن فورس میں شمولیت کے خواہشمند ہیں جو غزہ میں فلسطینی پولیس فورس کی تربیت کرے گی۔
مارکو روبیو کے مطابق امریکا اس فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کی منظوری یا کسی بین الاقوامی اجازت نامے کے حصول پر کام کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
ترکیہ کو اس فورس کے ممکنہ اہم امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ وہ نہ صرف ایک مضبوط فوجی طاقت رکھتا ہے بلکہ حماس کے ساتھ قریبی تعلقات بھی رکھتا ہے، جسے جنگ بندی معاہدے کے تحت غیر مسلح ہونا ہے۔
تاہم اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات غزہ کی جنگ کے بعد بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
صدر ایردوان نے جنگ کے آغاز سے اسرائیل اور خصوصاً وزیراعظم نیتن یاہو پر شدید تنقید کی ہے، اُن پر نسل کشی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کا موازنہ نازی رہنما ایڈولف ہٹلر سے کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ ایڈولف ہٹلر ترکیہ جے ڈی وینس حماس صدر رجب طیب ایردوان غزہ گیڈن سار گیڈون سار مارکو روبیو نائب صدر وزیر خارجہ وزیراعظم نیتن یاہو