ظہران ممدانی کا مسجد میں خطاب اسرائیل نوازوں کو برداشت نہ ہوا، صہیونی حلقوں میں کھلبلی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
نیویارک سٹی کے میئر کے سوشلسٹ امیدوار اور فلسطین کے کھلے حامی ظہران ممدانی کے حالیہ مسجد دورے نے اسرائیل نواز حلقوں میں ایک نئی بے چینی پیدا کر دی ہے۔ بروکلن میں واقع ’’اسلامک سوسائٹی آف بے رج‘‘ میں ظہران ممدانی نے امام شیخ محمد البر کے ہمراہ جمعہ کی نماز ادا کی اور نماز کے بعد نمازیوں سے خطاب بھی کیا۔
ممدانی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’آج اسلامک سوسائٹی آف بے رج میں جمعہ کی نماز ادا کرنا میرے لیے اعزاز کی بات تھی۔‘
تاہم امریکی میڈیا میں اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب یہ انکشاف سامنے آیا کہ امام شیخ محمد البر وہی عالم دین ہیں جنہوں نے اگست 2024 میں مسجد ابن عمیر میں ایک پرجوش خطبے کے دوران فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف بددعائیں دی تھیں۔
امام البر نے اپنے خطاب میں کہا تھا: ’اے اللہ! ان لوگوں کو نیست و نابود کر دے جنہوں نے فلسطینیوں کی سرزمین پر قبضہ کیا، ان کا خون بہایا، اور ان سے غداری کی۔‘
اسی خطبے میں امام نے غزہ کے مجاہدین اور حماس کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’غزہ میں مجاہدین وہ کچھ حاصل کر رہے ہیں جو 1967 اور 1973 کی جنگوں میں عرب افواج نہ کر سکیں۔‘
امام البر کے یہ بیانات نیویارک میں موجود یہودی اور صہیونی گروہوں کو سخت ناگوار گزرے، جنہوں نے ظہران ممدانی پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف نفرت کو فروغ دے رہے ہیں۔ کئی اسرائیل نواز گروپوں نے سوشل میڈیا پر ممدانی کے خلاف مہم بھی شروع کر دی ہے، جس میں ان کے مسجد سے تعلق کو ”انتہاپسندوں سے وابستگی“ قرار دیا جا رہا ہے۔
مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ ظہران ممدانی، جو ایک طرف سوشلسٹ اور دوسری طرف فلسطین کے انسانی حقوق کے کھلے حامی ہیں، اس تنقید پر خاموش ہیں۔ ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ممدانی کا مسجد کا دورہ دراصل ”بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی یکجہتی“ کے پیغام کا حصہ تھا، نہ کہ کسی سیاسی ایجنڈے کی حمایت۔
ظہران ممدانی یوگنڈا میں پیدا ہونے والے بھارتی نژاد امریکی سیاستدان ہیں، جو نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اب وہ نیویارک سٹی کے میئر کے عہدے کے لیے میدان میں ہیں اور فلسطینی حقوق کے دفاع میں ان کا بیانیہ انہیں شہری حلقوں میں مقبول بنا رہا ہے، لیکن اسرائیل نواز لابی ان کے خلاف میدان میں اتر آئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ممدانی نے کوئی قابل اعتراض بیان نہیں دیا، لیکن صرف ایک فلسطینی امام کے ساتھ کھڑے ہونا ہی امریکی سیاست میں جرم بن چکا ہے — خاص طور پر جب وہ امام اسرائیل کے خلاف بول چکے ہوں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
کرسیاں مارنا‘ مائیک توڑنا احتجاج نہیں قانون شکنی ہے: اعظم نذیر
لاہور‘ اسلام آباد (خبر نگار + وقائع نگار) وفاقی وزیر قانون، انصاف و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئین پاکستان 1973ء میں درج آرٹیکلز صرف کاغذوں کی حد تک نہیں بلکہ وہ مساوات، آزادی اور حقوق کی ضامن ہیں، انہوں نے آرٹیکل 36 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آئین 1973 کے آرٹیکل 36 کا تعلق پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے ہے۔ گزشتہ روز سول سروسز اکیڈمی میں ایک تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے سینیٹر ڈاکٹر رمیش کمار نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا میری درخواست ہے کہ اکیڈمی سمیت تمام اداروں میں "نان مسلم" کا لفظ رائج کیا جائے۔ سینیٹر رمیش کمار نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ پچاس فیصد ہے، لیکن مقابلے کے امتحانات میں عمر کی حد کو پینتیس سال کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان مواقع حاصل کر سکیں۔ سول سروسز اکیڈمی کے ڈی جی فرحان عزیز خواجہ نے اکیڈمی کے قیام کے اغراض و مقاصد اور اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں 26 ارکان کی معطلی سپیکر کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ سپیکر 26 ارکان کے خلاف ڈی سیٹ کرنے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔ اپوزیشن کو احتجاج کا حق حاصل ہے، مگر کرسیاں مارنا، مائیک توڑنا اور ایوان کی املاک کو نقصان پہنچانا احتجاج نہیں بلکہ قانون شکنی ہے۔ ایسے عناصر کے خلاف قانون کو حرکت میں آنا چاہیے۔نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم پر کہا ہے کہ اس میں شامل 90 فیصد نکات وہ تھے جن سے بار کا اتفاق موجود تھا، ہم وکیل ہیں ، دلیل سے بات ہونی چاہیے نہ کہ جلسے جلوس سے اور یہ کہ ادارے کی بہتری کو ہر چیز پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز لائیرز فسیلیٹیشن سنٹر کے زیر تعمیر منصوبے کا دوبارہ افتتاح کے بعد وکلاء سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر اسلام آباد بار کونسل کے ممبران راجہ علیم عباسی، عادل عزیز قاضی، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی گیلانی، سیکرٹری منظور احمد ججہ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور دیگر بھی موجود تھے۔ ممبر اسلام آباد بارکونسل راجہ حلیم عباسی نے کہا ہم نے فنڈز کا کہا تو اعظم نذیر تارڑ نے کہا یہ میری ذمہ داری ہے، آج ہماری کارگردگی چیخ کر بتائے گی ہم نے اور اعظم نذیر نے بار کی خدمت کی۔ اعظم نذیر تارڑ نے بار کو 12 ارب کے پراجیکٹ دئیے، اعظم نذیر تارڑ نے تاریخ رقم کی ہم آپکو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ سیکرٹری ہائی کورٹ بار منظور احمد ججہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ لائیرز فسیلیٹیشن سنٹر کا منصوبہ ڈیڑھ ارب روپے مالیت کا ہے جو جنوری 2024ء میں مکمل ہونا تھا تاہم اب یہ 2 سے 3 ماہ میں مکمل ہونے جا رہا ہے۔ کنٹریکٹر کے مطابق اگر 400 ملین روپے جلد ریلیز ہو جائیں تو یہ منصوبہ یکم اکتوبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ سول سروسز اکیڈمی میں اقلیتی سی ایس ایس کے خواہمشندوں کیلئے نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کا افتتاح کیا گیا ہے۔