جرمنی میں موسیقی کی دھن پر 1,353 وائلن نوازوں نے تاریخ رقم کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جرمنی کے شہر میں موسیقی کے دلدادہ افراد نے ایک نیا عالمی ریکارڈ بناتے ہوئے تاریخ کے اوراق میں اپنا نام درج کرایا ہے۔ ملک بھر سے تعلق رکھنے والے 1,353 وائلن نوازوں نے ایک ساتھ ساز بجا کر نہ صرف ایک منفرد کارنامہ انجام دیا، بلکہ ثقافتی ہم آہنگی کا بھی شاندار مظاہرہ کیا۔
اس تقریب میں ہر عمر کے موسیقاروں نے شرکت کی، جن میں ننھے بچوں سے لے کر بزرگ فنکاروں تک سب شامل تھے۔ انہوں نے اجتماعی طور پر وائلن بجاتے ہوئے ایک ایسا جادو جگایا کہ حاضرین بھی موسیقی کے سحر میں کھو گئے۔
یہ منظر نہ صرف دیدنی تھا، بلکہ اس نے ثابت کیا کہ موسیقی کی طاقت لوگوں کو ایک دھن پر متحد کر سکتی ہے۔ یہ اجتماع صرف ایک ریکارڈ تک محدود نہیں تھا، بلکہ اس نے ثقافتی رواداری اور باہمی محبت کا بھی پیغام دیا۔ مختلف ثقافتی پس منظر رکھنے والے موسیقاروں نے ایک ہی دھن پر اپنے ساز چھیڑ کر یہ ثابت کیا کہ فن کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں۔
اب تک کی معلومات کے مطابق اس سے قبل ایسا کوئی واقعہ ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا جہاں اتنے زیادہ وائلن نوازوں نے ایک ساتھ ساز بجایا ہو۔ تقریب کے منتظمین نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درخواست جمع کرا دی ہے، جس کی تصدیق کا انتظار ہے۔ اگر یہ ریکارڈ منظور ہو جاتا ہے، تو یہ جرمنی کے لیے ایک اور اعزاز ہوگا۔
اس طرح کے واقعات نہ صرف موسیقی کے شوقین افراد کے لیے متاثر کن ہوتے ہیں، بلکہ یہ ثقافتی تہذیبوں کو آپس میں جوڑنے کا بھی ایک ذریعہ ہیں۔ جرمنی میں ہونے والا یہ اجتماع ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ موسیقی کسی بھی معاشرے میں امن اور خوشی پھیلانے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے ایک
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