غزہ میں 14فلسطینی شہید۔اسرائیل نے 19 یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251215-01-21
غزہ /تل ابیب /بیروت (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں طوفانی ہواؤں اور بارش کے باعث گزشتہ 24 گھنٹے میں3 بچوں سمیت 14 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ غزہ کے سول ڈیفنس کے مطابق تینوں بچوں کا انتقال شدید سردی سے ہوا جبکہ دیگر فلسطینی بمباری سے تباہ شدہ عمارتوں کے ڈھانچے اور شیلٹرز گرنے سے ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوئے۔ دوسری جانب بے گھر فلسطینیوں نے سردی کی شدت سے بچنے کے لیے مٹی سے گھر بنانے شروع کردیے ۔ اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم 19 یہودی بستیوں کو باضابطہ طور پر قانونی حیثیت دے دی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے اس حوالے سے منظوری دیدی ہے۔رپورٹس کے مطابق یہ تجویز انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے پیش کی تھی، جسے پارلیمنٹ کی اکثریت نے منظور کر لیا۔فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی ریاست اور مستقبل کے امن عمل کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔فلسطینی اتھارٹی نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کے اصل عزائم کو بے نقاب کرتا ہے، جن میں فلسطینی علاقوں کا الحاق، نسلی امتیاز اور مکمل قبضے کے نظام کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ تحریک کا اڑتیسویں یوم تاسیس ایسے سیاسی اور زمینی حالات میں آ رہا ہے جو ماضی سے یکسر مختلف ہیں جبکہ فلسطینی قضیہ ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جہاں بڑی اور فیصلہ کن تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ خلیل الحیہ نے 14 دسمبر کو حماس کے یومِ تاسیس کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے باعث نہایت کٹھن دنوں اور شدید اذیت ناک حالات سے گزر رہے ہیں‘ 70 ہزار سے زاید فلسطینی شہادت کے درجے پر فائز ہو چکے ہیں جن پر صہیونی دشمن کی نفرت اور مجرمانہ بمباری نے کوئی رحم نہ کیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے حوالے سے خلیل الحیہ نے کہا کہ وہاں کے فلسطینی منظم ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں جہاں اسرائیلی فوج آبادکاروں کے حملوں کی مکمل پشت پناہی کر رہی ہے‘طوفان الاقصیٰ نے اسرائیل کا رعب خاک میں ملادیا۔ اتوار کی شام غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں قابض اسرائیل کی سفاکانہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک فلسطینی نوجوان شدید زخمی ہونے کے بعد شہادت کے مرتبے پر فائز ہو گیا جبکہ قابض فوج نے اس کا جسدِ خاکی بھی اپنی تحویل میں لے لیا۔ قابض اسرائیل نے جنوبی لبنان میں اپنی جارحانہ کارروائیاں تیز کرتے ہوئے ایک بار پھر خونریزی کی ہے جہاں اتوار کے روز 2 فضائی حملوں میں 2 لبنانی شہری شہید اور ایک زخمی ہو گیا۔ قابض اسرائیل کے ایک ڈرون طیارے نے جنوبی لبنان کی بلدہ شبعا میں 2 کھدائی مشینوں پر بم گرائے۔ غزہ کی پٹی ایک اور المناک واقعے کی گواہ بنی جہاں داخلی سیکورٹی کے ادارے سے تعلق رکھنے والے افسر لیفٹیننٹ کرنل احمد زمزم کو اتوار کی صبح مسلح افراد نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ یہ واقعہ وسطی گورنری کے المغازی کیمپ میں پیش آیا جہاں حملہ آوروں نے ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ریڈ لائن کراس کرنے پر چین کی اسرائیل کو وارننگ جاری
اسرائیلی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے ایک حصے میں بتایا گیا ہے کہ چین کے سفارت خانے نے ایک سخت لہجے کا بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تائیوان کا مسئلہ ایک ’’سرخ لکیر‘‘ ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا اور یہ چین کے بنیادی قومی مفادات کا مرکز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تل ابیب میں چین کے سفیر نے باضابطہ مراسلہ ارسال کرتے ہوئے تائیوانی عہدیدار کے دورے پر اسرائیل کے طرزِ عمل پر شدید احتجاج کیا ہے اور غلط اقدامات کی اصلاح اور گمراہ کن پیغامات کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تسنیم نیوز کے عبری امور گروپ کے مطابق اسرائیلی چینل 12 ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا ہے کہ تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ کے خفیہ دورۂ فلسطینِ مقبوضہ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد چین کے سفیر نے اس اقدام پر سخت اعتراض کیا۔
شائع شدہ رپورٹس کے مطابق تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ فرانسوا وو نے کچھ عرصہ قبل فلسطینِ مقبوضہ کا ایک خفیہ دورہ کیا تھا، جس پر چینی حکومت کی جانب سے شدید اور غصے بھرا ردِعمل سامنے آیا۔ اس عبرانی میڈیا کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں کیا گیا جب تائیوان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی باضابطہ سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں، جبکہ چین اُن فریقوں کے خلاف سخت سیاسی اقدامات اختیار کرتا ہے جو تائیوان کے ساتھ سفارتی روابط قائم کرتے ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے ایک حصے میں بتایا گیا ہے کہ چین کے سفارت خانے نے ایک سخت لہجے کا بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تائیوان کا مسئلہ ایک سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا اور یہ چین کے بنیادی قومی مفادات کا مرکز ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ چین تائیوانی حکام کے ساتھ کسی بھی قسم کے سرکاری تعلقات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ ہم ایک بار پھر اسرائیلی فریق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مکمل طور پر ’’ایک چین‘‘ کے اصول کی پابندی کرے، اپنے غلط اقدامات کی اصلاح کرے اور تائیوان کی آزادی کے حامی علیحدگی پسند عناصر کو گمراہ کن پیغامات بھیجنے سے باز رہے، تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے چین اور اسرائیل کے تعلقات کے مجموعی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے ایک اور حصے میں بتایا گیا ہے کہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے انکشاف کیا کہ وو نے ’’حالیہ ہفتوں‘‘ میں فلسطینِ مقبوضہ کا دورہ کیا تھا، اور دو ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یہ ملاقات اسی مہینے میں ہوئی۔ ان ذرائع نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ وو نے کن افراد سے ملاقات کی، ملاقاتوں کے مندرجات کیا تھے، یا آیا ان ملاقاتوں میں تائیوان کے نئے کثیر سطحی فضائی دفاعی نظام، جسے T-DOM کہا جاتا ہے اور جو جزوی طور پر اسرائیلی فضائی دفاعی نظام سے مشابہت رکھتا ہے، پر بھی بات چیت ہوئی یا نہیں۔ اس دوران اسرائیلی میڈیا نے اُن اسرائیلی عہدیداروں کی شناخت ظاہر کرنے سے بھی گریز کیا جن سے تائیوان کے نائب وزیرِ خارجہ نے ملاقات کی تھی، حتیٰ کہ اپنی رپورٹ میں ان کے چہروں کو بھی دھندلا دیا۔ دوسری جانب، اسرائیل اور تائیوان کی وزارتِ خارجہ نے اس تائیوانی عہدیدار کے دورے کی تصدیق یا تردید سے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