ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی حالیہ تحقیق کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ شہر میں چلنے والی ہر پانچ میں سے ایک بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی قومی ماحولیاتی اخراج کے معیار کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
یہ نتیجہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی کوآرڈینیشن کے تحت کام کرنے والے وفاقی ادارہ برائے تحفظِ ماحولیات (پاک ای پی اے) کی تازہ رپورٹ میں پیش کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کے ماحولیاتی آلودگی کے لیے اقدامات: ’عثمان بزدار کی حکومت میں ایسا کچھ دیکھنے کو ملا ہے؟‘
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی کی صورتحال کو شدید بنا رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ڈیزل پر چلنے والی پرانی اور بھاری گاڑیاں خصوصاً وہ جو سامان یا مسافروں کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتی ہیں، فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ قرار پائی ہیں۔
ان گاڑیوں سے خارج ہونے والا سیاہ دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور شور نہ صرف ماحول کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے بھی سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پاک ای پی اے نازیہ زیب علی کی ہدایت پر ادارے نے اسلام آباد ٹریفک پولیس کے تعاون سے 28 اور 30 اکتوبر کو خصوصی مہم چلائی، جس کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر (لیبارٹریز، معیارات) ڈاکٹر زاغم عباس اور ڈپٹی ڈائریکٹر (تحقیق و تفتیش) بن یامین نے کی۔
مہم کے دوران ٹیموں نے سیکٹر آئی الیون کے قریب منڈی موڑ اور سرینگر ہائی وے پر جی 14 کے نزدیک مخصوص مقامات پر بھاری گاڑیوں کے دھوئیں اور شور کی سطح کا معائنہ کیا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 100 بھاری گاڑیوں کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 20 فیصد گاڑیاں قومی ماحولیاتی معیار پر پورا نہ اتریں۔
ڈاکٹر زاغم عباس نے رپورٹ کے نتائج بیان کرتے ہوئے کہاکہ ہر پانچ میں سے ایک بھاری گاڑی قابلِ قبول حد سے زیادہ آلودگی پھیلا رہی ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ڈیزل گاڑیوں کی دیکھ بھال اور ان کے معائنے کے نظام کو مزید سخت بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر معیاری آلودگی پھیلانے والی 20 گاڑیوں پر جرمانے عائد کیے گئے، جبکہ آلودگی کی انتہائی بلند سطح رکھنے والی تین گاڑیوں کو قانونی کارروائی کے تحت بند کر دیا گیا۔
پاک ای پی اے نے متعلقہ مالکان کو ہدایت کی کہ وہ اپنی گاڑیوں کے انجنوں کی فوری مرمت، ٹیوننگ اور اخراجی نظام کی درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لیے بڑے آپریشن کا آغاز ہوگیا
ادارے نے زور دیا کہ سرکاری و نجی اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بھال اور داخلی آلودگی آڈٹ انتہائی اہم ہیں۔
پاک ای پی اے نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مسلسل نگرانی، سخت قانونی کارروائی اور عوامی آگاہی مہمات جاری رکھے گی، تاکہ شہریوں کی صحت اور ماحول کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام اباد خلاف ورزی دھواں ماحولیاتی اخراج ہیوی ٹریفک وفاقی دارالحکومت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد خلاف ورزی دھواں ماحولیاتی اخراج ہیوی ٹریفک وفاقی دارالحکومت وی نیوز پاک ای پی اے ماحولیاتی ا اسلام آباد رپورٹ کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