Islam Times:
2025-11-03@02:02:23 GMT

ایک کاری ضرب

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

ایک کاری ضرب

اسلام ٹائمز: صیہونی فوج ایک طویل اور نہ ختم ہونیوالی جنگ میں پھنسی ہوئی ہے، جس میں بے شمار ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ میدان کے دوسری طرف فلسطینی مجاہدین غاصبوں کے ہاتھوں آسانی سے شکست کھاتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ وہ گھات لگا کر جن اور بھوتوں کی طرح نمودار ہوتے ہیں، انسانیت کے دشمنوں کو جانی نقصان پہنچاتے ہیں اور غائب ہوجاتے ہیں۔ غزہ کے مجاہدین کے گوریلوں کی موجودہ صورتحال، جو برسوں تک جنگ جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں، غاصبوں کو اپنے گھروں میں بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیگی۔ تحریر: سارہ ہوشمندی

پیر 7 جولائی کو صہیونی فوج نے 21 ماہ سے جاری جنگ میں اپنے بدترین اور سیاہ ترین دن کا مشاہدہ کیا۔ ایک ایسا حملہ جس کا قابض افسروں اور سپاہیوں نے کافی عرصے سے سامنا نہیں کیا تھا۔ فلسطینی مجاہدین کے 3 مرحلوں پر مشتمل اس آپریشن نے بڑی تعداد میں غاصب صیہونیوں کو دھول چاٹنے پر مجبور کیا۔ ایران کے ساتھ جنگ ​​سے شکست کھانے کے بعد صیہونی حکومت نے غزہ کے عوام کی نسل کشی کی کوشش کے تسلسل میں بیت حنون میں جب ظلم و تشدد کی انتہاء کی تو فلسطینی مجاہدین نے ایک حیران کن کارروائی میں گھات لگا کر بڑی تعداد میں صیہونیوں کو ہلاک و زخمی کیا۔ صیہونیوں پر حماس کے حملوں کی شدت اس قدر تھی کہ صیہونی حکومت کا جلاد وزیراعظم جو واشنگٹن میں تھا، اسے غزہ کی صورتحال اور قابض افواج کی عبرتناک شکست کے بارے میں جاننے کے لیے امریکی صدر کے فریب کار ایلچی اسٹیو وائٹیکاف سے ملاقات کو ادھورا چھوڑنا پڑا۔

بے شک نیتن یاہو جس نے اپنی بقا کے لیے اس خطے میں آگ لگا رکھی ہے، اسے صیہونیوں کے انجام کی کوئی پرواہ نہیں ہے، لیکن بیت المقدس کے غاصبوں کے دباؤ  سے بچنے کے لئے پریشان ہونے اور میٹنگ ادھوری چھوڑنے کا ڈرامہ رچایا۔ اگر نیتن یاہو غزہ کے لوگوں کے ساتھ جنگ ​​ختم کرتا ہے تو وہ گویا شکست تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گا، کیونکہ اس کا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں ہوسکا۔ لہذا اس کا پہلا شکار وہ خود ہوگا اور اسے وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہو کر چار عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا، کیونکہ نیتن یاہو پر رشوت ستانی اور بدعنوانی کے بے شمار الزامات لگ بھگ ثابت ہوچکے ہیں۔ پھر اسے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی ناکامی، حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کو تسلیم کرنے سے انکار اور اقتدار برقرار رکھنے کے لیے جنگ کو دانستہ طور پر طول دینے، حماس کی تحویل میں بڑی تعداد میں صیہونی قیدیوں کی ہلاکت اور صیہونی حکومت کی جنگ میں ملوث ہونے کی وجوہات سمیت مختلف سوالات کا جواب دینے کے لئے عدالت میں جانا پڑے گا۔

