غاصب صیہونی رژیم کے اپوزیشن لیڈر نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی راہ میں غاصب صیہونی وزیراعظم کیجانب سے بار بار روڑے اٹکائے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس جنگ کا اسرائیل کیلئے ذرہ برابر فائدہ نہیں اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنما یائیر لیپڈ نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے ہی قیدیوں کے تبادلے و غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ یائیر لیپڈ نے کہا کہ نیتن یاہو نے اب موراگ ایکسس پر صیہونی فوج کی موجودگی کو بھی اسرائیلی بقا کا سنگ بنیاد سمجھ رکھا ہے، گو کہ یہ صرف ایک آپریشنل و میدانی مرحلہ ہے۔ الجزیرہ کے مطابق، صیہونی اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان کل کی ملاقات قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر منتج ہو گی کیونکہ امریکی حکومت اس معاملے پر عمل پیرا ہے۔ غاصب صہیونی سربراہ حزب اختلاف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ کی موجودہ جنگ اسرائیل کے لئے کوئی فائدہ نہیں رکھتی اور مزید کہا کہ جب تک اسرائیل کو غزہ پر حکومت کرنے کے لئے کوئی ''ادارہ'' نہیں مل جاتا، وہ حماس سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتا! اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں یائیر لیپڈ نے مزید کہا کہ اسرائیل کو غزہ سے فی الفور دستبردار ہو جانا چاہیئے اور غزہ کے مضافات میں واقع صہیونی بستیوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے اسے اپنی فوجوں کو بفر زون میں تعینات کر دینا چاہیئے!

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ایک کاری ضرب

اسلام ٹائمز: صیہونی فوج ایک طویل اور نہ ختم ہونیوالی جنگ میں پھنسی ہوئی ہے، جس میں بے شمار ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ میدان کے دوسری طرف فلسطینی مجاہدین غاصبوں کے ہاتھوں آسانی سے شکست کھاتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ وہ گھات لگا کر جن اور بھوتوں کی طرح نمودار ہوتے ہیں، انسانیت کے دشمنوں کو جانی نقصان پہنچاتے ہیں اور غائب ہوجاتے ہیں۔ غزہ کے مجاہدین کے گوریلوں کی موجودہ صورتحال، جو برسوں تک جنگ جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں، غاصبوں کو اپنے گھروں میں بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیگی۔ تحریر: سارہ ہوشمندی

پیر 7 جولائی کو صہیونی فوج نے 21 ماہ سے جاری جنگ میں اپنے بدترین اور سیاہ ترین دن کا مشاہدہ کیا۔ ایک ایسا حملہ جس کا قابض افسروں اور سپاہیوں نے کافی عرصے سے سامنا نہیں کیا تھا۔ فلسطینی مجاہدین کے 3 مرحلوں پر مشتمل اس آپریشن نے بڑی تعداد میں غاصب صیہونیوں کو دھول چاٹنے پر مجبور کیا۔ ایران کے ساتھ جنگ ​​سے شکست کھانے کے بعد صیہونی حکومت نے غزہ کے عوام کی نسل کشی کی کوشش کے تسلسل میں بیت حنون میں جب ظلم و تشدد کی انتہاء کی تو فلسطینی مجاہدین نے ایک حیران کن کارروائی میں گھات لگا کر بڑی تعداد میں صیہونیوں کو ہلاک و زخمی کیا۔ صیہونیوں پر حماس کے حملوں کی شدت اس قدر تھی کہ صیہونی حکومت کا جلاد وزیراعظم جو واشنگٹن میں تھا، اسے غزہ کی صورتحال اور قابض افواج کی عبرتناک شکست کے بارے میں جاننے کے لیے امریکی صدر کے فریب کار ایلچی اسٹیو وائٹیکاف سے ملاقات کو ادھورا چھوڑنا پڑا۔

بے شک نیتن یاہو جس نے اپنی بقا کے لیے اس خطے میں آگ لگا رکھی ہے، اسے صیہونیوں کے انجام کی کوئی پرواہ نہیں ہے، لیکن بیت المقدس کے غاصبوں کے دباؤ  سے بچنے کے لئے پریشان ہونے اور میٹنگ ادھوری چھوڑنے کا ڈرامہ رچایا۔ اگر نیتن یاہو غزہ کے لوگوں کے ساتھ جنگ ​​ختم کرتا ہے تو وہ گویا شکست تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گا، کیونکہ اس کا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں ہوسکا۔ لہذا اس کا پہلا شکار وہ خود ہوگا اور اسے وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہو کر چار عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا، کیونکہ نیتن یاہو پر رشوت ستانی اور بدعنوانی کے بے شمار الزامات لگ بھگ ثابت ہوچکے ہیں۔ پھر اسے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی ناکامی، حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کو تسلیم کرنے سے انکار اور اقتدار برقرار رکھنے کے لیے جنگ کو دانستہ طور پر طول دینے، حماس کی تحویل میں بڑی تعداد میں صیہونی قیدیوں کی ہلاکت اور صیہونی حکومت کی جنگ میں ملوث ہونے کی وجوہات سمیت مختلف سوالات کا جواب دینے کے لئے عدالت میں جانا پڑے گا۔

