فلسطین سے کنارہ کشی پاکستان سے غداری ہے،علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نواز اور فلسطین سے لاتعلق طبقہ نہ پاکستانی ہے نہ اقبال و قائداعظم کا پیروکار، اسرائیل نواز عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے،اسرائیل پاکستان میں جاسوسی کا نیٹ ورک قائم کر چکا ہے، مختلف طبقات میں اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے، افراد کو خرید رہا ہے اور بعض ذہنوں کو اپنا ہمنوا بنا کر پاکستان کے اندرونی ڈھانچے کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف مفکر و دانشور علامہ سید جواد نقوی نے ان عناصر کی مذمت کا اظہار کیا ہے جو آج پاکستان میں اسرائیل کی حمایت اور فلسطین سے کنارہ کشی کا بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے ایسے افراد کو نظریہ پاکستان، افکارِ اقبالؒ اور مقاصدِ قیامِ پاکستان سے بغاوت کا مرتکب قرار دیا۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ جب فلسطین پر صہیونی پنجہ گاڑا جا رہا تھا، جب عالمی طاقتیں مسلم سرزمین کو ہڑپنے کی سازشیں کر رہی تھیں، اُس وقت علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے امت کو جھنجھوڑا، خوابیدہ ضمیروں کو جگایا، اور یہ پیغام دیا کہ فلسطین کی آزادی نہ اقوامِ متحدہ کے ایوانوں سے ملے گی، نہ کسی عالمی معاہدے سے، بلکہ امت کے ایمان، غیرت اور خودی کی بیداری ہی آزادی کی اصل کنجی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین محض چند ایکڑ زمین کا مسئلہ نہیں، یہ امت مسلمہ کے وقار، غیرت اور دینی حمیت کا مسئلہ ہے۔ اگر آج کوئی پاکستان میں رہ کر فلسطین سے کنارہ کشی اور اسرائیل سے تعلقات کی بات کرتا ہے، تو وہ نہ پاکستانی ہے، نہ علامہ اقبال کا پیروکار، نہ قائداعظم کے فلسطین کی حمایت کے مئوقف کا وارث۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل پاکستان کی ایٹمی قوت کو اپنی بقاء کیلئے خطرہ سمجھتا ہے اور ہر ممکن طریقے سے اس طاقت کو کمزور کرنا چاہتا ہے، اس مقصد کیلئے وہ پاکستان میں جاسوسی کا نیٹ ورک قائم کر چکا ہے، مختلف طبقات میں اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے، افراد کو خرید رہا ہے اور بعض ذہنوں کو اپنا ہمنوا بنا کر پاکستان کے اندرونی ڈھانچے کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے تمام افراد اسرائیل پرست اور صہیونی ایجنڈے کے آلہ کار ہیں۔ انہوں نے ریاستِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ان اسرائیل نواز عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے، صہیونی نیٹ ورک کی بیخ کنی کی جائے اور ہر اُس آواز کو قانون کی گرفت میں لایا جائے جو نظریہ پاکستان کیخلاف اور دشمنانِ اسلام کے حق میں اُٹھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان میں فلسطین سے انہوں نے رہا ہے
پڑھیں:
سانحہ مریدکے کی شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بایا جائے، تنظیمات اہلسنت
اہلسنت قائدین نے کہا کہ اگر وزیرِاعلیٰ اپنا موقف درست ثابت کرنا چاہتی ہیں تو وہ فوری طور پر جوڈیشل کمیشن قائم کریں تاکہ حقائق شفاف انداز میں قوم کے سامنے لائے جائیں، مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندوں کو بیٹھا کر شہداء اہلِسنت کا مذاق اُڑانا اور تالیاں بجانا شرمناک فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مریدکے میں ریاستی رویّے سے کروڑوں اہلِسنت کے دل چھلنی اور وہ غم و غصّے میں مبتلا ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تنظیماتِ اہلِسنت پاکستان کے قائدین سابق وفاقی وزیر سید حامد سعید کاظمی، سابق وفاقی وزیر و سنی سپریم کونسل کے چیئرمین پیر محمد امین الحسنات شاہ، جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ و سابق ایم این اے ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرالوری، مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ پیر میاں عبدالخالق القادری، تنظیمات اہلسنت پاکستان کے کوآرڈینیٹر پیر زادہ محمد امین قادری، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، سنی اتحاد کونسل کے وائس چیئرمین صاحبزادہ حسن رضا، سنی تحریک کے سربراہ انجینئر ثروت اعجاز قادری، سابق ایم این اے صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری، انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی صدر فیصل قیوم ماگرے، جمعیت علمائے پاکستان کی سپریم کونسل کے چیئرمین قاری زوار بہادر، پاکستان فلاح پارٹی کے چیئرمین محمد رمضان مغل، جمعیت علماء پاکستان (نیازی) کے سربراہ پیر سید معصوم نقوی، وفاق المساجد الرضویہ کے مرکزی صدر مفتی محمد مقیم خان، محمد اکرم رضوی اور دیگر نے وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کی طرف سے کی گئی پریس کانفرنس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پریس کانفرنس حقائق کو مسخ کرنے، عوام کو گمراہ کرنے اور اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیرِاعلیٰ اپنا موقف درست ثابت کرنا چاہتی ہیں تو وہ فوری طور پر جوڈیشل کمیشن قائم کریں تاکہ حقائق شفاف انداز میں قوم کے سامنے لائے جائیں، مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندوں کو بیٹھا کر شہداء اہلِسنت کا مذاق اُڑانا اور تالیاں بجانا شرمناک فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مریدکے میں ریاستی رویّے سے کروڑوں اہلِسنت کے دل چھلنی اور وہ غم و غصّے میں مبتلا ہیں۔ تحریکِ لبیک پاکستان سے سیاسی اختلاف ہر شہری کا حق ہے، مگر نہتے مظاہرین پر فائرنگ اور جابرانہ رویّے کسی طور پر درست نہیں۔ اہلِسنت کے مدارس، مساجد اور خانقاہوں کی بندش، بلاجواز چھاپے، علما و مشائخ کی گرفتاریوں اور سانحہ مریدکے میں ہونیوالے مظالم پر کروڑوں اہلسنت کے غمزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یکطرفہ اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے مذہبی طبقات کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
رہنماوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی پریس کانفرنس میں شریک نمائندے اہلِ سنت کی نمائندگی کے مجاز نہیں اور حقیقی قیادت کو دانستہ طور پر مشاورت سے دور رکھا جا رہا ہے۔ تنظیماتِ اہلِ سنت پاکستان کے رہنماؤں نے کہا سرکاری سطح پر جاری یک طرفہ بیانیے واپس لئے جائیں اور عوام سے معافی مانگی جائے۔ سانحہ مریدکے کی شفاف تحقیقات کیلئے فوراً جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، مساجد، مدارس اور خانقاہوں کیخلاف کارروائیاں فی الفور بند کی جائیں اور گرفتار علمائے و مشائخ کو رہا کیا جائے۔ پُرامن اہلسنت کو دہشتگردی سے نتھی کرنا افسوسناک ہے، ہم پُرامن لوگ ہیں اور قانون و آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے پُرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا مذاکرات کے نام پر دھوکہ دہی بند کی جائے مذاکرات کو شفاف اور قابلِ اعتماد بنایا جائے، بار بار مذاکرات کے باوجود حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں ہوئے امید کرتے ہیں پریس کانفرنس میں کیے گئے وعدے حکومت پورے کرے گی، گرفتار علماء ومشائخ کو رہا اور مساجد، مدارس، خانقاہوں کو ڈی سیل کر دیا جائے گا۔