 اس بات کا امکان نہیں ہے کہ نیتن یاہو جنگ ختم کر دے گا۔ لیکن اگر اس نے اس جنگ کو غیر یقینی انجام کے ساتھ جاری رکھا تو صیہونی ہلاکتوں میں اضافہ ہوگا اور مقبوضہ علاقے کے مکینوں پر جنگ کے جاری رہنے کے سماجی، اقتصادی اور سیاسی اثرات اس کے خلاف احتجاج کو پھیلنے کا سبب بنیں گے۔ پیر کا بڑا واقعہ نیتن یاہو کے انتہاء پسند حامیوں کا اس پر اور اس کے وعدوں پر اعتماد نہ کرنے کا سبب بنے گا، کیونکہ 630 دن کی جنگ، اگر زیادہ وقت نہیں تو کم از کم چند ہزار لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کے لیے کافی تھی، کیونکہ صیہونی حکومت کی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس مضبوط ترین ہتھیار اور انٹیلی جنس آلات ہیں۔

انسانی حقوق کے خلاف جرائم اور دسیوں ہزار شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی شہادت کے باوجود نیتن یاہو کچھ حاصل نہیں کرسکا۔ جب ہر قسم کے ہتھیاروں سے لیس اور استکبار کی پوری دنیا کی مدد سے اور انتہائی وحشیانہ جرائم کی مرتکب حکومت کو 21 ماہ گزرنے کے بعد بھی کچھ حاصل نہیں ہوا بلکہ وہ اب بھی حماس کے گھات لگائے جانیوالے حملوں کا شکار ہے تو یقیناً مستقبل میں اسے مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مجرم صیہونی حکومت نے گذشتہ 630 دنوں کے دوران امریکہ، یورپ اور غدار عرب ممالک کی تمام تر صلاحیتوں اور دہشت گردوں کے تمام حامیوں کو فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔ صیہونی حکومت کی فضائیہ نے غزہ میں اسکولوں اور اسپتالوں سے لے کر اقوام متحدہ کی عمارتوں اور پناہ گزینوں کے خیموں تک ہر اس مقام پر بمباری کی ہے، جہاں اسے فلسطینی نظر آئے۔

اس حکومت کی بحریہ نے سینکڑوں دنوں سے بحیرہ روم سے غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے۔ قابض زمینی فوجیں غزہ میں ہر جاندار کو  شدت کے ساتھ قتل کر رہی ہیں اور 340 کلومیٹر طویل اس چھوٹی سی پٹی کا ایک بھی محلہ ایسا نہیںم جو تباہ نہ ہوا ہو۔ یہ سب ہوچکا ہے، لیکن حماس تباہ نہیں ہوئی اور غاصبوں کے لیے پیر کے دن ہونے والے حملے جیسی آفت لا رہی ہے۔ صہیونی فوج ایک طویل اور نہ ختم ہونے والی جنگ میں پھنسی ہوئی ہے، جس میں بے شمار ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ میدان کے دوسری طرف فلسطینی مجاہدین غاصبوں کے ہاتھوں آسانی سے شکست کھاتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ وہ گھات لگا کر جن اور بھوتوں کی طرح نمودار ہوتے ہیں، انسانیت کے دشمنوں کو جانی نقصان پہنچاتے ہیں اور غائب ہو جاتے ہیں۔

غزہ کے مجاہدین کے گوریلوں کی موجودہ صورت حال، جو برسوں تک جنگ جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، غاصبوں کو اپنے گھروں میں بھی چین سے نہیں بیٹھنے دے گی۔ فلسطینی مزاحمت، جو کہ صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے دعوے کے مطابق، 7 اکتوبر 2023ء کے 3 ہفتوں کے بعد ختم ہو جانی تھی، اب اس حکومت کو ایسی مہلک ضربیں لگا رہی ہے کہ سب حیران و پریشان ہیں۔ کیا یہ فلسطین کی فتح کے سوا کچھ ہے؟ "فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَـآ اُولِىْ بَاْسٍ شَدِيْدٍ فَجَاسُوْا خِلَالَ الدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا" سورہ اسرا(5) "پھر جب پہلا وعدہ آیا تو ہم نے تم پر اپنے بندے سخت لڑائی والے بھیجے، پھر وہ تمہارے گھروں میں گھس گئے اور اللہ کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی مجاہدین صیہونی حکومت غاصبوں کے نیتن یاہو گھات لگا حکومت کی کے ساتھ اور اس کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

