غزہ میں بارش اورناقابل برداشت ٹھنڈ، 8 ماہ کی بچی جاںبحق ،خیمہ بستیوں میں تباہی
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-01-25
غزہ /تل ابیب/جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں مسلسل دوسرے روز بارش سے فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اسرائیلی حملوں کے باعث تباہ حال علاقے میں سیلابی صورتِ حال پیدا ہوگئی۔ موسم سرما کی بارش سے سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا، بارش کا پانی بے گھر فلسطینیوں کے خیموں میں داخل ہوگیا۔ ناقابلِ برداشت ٹھنڈ سے پناہ گزین خیموں میں موجود 8 ماہ کی بچی جان کی بازی ہار گئی۔ مسلسل بارش سے غزہ شہر میں 5 مخدوش عمارتیں بھی گر گئیں۔جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ امداد پر اسرائیلی پابندیوں کے باعث 15 لاکھ بے گھر فلسطینی اب بھی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے 7 اکتوبر 2023ء کے حملے سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جاری کردہ رپورٹ مسترد کر دی۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو غلط اور غیر پیشہ ورانہ قرار دیا، مزاحمتی تنظیم نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے 7 اکتوبر 2023ء کے حملے سے متعلق رپورٹ واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ترجمان حماس کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں قابض حکومت کے جھوٹ اور الزامات کے پروپیگنڈے کو دہرایا گیا، رپورٹ کا مقصد اشتعال پھیلانا اور مزاحمتی فورسز کا تاثر مسخ کرنا ہے۔ شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین میں گزشتہ روز ایک فلسطینی ڈاکٹر قابض اسرائیل کی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہو گیا۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’’انروا‘‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے غزہ میں انسانی حالات کی سنگینی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، غزہ میں بے گھر لوگوں کے خیمے پانی میں ڈوبنے سے شدیدا نسانی المیہ رونما ہوچکا ہے‘۔ لازارینی نے “ایکس’’ پلیٹ فارم پر اپنے بیان میں لکھا کہ غزہ کے وہ لوگ جنہوں نے سب کچھ کھو دیا ہے، موسم کی خرابی کے باعث ایک نئی مصیبت کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے مقبوضہ مغربی کنارے سمیت مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیل کی توسیع پذیر آباد کاری کی شدید مذمت کی ہے۔ جمعے کے روز جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام آباد کار بستیاں غیر قانونی ہیں اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں قابض اسرائیل کی مسلسل فضائی حملے اب بھی بڑی تعداد میں شہریوں کی جانیں لے رہے ہیں اور بنیادی ڈھانچے کو وسیع پیمانے پر تباہ کر رہے ہیں۔کلب برائے اسیران کے صدر’’مؤید شعبان’’ نے کہا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کی جانب سے مغربی کنارے میں 19 نئی بستیوں کے قیام کی منظوری فلسطینی جغرافیہ کو مٹانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔مؤید شعبان نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ شدید جارحیت کی عکاسی کرتا ہے اور واضح طور پر قابض حکومت کے حقیقی مکروہ عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے آئین تبدیلی اور مزید انڑا پارٹی الیکشن کے ارادے، بانی رہنما کا شدید ردعمل
پی ٹی آئی کی جانب سے آئین میں تبدیلی اور ایک اور انڑا پارٹی الیکشن کرانے کے ارادے پر پارٹی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے شدید ردعمل دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کے بنیادی آئینی حقوق پر ایک اور ڈاکہ ڈالنے کی تیاری نامنظور ہے۔ پی ٹی آئی پر قابض ٹولہ اپنی جماعت کے آئین کی پاسداری نہیں کرسکا وہ ملک کے آئین اور قانون کا کیا تحفظ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کا حصہ ہے کہ پی ٹی آئی پر قابض ٹولہ نے بار بار جعلی انڑا پارٹی الیکشن کروائے جس سے پارٹی کو شدید سیاسی اور قانونی نقصان پہنچا۔ 2 دسمبر 2023 کے جعلی انڑا پارٹی الیکشن نے پارٹی کو 8 فروری 2024 کے الیکشن میں ناقابل تلافی قانونی اور سیاسی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 3 مارچ 2024 کو ایک اور جعلی انڑا پارٹی الیکشن کروائے گئے جسے مجھ سمیت دیگر پارٹی ممبران نے 5 مارچ 2024 سے چیلنج کر رکھا ہے۔ ایک سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا، پی ٹی آئی پر قابض ٹولے نے لاہور ہائی کورٹ سے 'سٹے' کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فیصلہ سنانے سے روک رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی پر قابض ٹولہ کی طرف سے پی ٹی آئی کے آئین میں تبدیلی اور ایک اور انڑا پارٹی الیکشن کرانے کا ارادہ اس بات کی تصدیق ہے کہ 3 مارچ 2024 کو کرائے گئے انڑا پارٹی الیکشن بھی جعلی اور غیر قانونی تھے۔