 اس بات کا امکان نہیں ہے کہ نیتن یاہو جنگ ختم کر دے گا۔ لیکن اگر اس نے اس جنگ کو غیر یقینی انجام کے ساتھ جاری رکھا تو صیہونی ہلاکتوں میں اضافہ ہوگا اور مقبوضہ علاقے کے مکینوں پر جنگ کے جاری رہنے کے سماجی، اقتصادی اور سیاسی اثرات اس کے خلاف احتجاج کو پھیلنے کا سبب بنیں گے۔ پیر کا بڑا واقعہ نیتن یاہو کے انتہاء پسند حامیوں کا اس پر اور اس کے وعدوں پر اعتماد نہ کرنے کا سبب بنے گا، کیونکہ 630 دن کی جنگ، اگر زیادہ وقت نہیں تو کم از کم چند ہزار لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کے لیے کافی تھی، کیونکہ صیہونی حکومت کی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس مضبوط ترین ہتھیار اور انٹیلی جنس آلات ہیں۔

انسانی حقوق کے خلاف جرائم اور دسیوں ہزار شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی شہادت کے باوجود نیتن یاہو کچھ حاصل نہیں کرسکا۔ جب ہر قسم کے ہتھیاروں سے لیس اور استکبار کی پوری دنیا کی مدد سے اور انتہائی وحشیانہ جرائم کی مرتکب حکومت کو 21 ماہ گزرنے کے بعد بھی کچھ حاصل نہیں ہوا بلکہ وہ اب بھی حماس کے گھات لگائے جانیوالے حملوں کا شکار ہے تو یقیناً مستقبل میں اسے مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مجرم صیہونی حکومت نے گذشتہ 630 دنوں کے دوران امریکہ، یورپ اور غدار عرب ممالک کی تمام تر صلاحیتوں اور دہشت گردوں کے تمام حامیوں کو فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔ صیہونی حکومت کی فضائیہ نے غزہ میں اسکولوں اور اسپتالوں سے لے کر اقوام متحدہ کی عمارتوں اور پناہ گزینوں کے خیموں تک ہر اس مقام پر بمباری کی ہے، جہاں اسے فلسطینی نظر آئے۔

اس حکومت کی بحریہ نے سینکڑوں دنوں سے بحیرہ روم سے غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے۔ قابض زمینی فوجیں غزہ میں ہر جاندار کو  شدت کے ساتھ قتل کر رہی ہیں اور 340 کلومیٹر طویل اس چھوٹی سی پٹی کا ایک بھی محلہ ایسا نہیںم جو تباہ نہ ہوا ہو۔ یہ سب ہوچکا ہے، لیکن حماس تباہ نہیں ہوئی اور غاصبوں کے لیے پیر کے دن ہونے والے حملے جیسی آفت لا رہی ہے۔ صہیونی فوج ایک طویل اور نہ ختم ہونے والی جنگ میں پھنسی ہوئی ہے، جس میں بے شمار ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ میدان کے دوسری طرف فلسطینی مجاہدین غاصبوں کے ہاتھوں آسانی سے شکست کھاتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ وہ گھات لگا کر جن اور بھوتوں کی طرح نمودار ہوتے ہیں، انسانیت کے دشمنوں کو جانی نقصان پہنچاتے ہیں اور غائب ہو جاتے ہیں۔

غزہ کے مجاہدین کے گوریلوں کی موجودہ صورت حال، جو برسوں تک جنگ جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، غاصبوں کو اپنے گھروں میں بھی چین سے نہیں بیٹھنے دے گی۔ فلسطینی مزاحمت، جو کہ صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے دعوے کے مطابق، 7 اکتوبر 2023ء کے 3 ہفتوں کے بعد ختم ہو جانی تھی، اب اس حکومت کو ایسی مہلک ضربیں لگا رہی ہے کہ سب حیران و پریشان ہیں۔ کیا یہ فلسطین کی فتح کے سوا کچھ ہے؟ "فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَـآ اُولِىْ بَاْسٍ شَدِيْدٍ فَجَاسُوْا خِلَالَ الدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا" سورہ اسرا(5) "پھر جب پہلا وعدہ آیا تو ہم نے تم پر اپنے بندے سخت لڑائی والے بھیجے، پھر وہ تمہارے گھروں میں گھس گئے اور اللہ کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا۔"

متعلقہ مضامین

  • ایک کاری ضرب
  • یمن سے جدید ترین میزائلوں سے حملے قابو سے باہر ہیں، صیہونی اخبار
  • امریکا کو مذاکرات کیلئے کوئی درخواست نہیں کی، ایران نے ٹرمپ کی تردید کردی
  • صیہونی دشمن کیلئے ابھی بہت سے سرپرائز باقی ہیں، جنرل فدوی
  • اس اسمبلی کا کوئی فائدہ نہیں جہاں آواز نہ اٹھائی جا سکے. ملک احمد خان بھچر
  • غزہ میں جنگ روکنے میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی‘ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے لیے کوششیں جاری ہیں. صدر ٹرمپ
  • کیا یقینی بنایا گیا ہے کہ تفتیش کوئی غلطی ملزم کو فائدہ نہ دے،سینیٹر ہمایوں مہمند کا ثنا یوسف قتل کیس میں بریفنگ پر استفسار
  • دو سال میں یہ جھوٹی پریس کانفرنس بھی نہیں کروا سکے کہ عمران خان جیل سے نکلنے کیلئے منتیں کر رہاہے : سینئر تجزیہ کار امیر عباس 
  • ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