کراچی والوں کو بخش بھی دیں

حکومت سندھ نے پہلے سے عذابوں میں مبتلا ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں پر ایک اور مزید مہربانی کی اور کراچی ٹریفک پولیس کے ذریعے نئے فیس لیس ای ٹریکنگ سسٹم (ٹریکس) کا نفاذ کرا دیا جس کے نتیجے میں صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ تیس لاکھ روپے کے ای ٹکٹس جاری ہو گئے اور کمائی کا ایک نیا طریقہ ہاتھ آ گیا جو شاید لاہور کی نقل میں کیا گیا ہے جہاں کشادہ اور خوبصورت سڑکوں پر گاڑیاں تیز رفتاری سے دوڑ رہی ہیں اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی والوں سے ٹریکس کے ذریعے جو بھاری جرمانوں کے ذریعے آمدنی ہو رہی ہے وہ رقم سڑکوں اور شاہراہوں کے علاوہ اندرون شہر میں سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کی جا رہی ہے۔

کراچی میں ٹریکس کے ذریعے کمائی کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے، اس کے ذریعے صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کے ای ٹکٹس جاری ہو گئے جس کی ملک بھر میں مثال نہیں ملتی کہ افتتاح کے بعد کسی اور شہر میں اتنی بڑی رقم کے ای ٹکٹس جاری ہوئے ہوں، جن کی تعداد 2600 سے زائد ہے جب کہ کراچی میں لاہور جیسی سڑکیں شاید چند ہی ہیں جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی بجائے دیگر اداروں کے ماتحت ہوں۔

ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق شہر کے 30 فی صد علاقوں میں جدید کیمروں کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے اور باقی 70 فی صد جن سڑکوں پر ٹریفک سگنل، لین مارکنگ، زیبرا کراسنگ اور اسٹاپ لائن موجود ہی نہیں، وہاں ای ٹکٹ جاری نہیں ہوں گے۔ یہ فیصلہ سندھ حکومت کا شہریوں پر احسان عظیم ہے، ورنہ کراچی کی ٹریفک پولیس نے نئے ناظم آباد اور ان علاقوں میں بھی جرمانے کیے ہیں جو نجی رہائشی منصوبے ہیں جہاں سڑکوں کی تعمیر کوئی بلدیاتی ادارہ نہیں بلکہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کراتی ہیں جو مضبوط اور پائیدار ہوتی ہیں۔

کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق سب سے زیادہ چالان سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی، ہیلمٹ نہ استعمال کرنے پر کیے گئے جب کہ اوور اسپیڈنگ، سگنل توڑنے، لین لائن کی خلاف ورزیوں پر ہوئے ہیں۔ ٹریفک کے جدید خودکار نظام میں سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں کو سافٹ ویئر سے منسلک کرکے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی سو فی صد حقیقت ہے کہ کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی عام بنی ہوئی ہے اور پوش علاقوں والے فخریہ طور پر ٹریفک قوانین توڑتے ہیں اور جرمانے ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ یہ لوگ مہنگی گاڑیوں اور لاکھوں روپے مالیت کی ہیوی بائیکس پر شوقیہ سفر کرتے اور جان بوجھ کر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے آ رہے ہیں۔

