اسرائیل کے وزیر دفاع یواف گیلنٹ کی جانب سے غزہ کے شہریوں کی جبری نقل مکانی سے متعلق منصوبے نے شدید تنازع کھڑا کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو وائٹ ہاؤس سے خاموشی سے روانہ، غزہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی

منصوبے کے تحت جنوبی غزہ میں ایک مخصوص علاقہ، جسے ’ہیومینٹیری سٹی‘ کا نام دیا گیا ہے، قائم کیا جائے گا جہاں تقریباً 6 لاکھ افراد کو منتقل کیا جائے گا۔بعدازاں انہیں ’رضاکارانہ طور پر‘ کسی تیسرے ملک منتقل ہونے کی پیشکش دی جائے گی۔

اگرچہ اسرائیلی حکام اس عمل کو رضا کارانہ نقل مکانی قرار دے رہے ہیں، مگر ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ حالات اور شہریوں کے پاس متبادل نہ ہونے کی وجہ سے یہ جبری نقل مکانی کے زمرے میں آتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی جرم کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ: اسرائیلی فوجی بدترین نفسیاتی مسائل سے دوچار، 43 فوجیوں کی خودکشی

اس منصوبے کی تفصیلات مختلف میڈیا ذرائع سے سامنے آئی ہیں، جس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل نے معروف بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم BCG کی خدمات بھی حاصل کی ہیں تاکہ اس منصوبے کو بہتر انداز میں تشکیل دیا جا سکے۔

تاہم اسرائیلی فوج نے ان رپورٹس کی سختی سے تردید کی ہے کہ وہ غزہ کی وسیع پیمانے پر آبادی کو بے دخل کرنے کے کسی منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے بھی اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے تحت غزہ کی 80 فیصد آبادی کو ان علاقوں میں محدود کیا جا رہا ہے جنہیں اسرائیل ’ملٹری زون‘ قرار دے چکا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان علاقوں میں رہائش رکھنا خطرے سے خالی نہیں، اور اس منصوبے کو ممکنہ نسل کشی یا نسلی صفائی کے زمرے میں بھی شمار کیا جا رہا ہے۔

سابق اسرائیلی سفارت کار اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف قانونی بلکہ عملی لحاظ سے بھی غیر موزوں ہے۔

اسرائیل کے بعض فوجی ریزرو افسران نے اس منصوبے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے عدالت میں درخواست بھی دائر کر دی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ غزہ کے باشندوں کو ان کی مرضی کے بغیر بے دخل کرنا ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز

ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ جیسے محدود اور جنگ زدہ علاقے میں ایسی کسی بھی پالیسی کو رضا کارانہ قرار دینا حقیقت سے منافی ہے۔ شہریوں کو ایسے حالات میں کسی متبادل کے بغیر علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرنا بین الاقوامی سطح پر قابل گرفت جرم تصور کیا جاتا ہے۔

ان تمام تحفظات کے باوجود، اسرائیلی حکومت کے بعض حلقے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں، جس کے باعث نہ صرف خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر اسرائیل کو سخت ردعمل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ انسانی حقوق غزہ ہیومینٹیری سٹی وزیر دفاع یواف گیلنٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ ہیومینٹیری سٹی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اس منصوبے کو نقل مکانی

پڑھیں:

چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق

اس کے ساتھ ہی یہ چین کی اس عملی ترقیاتی حکمتِ عملی کو بھی نمایاں کرتی ہے جو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے آگے بڑھ کر دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کے تحت جاری ہے۔ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔

لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا

ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔

یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔مزید برآں چین کا تعاون صرف منصوبہ جاتی امداد تک محدود نہیں ہے۔ چین پاکستان کے زرمبادلہ کے استحکام میں بھی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت 4 ارب ڈالر کا “سیف چین ڈیپازٹ” برقرار رکھے ہوئے ہے جو پاکستان کے بیرونی مالیاتی کا ایک اہم جزو ہے اور معیشت کے استحکام اور توازنِ ادائیگی کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔پنجاب کے معاشی و تکنیکی تعاون منصوبے کے لیے حالیہ رقم کی فراہمی بیجنگ کی متنوع ترقیاتی شمولیت کو اجاگر کرتی ہے جو نچلی سطح کے تکنیکی تعاون سے لے کر بڑے اقتصادی منصوبوں تک دوہری نوعیت کے تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق، چین سے مالی معاونت کے تسلسل کو پاکستان اور بیجنگ کے درمیان پائیدار ترقی، معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے مزید فروغ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

میکسیکو ،سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکہ 23 افراد ہلاک

مزید :

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • امریکا میں 5 لاکھ الّومارنے کے منصوبے پر کڑی تنقید
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں