فیض حمید کی سزا فوج کا اندرونی معاملہ ہے، ترجمان تحریکِ انصاف کا تبصرے سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی سزا کے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے فوج کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ سابق آئی ایس آئی چیف کے ٹرائل، سزا اور دیگر کارروائیوں پر بات کرنا فوجی ادارے کا داخلی معاملہ ہے، جس پر پارٹی کا کوئی مؤقف نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب فیض حمید کو حراست میں لیا گیا تو اس وقت بھی پارٹی سے ردِعمل مانگا گیا، مگر یہ واضح کیا گیا کہ فوج کے اپنے احتسابی نظام موجود ہیں۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں سیاسی عناصر کا ذکر کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے بعض حلقوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو بھی اس سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی واضح بات سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ آئی ایس پی آر پہلے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ سزا یافتہ افسر کے سیاسی بے چینی اور عدم استحکام میں مبینہ کردار کے پہلو کو الگ سے دیکھا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب تک کسی سیاسی شخصیت کا نام واضح طور پر سامنے نہیں آتا، تب تک بیان بازی کا کوئی جواز نہیں۔ ان کے مطابق اگر آئندہ کسی سیاسی شخصیت کا براہِ راست حوالہ دیا گیا تو وہ خود اس پر جواب دیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال پارٹی کا مؤقف یہی ہے کہ یہ ایک ادارہ جاتی معاملہ ہے، جس پر کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
آئین کو بار بار سیاسی مفادکےلیے تبدیل نہیں کیا جا سکتا،شازیہ مری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام سے متعلق جاری سیاسی مباحث کو مسترد کرتے ہوئے اسے قومی استحکام کے لیے خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ منصوبہ قرار دیا ہے۔ ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ آئین کو بار بار سیاسی مفاد کے لیے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مو¿قف پہلے دن سے واضح ہے کہ پارلیمنٹ کو جنوبی پنجاب پر موجود اتفاقِ رائے کو عملی شکل دینی چاہیے، تاہم نئے صوبوں کی بنیاد تقسیم، ٹکراو¿ یا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ پر نہیں رکھی جا سکتی۔ انہوں
نے کہا کہ چیئرمین بلاول زرداری بھی واضح کر چکے ہیں کہ کوئی صوبہ زبردستی یا تنازع پیدا کر کے نہیں بنایا جائے گا۔ترجمان نے زور دیا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ اتحاد، استحکام اور آئینی ذمہ داری پر مبنی فیصلوں کی علمبردار رہی ہے۔ نئے صوبوں کے حساس معاملے پر سیاست کرنے والے عوام کو گمراہ کرنا بند کریں اور قومی وحدت کو کمزور نہ بنائیں۔