پوش علاقوں کی امیر خواتین کے لیے بھی ٹریفک قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، وہ بھی تیز رفتاری کا مظاہرہ کرکے متعدد افراد کو کچل چکی ہیں اور نہایت امیر گھرانوں کی یہ خواتین گرفتار بھی ہو چکی ہیں اور پوش علاقوں کے نوجوان بھی اس سلسلے میں کم نہیں جب کہ شہر کے اندرونی علاقوں میں کمسن بچے گلیوں میں موٹر سائیکلیں اس کے باوجود دوڑاتے ہیں کہ وہاں سڑکوں کا وجود نہیں ہوتا اور راستے بھی ناہموار ہوتے ہیں اور ان کے والدین بھی اپنے کمسن بچوں کو موٹرسائیکلیں دے دیتے ہیں جن سے اکثر حادثات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ٹریفک پولیس مرکزی شاہراہوں پر جلد 12 ہزار جدید کیمرے نصب کرے گی جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں پر بھاری جرمانے ہوں گے جن سے حاصل ہونے والی آمدنی کا تصور ٹریفک پولیس افسران کو بھی نہیں ہوگا۔

ٹریکس کا نشانہ شہر کی وہ اکثریتی آبادی بنے گی، جہاں سڑکوں کا وجود نہیں اور اگر سڑکیں ہیں تو وہ انتہائی تباہ حال ہیں جہاں جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں اور پیدل چلنے کے بھی قابل نہیں رہی ہیں۔ ٹریفک پولیس کے ایک ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ ای ٹکٹس سسٹم حکومت نے جرمانہ وصولی کے لیے نہیں بلکہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے نافذ کیا ہے جب کہ اس سے قبل آئی جی پولیس کا ایک بیان میڈیا میں آیا تھا کہ ٹریفک خلاف ورزی پر ان کے خیال میں جرمانہ کم ہے جو کم ازکم ایک لاکھ روپے ہونا چاہیے اس بیان سے واضح ہے کہ حکومت کو کراچی کے لوگوں کا کتنا احساس ہے اور حکومت نے عوام پر احسان کرکے بیس ہزار تک جرمانہ مقرر کیا ہے جس کی وصولی ای ٹکٹس سے شروع بھی ہو گئی ہے۔

حکومت اور کراچی ٹریفک پولیس کی بے حسی یہ ہے کہ اجرک والی موٹرسائیکل نمبر پلیٹس کی طرح ٹریکس کا نفاذ بھی صرف کراچی پر کیا گیا ہے کیونکہ ان کے خیال میں کراچی سونے کی چڑیا ہے جہاں کے لوگوں کے پاس پیسہ بہت ہے جو پہلے اجرک والی نمبر پلیٹس اور اب ای ٹکٹس سسٹم کے تحت وصول ہوگا جب کہ ایک دردناک حقیقت ہے کہ کراچی میں سفری سہولتوں کا شدید فقدان ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد موٹر سائیکلوں کا استعمال کرتی ہے اور ان غریبوں کے پاس سفرکی جو کھٹارا بائیکس ہیں ان کی موجودہ پندرہ بیس ہزار روپے کی بھی مالیت نہیں ہے ان سے بھی ٹریفک خلاف ورزی پر جرمانہ بیس ہزار وصول کیا جائے گا۔

 ایم کیو ایم اور مرکزی مسلم لیگ نے ای ٹکٹس سسٹم کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے اور شہریوں نے بھی ٹریکس پر انتہائی برہمی اور تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اسے مزید کراچی دشمنی قرار دیا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی دشمن بنی ہوئی ہے وہ پہلے کراچی کی صرف سڑکیں ہی تعمیر کرا دے پھر ٹریکس نافذ کرے۔

تباہ حال سڑکوں پر بے دردی سے جرمانے شہریوں پر ظلم کی انتہا ہے، اس لیے سندھ حکومت کراچی والوں کو اب تو بخش دے کیونکہ عالمی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اب کراچی رہائش کے قابل نہیں رہا، جس کے شہری تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور پی پی حکومت کراچی سے بے حسی پر اتری ہے، اب تو کراچی کو بخش دیا جائے اور سب سے پہلے کراچی والوں کو بنیادی سہولیات ہی فراہم کر دی جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی
  • غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف